سات کروڑ تاجروں کے گروپ کی حمایت الیکشن میں کافی اہمیت کی حامل
یواین آئی
نئی دہلیملک کے تاجروں نے ابھی طے نہیں کیا ہے کہ وہ لوک سبھا الیکشن میں کس پارٹی کی حمایت کریں گے لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ اہم سیاسی پارٹیوں کے انتخابی منشور میں بی جے پی کا ‘سنکلپ پتر’ ان کے مسائل سے کافی قریب ہے ۔ کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرس (سی اے آئی ٹی) کے قومی جنرل سکریٹری پروین کھنڈیوال نے منگل کو یہاں پریس کانفرنس میں بتایا کہ ان کی تنظیم نے کانگریس اور بی جے پی کے انتخابی منشور کا تقابلی مطالعہ کیا ہے جس کے مطابق بی جے پی کا انتخابی منشور تاجروں کے مسائل حل کرنے میں کانگریس کے انتخابی منشور سے کافی زیادہ موثر لگ رہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ سی اے آئی ٹی نے تمام پارٹیوں کو اپنا قومی چارٹر بھیجا ہے ۔ دیگر پارٹیوں کے انتخابی منشور آجانے کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ تاجر عام انتخابات میں کس پارٹی کی حمایت کریں گے اور کسے ووٹ دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہفتے کے اندر سی اے آئی ٹی کی قومی سطح کی میٹنگ بلائی گئی ہے جس میں سیاسی پارٹیوں کے انتخابی منشور اور وعدوں پر اعلیٰ پیمانے پر غو روخوض کرنے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ عام انتخابات میں کس پارٹی کی حمایت کرنی ہے اور ووٹ دینا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سات کروڑ تاجروں کے گروپ کی حمایت الیکشن میں کافی اہمیت کی حامل ہے ۔ کانگریس کے انتخابی منشور میں کہا گیا ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد پارٹی نئے تاجروں کے لیے کسی طرح کی سرکاری اجازت یا لائسنس کی ضرورت سے متعلق پابندیاں ہٹا دی جائیں گی جو مناسب نہیں ہے ۔ ان اعلانات کا پورا ہونا مشکل ہے کیونکہ کچھ تجارتیں اور کاروبار ایسے ہیں جن کے لیے متعلقہ ایجنسیوں سے اجازت اور لائسنس لینا قانوناً ضروری ہوتا ہے ۔ تاجر لیڈر نے کہا کہ بی جے پی کے انتخابی منشور میں ‘راشٹریہ ویوپاری کلیان پریشد’، ‘راشٹریہ پھٹکر ویوپار نیتی’،جی ایس ٹی کو آسان بنانے ، تاجروں کا 10 لاکھ روپیے تک کا بیمہ (حادثہ ہونے پر)اور 60 سال سے زیادہ عمر کے تاجروں کو پینشن دینے کا وعدہ کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ بی جے پی کے انتخابی منشور میں خواتین کے چھوٹے کاروبارکو فروغ دینے اور انھیں قرض دینے میں سہولتیں فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے ۔ کسان کریڈٹ کارڈ کی طرز پر ‘ویوپاری کریڈٹ کارڈ’ تاجروں کو دینے کا اعلان کیا گیا ہے ۔اس طرح کئی برسوں سے سی اے آئی ٹی کی جانب سے کیے جانے والے مطالبات پر بی جے پی نے دھیان دیا ہے لیکن کچھ مسائل چھوٹ گئے ہیں جنھیں بی جے پی کی قیادت کے سامنے رکھا جائے گا۔