بی جے پی نے مالیوال کے ساتھ جھگڑے کی مذمت کی، سخت کارروائی کا مطالبہ کیا

0
0

یواین آئی

نئی دہلی؍؍بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے دہلی میں وزیر اعلی کی رہائش گاہ پر راجیہ سبھا کی رکن سواتی مالیوال کے ساتھ ہاتھا پائی کے واقعہ کی مذمت کی ہے اور اس واقعہ پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔بی جے پی کی ترجمان شازیہ علمی نے آج یہاں پارٹی کے مرکزی دفتر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں دہلی کے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر راجیہ سبھا کی رکن سواتی مالیوال کے ساتھ ہاتھا پائی کے واقعہ کو انتہائی قابل مذمت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 48 گھنٹوں سے یہ سوال سب کو پریشان کر رہا ہے کہ سلطان ( یعنی دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال) کے شیش محل میں کیا ہو رہا ہے ؟ سواتی مالیوال نے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ سے دو کالیں کیں اور کچھ دیر بعد وہ خود تھانے پہنچیں اور اپنی زبانی موجودگی درج کروائی، لیکن کوئی تحریری شکایت درج نہیں کرائی۔ تقریباً 32 گھنٹے بعد مسٹر سنجے سنگھ نے واضح کیا کہ دہلی ویمن کمیشن کی سابق چیئرپرسن اور عام آدمی پارٹی کی موجودہ راجیہ سبھا رکن سواتی مالیوال کے ساتھ وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے اندر بدسلوکی کی گئی۔ اس کے بعد سے سواتی مالیوال سے کسی کا کوئی رابطہ نہیں ہوا اور یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ آیا وہ محفوظ ہیں یا نہیں؟
محترمہ علمی نے کہا کہ ایم پی سنجے سنگھ کہتے ہیں کہ اس شکایت کا نوٹس لیا گیا ہے، لیکن اب تک نہ تو کوئی شکایت درج ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی کارروائی شروع کی گئی ہے۔ راجیہ سبھا کے ایک رکن کا اتنے لمبے عرصے تک غائب رہنا کئی شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے۔ جب ویمن کمیشن کی سابق چیئرپرسن وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ میں محفوظ نہیں ہیں اور ان کے ساتھ ہاتھا پائی ہو رہی ہے، تو دہلی کی عام خواتین اس ناکارہ حکومت سے کیا امیدیں رکھ سکتی ہیں؟۔
محترمہ علمی نے کہا کہ وہ آپ کے ان لیڈروں کی بداعمالیوں کو اچھی طرح جانتی ہیں اور عام آدمی پارٹی کی گندگی جو آج عوام دیکھ رہے ہیں، اس کے بعد انہوں نے عام آدمی پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔ آج دہلی کے لوگ عام آدمی پارٹی اور اس کے سلطان صاحب (اروند کیجریوال) کے اصلی کردار سے واقف ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے 2018 میں امانت اللہ خان اور پرکاش جروال کے نام دہلی کے چیف سکریٹری انشو پرکاش کے ساتھ جھگڑے کے الزام میں چارج شیٹ میں سامنے آئے تھے۔ سوال یہ بھی ہے کہ کیا ان کے باہمی تعلقات میں کوئی دراڑ آ گئی ہے جس کی وجہ سے یہ سب ہو رہا ہے؟ وزیر اعلیٰ کیجریوال کو 13 مئی کو ان کی رہائش گاہ پر پیش آنے والے شرمناک واقعہ کی سیاہ حقیقت عوام کے سامنے پیش کرنی ہوگی۔ گزشتہ 48 گھنٹوں سے ملک کی خواتین دہلی کے وزیر اعلیٰ سے پوچھ رہی ہیں کہ ان کی رہائش گاہ میں خاتون کے ساتھ ہاتھا پائی کیسے ہوئی؟ مسٹر کیجریوال نے اب تک خاموشی کیوں اختیار کر رکھی ہے اور انہوں نے اپنے پرائیویٹ سکریٹری ( پی ایس ) ویبھو کمار کے خلاف کیا کارروائی کی ہے؟ کیا وبھو کمار نے اروند کیجریوال کے کہنے پر سواتی مالیوال سے جھگڑا کیا؟ کیا مسٹر کیجریوال ویبھو کمار کے خلاف کارروائی کرنے سے گریز کر رہے ہیں؟ کیا سواتی مالیوال محفوظ ہیں ؟ کیا سواتی مالیوال کو خاموش رہنے کی دھمکی دی جارہی ہے؟ اس واقعے کے حوالے سے اب تک ایف آئی آر کیوں درج نہیں ہوئی؟ کیا وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر خاتون رکن پارلیمنٹ کے ساتھ ہونے والی ہاتھا پائی کے لیے وزیر اعلیٰ کیجریوال کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جانا چاہیے؟ کجریوال جی کی اخلاقیات کے کیا تقاضے ہیں؟
بی جے پی کی ترجمان نے مسٹر کیجریوال پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جب سونی مشرا نے ان کے سامنے نریلا کے اس وقت کے ممبر اسمبلی شرد چوہان کے ساتھ بدسلوکی کی تو مسٹر کیجریوال نے سمجھوتہ کرنے کی بات کی تھی جس کی وجہ سے سونی مشرا کو خودکشی کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ . کیا سواتی مالیوال پر بھی سمجھوتہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ آج کانگریس کے قومی صدر ملک ارجن کھڑگے بھی محترمہ مالیوال کے سوال پر خاموش رہے۔ انڈیا اتحاد کے لیڈروں نے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر خاتون رکن پارلیمنٹ کے ساتھ ہونے والی ہاتھا پائی پر خاموشی کیوں اختیار کر رکھی ہے؟ ‘میں لڑکی ہوں، لڑ سکتی ہوں’ کا نعرہ لگانے والی پرینکا گاندھی، سونیا گاندھی، ممتا بنرجی اور ان کی ساتھی آتشی مارلینا اس معاملے پر کیوں خاموش ہیں؟ انڈیا اتحاد کے لیڈر اور اس اتحاد کے پوسٹر بوائے اروند کیجریوال سے اس معاملے میں سوال کیوں نہیں پوچھ رہے ہیں؟
محترمہ علمی نے کہا کہ نربھیا تحریک کے وقت سے ہم خواتین کی حفاظت کے لیے سڑکوں پر لڑے ہیں، لاٹھی کھائی ہے اور آنسو گیس کا سامنا کیا ہے اور آج یہ دن آیا ہے کہ ایک خاتون راجیہ سبھا رکن کے ساتھ دہلی کے چیف منسٹر کے گھر میں ہاتھا پائی کی جارہی ہے اور اب تک ان کی پارٹی کی طرف سے کوئی واضح جواب نہیں ملا ہے۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ 13 مئی کی صبح کیا ہوا، جس نے سواتی مالیوال کو دو ایمرجنسی کال کرنے اور پھر پولیس اسٹیشن جانے پر مجبور کیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا