ہمارے پاس وہ سرمائے تھے جو نہ کبھی تلاشے گئے نہ تراشے گئے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
کہا ڈبل انجن سرکار جموں و کشمیر کو ترقی کی نئی بلندیوں تک لے جائے گی
لازوال ڈیسک
جموں؍؍ مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے 2047 تک وکست بھارت میں جموں وکشمیر کو اہم جز بنانے کا ویڑن پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی جموں و کشمیر میں اپنی سرکار بنائے گی اور پھر یہاں ڈبل انجن سرکار کے ذریعے ایک نئے دور کا آغاز کیا جائے گا۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جموں و کشمیر کے مستقبل کی ترقی کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی کا تین نکاتی نظریہ پیش کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بی جے پی جموں و کشمیر کو 2047 کے وکست بھارت کا ایک اہم جز بنانے کے لیے بھرپور عزم رکھتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج جموں میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا، جہاں مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ایک ایسے ویڑن کا خاکہ پیش کیا جو جموں و کشمیر کو 2047 کے ترقی یافتہ بھارت کا اہم جزو بنانے کا عزم رکھتا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال، آئندہ انتخابات، اور دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد ہونے والی تبدیلیوں پر تفصیلی گفتگو کی۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں حقیقی جمہوریت کا قیام اب ممکن ہوا ہے، اور آنے والے انتخابات اس تبدیلی کی سمت میں ایک اور بڑا قدم ثابت ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کے تحت قائم ہونے والی ڈبل انجن سرکار جموں و کشمیر کو ترقی کی نئی بلندیوں تک لے جائے گی۔
انہوں نے 05 اگست 2019 کے بعد جموں و کشمیر میں ہونے والی تبدیلیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر کو قومی دھارے میں شامل کیا گیا، جس کے نتیجے میں یہاں حقیقی جمہوریت کا قیام ممکن ہوا۔ انہوں نے کہا کہ 370 کے چلتے جمّوں و کشمیر کو قومی دھارے سے دور رکھا گیا تھا، لیکن اس کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں آئین ہند کی 73ویں اور 74ویں ترامیم کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔ اس کی بدولت یہاں تین سطحی پنچایتی راج نظام قائم ہوا اور زمینی سطح پر عوام جمہوری نظام سے مستفید ہوئی۔
انہوں نے کانگریس پر جموں و کشمیر کے جمہوری ثمرات سے محروم رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ راجیو گاندھی نے آئین میں 73ویں۔اور 74ویں ترامیم لائیں لیکن جموں وکشمیر میں کانگریس نیشنل کانگریس دور میں یہ ترامیم نافذ نہ کرتے ہوئے جمہوری اداروں کو محرومی سے دو چار رکھا گیا۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید کہا کہ ماضی میں جموں و کشمیر کے قدرتی وسائل کو نہ تلاش کیا گیا اور نہ ہی تراشا گیا، لیکن آئینی تبدیلیوں کے بعد ان وسائل کو بروئے کار لایا گیا ہے۔ انہوں نے شاہ پور کنڈی پروجیکٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح چالیس برس تک سے کانگریس سرکار نے لٹکائے رکھا اور اب مودی۔دور میں یہ شروع ہو سکا۔
https://jkbjp.in/
انہوں نے مودی دور میں جموں وکشمیر میں ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا جس میں یہاں بیشمار پن بجلی پروجیکٹ شروع کیے گئے۔انہوں نے جموں و کشمیر کی ترقی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ بھارت نے ہر میدان میں ترقی کی ہے، اور آج وہ کسی بھی شعبے میں دنیا سے پیچھے نہیں ہے۔ کوانٹم ٹیکنالوجی اور اسپیس ٹیکنالوجی میں بھارت نے نمایاں مقام حاصل کیا ہے، اور جموں و کشمیر بھی اس ترقی کا حصہ بنے گا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جموں و کشمیر کی معیشت اور خوشحالی کے حوالے سے بھی اہم باتیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ لیونڈر ریولوشن، ایگرو اسٹارٹ اپس، اور دیگر اقدامات کے ذریعے یہاں روزگار اور خوشحالی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جموں و کشمیر کے مستقبل کی ترقی کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی کا تین نکاتی نظریہ پیش کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بی جے پی جموں و کشمیر کو 2047 کے وکست بھارت کا ایک اہم جز بنانے کے لیے بھرپور عزم رکھتی ہے۔ اس نظریے کے تین اہم ستون ہیں:
اول جمہوری اداروں میں حقیقی جمہوریت کا قیام: ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بی جے پی کا ہدف ہے کہ جمہوری اقدار کو مضبوط کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں حقیقی جمہوریت کا نفاذ کیا جائے، تاکہ عوامی شراکت داری اور شفافیت کو فروغ ملے۔دوئم: خود حکمرانی کے ذریعے حکمرانی: انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکمرانی کا نظام مقامی سطح پر مضبوط ہونا چاہیے، جہاں عوام اپنے معاملات میں خود مختاری کے ساتھ فیصلے کر سکیں۔ اس سلسلے میں آن لائن خدمات اور ریفارمز کا ذکر کیا گیا، جو خود حکمرانی کے تصور کو عملی جامہ پہنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
سوم: ترقی میں پیچھڑے سیکٹرز کی ترقی: ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت کا مقصد جموں و کشمیر کے ان شعبوں کی ترقی ہے جو ابھی تک نظر انداز رہے ہیں۔ اس کے لیے قدرتی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے انہیں قومی دھارے میں شامل کیا جائے گا، تاکہ یہ خطہ ترقی کی دوڑ میں کسی سے پیچھے نہ رہے۔انہوں نے کہا کہ یہ تین نکاتی نظریہ جموں و کشمیر کے لیے ایک نئے دور کا آغاز کرے گا، جہاں حقیقی جمہوریت، خود حکمرانی، اور جامع ترقی کے ذریعے ایک خوشحال مستقبل کی راہ ہموار کی جائے گی۔آخر میں، انہوں نے 05 اگست 2019 کے بعد ہونے والی اہم سیاسی اور قانونی تبدیلیوں کا ذکر کیا، جن میں دفعہ 370 کا خاتمہ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت عوامی مفاد میں ہر ممکن اقدامات کرے گی، اور اب رائے دہندگان جذباتی نعروں پر یقین نہیں رکھتے۔