تاج محل ملکیت تنازعہ وقف بورڈ ثبوت نہیں پیش کرسکا

0
0
  • کہاجب کوئی جائیداد وقف کر دی جاتی ہے تو وہ خدا کی جائیداد بن جاتی ہے
    یواین آئی
  • نئی دہلی؍؍تاج محل کی ملکیت کا دعوی کرنے والے سنی وقف بورڈ سپریم کورٹ میں اپنے دعوی کے حق میں آج کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکا۔وقف بورڈ نے اپنی دعویداری پر نرم موقف اپناتے ہوئے کہا کہ تاج محل کا اصلی مالک خدا ہے ۔ جب کوئی جائیداد وقف کر دی جاتی ہے تو وہ خدا کی جائیداد بن جاتی ہے ۔اس سے پہلے وقف بورڈ کا دعوی تھا کہ وہ تاج محل کا مالک ہے اور اس کے پاس اس کی حمایت میں دستاویزات ہیں۔وقف بورڈ نے چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والی بنچ کے سامنے کہا کہ تاج محل کو محکمہ آثار قدیمہ کی دیکھ ریکھ میں رکھنے میں کوئی پریشانی نہیں لیکن نماز اور عرس جار ی رکھنے کا بورڈ کا حق برقرار رہے ۔اس پر محکمہ آثار قدیمہ نے حکام سے ہدایت لینے کے لئے وقت مانگا۔ معاملے کی اگلی سماعت 27جولائی کو ہوگی۔خیال رہے کہ عدالت عظمی نے محکمہ آثار قدیمہ کی عرضی پر گذشتہ ہفتہ سماعت کے دوران کہا تھا کہ مغل حکومت کے خاتمہ کے ساتھ ہی تاج محل اور دیگر تاریخی عمارتیں انگریزوں کو منتقل ہوگئی تھیں۔ آزادی کے بعد سے یہ یادگاریں حکومت کے پاس ہیں اور محکمہ آثار قدیمہ اس کی دیکھ بھال کررہا ہے ۔ لیکن بورڈ کی طرف سے دلیل دی گئی تھی کہ بورڈ کے حق میں شاہ جہاں نے ہی تاج محل کا وقف نامہ تیار کروایا تھا۔اس پر بنچ نے کہا کہ ‘آپ ہمیں شاہ جہاں کے دستخط والے دستاویزات دکھا دیں۔” وقف بورڈ کے درخواست پر عدالت نے اسے ایک ہفتہ کی مہلت دی ۔ لیکن ایک ہفتہ کے بعد آج بورڈ ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا ۔تاج محل کی ملکیت کے سلسلے میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا تھا کہ یہ کون یقین کرے گا کہ تاج محل وقف بورڈ کی جائیداد ہے ۔ اس طرح کے معاملات میں عدالت کا وقت ضائع نہیں کیا جانا چاہئے ۔عدالت عظمی نے یہ تبصرہ محکمہ آثار قدیمہ کی عرضی پر سماعت کے دوران کیا تھا جس میں اس نے 2005 کے اترپردیش سنی وقف بورڈ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ بورڈ نے تاج محل کو وقف بورڈ کی جائیداد قرار دیا تھا۔ دراصل سنی وقف بورڈ نے حکم جاری کرکے تاج محل کو اپنی جائیداد کے طور پر رجسٹرڈ کرنے کے لئے کہا تھا۔ محکمہ آثار قدیمہ نے اس کے خلاف عدالت عظمی میں اپیل کی تھی جس نے بورڈ کے فیصلے پر روک لگادی۔خیال رہے کہ محمد عرفان بیدار نے الہ آبادہائی کورٹ میں عرضی داخل کرکے تاج محل کو اترپردیش سنی وقف بورڈ کی جائیدا د قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا لیکن ہائی کورٹ نے انہیں وقف بورڈ کے پاس جانے کے لئے کہا تھا۔ محمد عرفان بیدار نے 1998میں وقف بورڈ میں عرضی داخل کرکے تاج محل کو بورڈ کی جائیداد قرار دینے کا مطالبہ کیا ۔ بورڈ نے اے ایس آئی کو نوٹس جاری کرکے جواب دینے کے لئے کہا تھا۔ محکمہ آثار قدیمہ نے اپنے جواب میں اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ تاج محل اس کی جائیداد ہے لیکن بورڈ نے محکمہ آثار قدیمہ کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے تاج محل کو بورڈ کی جائیداد اعلان کردیا تھا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا