تتاپانی ڈمکی میں زمین دھنسے سے 4رہائشی مکانات زمین بوس

0
0

انتظامیہ نے صورتحال کا لیاجائزہ ،اور بحالی ومعاوضے کی دی یقین دہانی
لطیف ملک

گول؍؍سب ڈویژن گول کے بلاک سنگلدان کے علاقہ تتا پانی ڈمکی میں گزشتہ شب اْس وقت چار رہائشی مکانات زمین بوس ہوئے جب علاقے میں زمین کا دھنسا شروع ہو گیا اور لوگوںمیں خوف و ہراس پیدا ہوا۔مقامی لوگوں کے مطابق رات ایک بجے کے قریب شدیدبارشوں کے دوران مال مویشی اور کتوں کی بھونکنے کی آوازیں آئیں اور جب ہم باہر نکلے تو ہمیں لگا کہ اس شدید بارش کے دوران زلزلہ جیسا ہو رہا ہے۔لیکن جب ہم نے دیکھا کہ مکانات دھنس رہے ہیں تو ہم پر آفت پڑی اور مشکل سے گھروں میں سوئے ہوئے عورتوں ، چھوٹے بچوں کو محفوظ مقام کی طرف لے گئے۔ متاثرہ محمد تارو نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ میں گھر میں اکیلا مرد تھا اور جب یہ حالات دیکھی تو میں نے پہلے بچوں اور عورتوں اور بچوں کے بچوں کو گھروں سے نکال کر محفوظ مقامات پر لے جانے کی کوشش کی۔یہاں چار گھر رہتے ہیں باقی بستی بہت زیادہ دور ہے جن کو اس سارے واقعہ کا علم صبح لگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم صبح تک شدید برستی بارش کے دوران چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ کھلے آسمان تلے رہے۔محمدتارو کا کہنا ہے کہ میں نے یہ اراضی مشکل سے خردیدی تھی اور آج میں تمام جائیدار سے محروم ہو گیا اور بچے بھی متاثر ہوئے اس سلسلے میں صبح آنے تک وہ باقی لوگوں کا انتظار کرتے رہے اور صبح مقامی سرپنچ عبدالغنی کاچرہ کے علاوہ مقامی لوگ پہنچے جہاں انہوں نے لوگوں کے ساتھ ساتھ مال مویشی کو محفوظ مقامات تک پہنچایا۔ اس دوران گھروں میں تمام ساز و سامان زمین بوس ہو کر رہ گیا۔زمین کا بہت بڑا حصہ اچانک دھنسے کی وجہ سے ملحقہ جات لوگوں میں بھی کافی خوف پایا جا رہا ہے۔ اس واقعہ میں محمد تارو ولد علم دین گوجر، عبدالرشید ولد محمد تارو، الطاف حسین ولد پوشو، بیر سنگھ ولد امر سنگھ کے رہائشی مکانات کے ساتھ ساتھ زرعی اراضی بھی فصل و باغات سمیت زمین بوس ہو گئی ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ یہ تمام تر ذمہ دراری پی ایم جی ایس وائی کی ہے جنہوں نے بستی کے اوپر سے ایک روڈ نکالی جس میں انہوں نے آبِ نکاس کا کوئی بندوبست نہیں رکھا اور تمام پانی علاقے کے نذر کیا جس وجہ سے یہ پانی آہستہ آہستہ زمین میں رستا گیا اور یہ زمین دھنس گئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر چہ اس سے قبل بھی ہم نے پی ایم جی ایس وائی کو بتایا تھا لیکن انہوں نے اس کی طرف کوئی دھیان نہیں دیا۔ علاقے میں حالات کا جائزہ لینے کے لئے انتظامیہ کی ایک ٹیم نے بعد دوپہر علاقہ کا جائز ہ لیا۔ مقامی لوگوں نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد متاثرین کی باز آباد کاری کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں تا کہ باقی کی زندگی وہاں بسر کر سکیں کیونکہ یہ علاقہ کسی بھی صورت میں ابھی قابل کاشت اور قابل رہائش نہیں رہا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا