ایک طرف مودی کی ضمانت اور دوسری طرف کانگریس کی بربادی کا ماڈل: مودی
یواین آئی
شملہ/ناہن؍؍وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو کانگریس پر سخت حملہ کرتے ہوئے اس پر بین الاقوامی خطرات سے نمٹنے میں کمزور اور غیر موثر ہونے کا الزام لگایا اور اس کا موازنہ اپنی حکومت سے کیا جو ملک کے مخالفین کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرتی ہے۔ہماچل پردیش کے ناہن میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے موجودہ رکن پارلیمنٹ سریش کشیپ کی حمایت میں چوگن میدان میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے زور دے کر کہا کہ ان کی قیادت میں ہندوستان ایک ایسا ملک بن گیا ہے جو اپنے چیلنجوں سے آزادانہ طور پر نمٹ رہا ہے۔
انہوں نے اپنی انتظامیہ اور سابقہ کانگریس حکومتوں کے درمیان تضادات پر خاص طور پر قومی سلامتی سے نمٹنے پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا، ”آپ نے کانگریس کا دور دیکھا ہے۔ جب ملک میں کمزور حکومت تھی تو پاکستان نے اس کا فائدہ اٹھایا۔انہوں نے کہا، ’’کمزور کانگریس حکومت دنیا بھر میں مدد کی التجا کرتی رہی‘‘۔ مسٹر مودی نے حاضرین کو یقین دلایا کہ ان کی قیادت میں ہندوستان کبھی بھی مدد کی بھیک نہیں مانگے گا، بلکہ اپنی لڑائی خود لڑے گا اور مخالفین کے خلاف فیصلہ کن جواب دے گا۔مسٹرمودی نے عام انتخابات کے آخری مرحلے میں یکم جون کو ہونے والے ہماچل لوک سبھا انتخابات کے لئے مہم میں مضبوط اور خود انحصار ہندوستان کے بی جے پی کے وڑن پر زور دیا۔
انہوں نے رائے دہندوں پر زور دیا کہ وہ مسٹر کشیپ کی حمایت کریں تاکہ خطے میں جاری ترقی اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔بعد میں دن میں مسٹر مودی کو بالی ووڈ اداکارہ اور بی جے پی امیدوار کنگنا رناوت کے لئے مہم چلاتے ہوئے منڈی کے پیڈل میدان میں ایک اور جلسہ عام سے خطاب کرنا تھا۔
وہیں ناہن میں وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو کانگریس پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف ‘’مودی کی گارنٹی‘ ہے اور دوسری طرف ’کانگریس کا ’تباہی کا نمونہ‘ ہے۔مودی نے الزام لگایا کہ کانگریس نے اقتدار حاصل کرنے کے لیے ہماچل کے لوگوں سے بہت جھوٹ بولا۔ انہوں نے کہا، ‘‘یہ ہوگا، پہلی کابینہ میں ہوگا۔ لیکن پہلی کابینہ میں کچھ نہیں ہوا، بلکہ کابینہ ہی ٹوٹ گئی۔ کانگریس اور انڈیا گروپ خود غرض اور موقع پرست ہیں۔ وہ انتہائی فرقہ پرست ہیں، وہ انتہائی ذات پرست ہیں اور وہ انتہائی خاندان پرست ہیں۔
وزیر اعظم نے یہ بات ناہن کے چوگن میں وجے سنکلپ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا’’صرف بھارتیہ جنتا پارٹی ہی وہ رفتار اور پیمانہ فراہم کر سکتی ہے جس کی ہندوستان کو ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ جب میں ہماچل کا انچارج تھا تب بھی میں ہماچل کو اپنا دوسرا گھر سمجھتا تھا اور آج بھی مانتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وقت بدل گیا لیکن مودی نہیں بدلا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں ہماچل سے تعلق رکھنے والے اپنے ساتھیوں کو بھی یاد کیا۔
انہوں نے کہا، ‘‘نہ ہی ناہن اور نہ ہی سرمور میرے لئے نیا ہے لیکن مجھے کہنا ہے کہ آج کا ماحول نیا ہے۔ جب ملک مودی کو نہیں جانتا تھا تب بھی آٓپ لوگوں نے مجھے آشیرواد اور پیار دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ وقت بدل گیا، لیکن مودی نہیں بدلا۔ مودی کا ہماچل کے ساتھ وہی پرانا رشتہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے آشیرواد کی ضرورت ہے۔ ایک طاقتور ہندوستان بنانا، دوسرا ترقی یافتہ ہندوستان بنانا اور تیسرا ترقی یافتہ ہماچل۔ انہوں نے کہا کہ ہماچل پردیش ایک سرحدی ریاست ہے، ہماچل کے لوگ ایک مضبوط اور طاقتور حکومت کا مطلب جانتے ہیں۔ مودی آپ کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈال دے گا، لیکن آپ کو کبھی کسی پریشانی کا سامنا نہیں ہونے دے گا۔
مودی نے کہا، ’’آپ نے کانگریس کا دور دیکھا ہے، جب ملک میں کمزور حکومت ہوا کرتی تھی، پاکستان ہمارے سروں پر ناچتا تھا، کانگریس کی کمزور حکومت دنیا میں منت سماجت کرتی تھی۔ مودی نے کہا کہ ہندوستان اب دنیا سے بھیک نہیں مانگے گا، ہندوستان اپنی جنگ خود لڑے گا اور پھر ہندوستان نیگھر میں گھس کر مارا۔انہوں نے کہا، ’’ہماچل کے اونچے پہاڑوں نے مجھے اپنا حوصلہ بلند رکھنا سکھایا ہے۔ ہماچل کے اونچے پہاڑوں نے مجھے فخر سے سر بلند رکھنا سکھایا ہے۔ میں بھارت ماتا کی توہین برداشت نہیں کر سکتا۔ لیکن کانگریس مادر ہند کی توہین کرنے سے بھی باز نہیں آتی۔ کانگریس کو بھارت ماتا کی جئے کہنے سے مسئلہ ہے، کانگریس کو وندے ماترم کہنے سے مسئلہ ہے۔ ایسی کانگریس ہماچل کا کبھی بھلا نہیں کر سکتی۔