گزیٹیڈ اور نان گزیٹیڈ زمروں میں 235 اَسامیاںمعرضِ وجود میں لائی گئیں،دوسری این جے پی سی کی عمل آوری کو بھی ملی منظوری
لازوال ڈیسک
سری نگر؍؍اِنتظامی کونسل کی ایک میٹنگ آج یہاں لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں اَمور نوجوان و کھیل کودمحکمہ کے اِنتظامی کنٹرول کے تحت ’’ جموںوکشمیر سپورٹس کیڈر‘‘کے قیام کی منظوری دی۔ اِس کے لئے 235 اَسامیاں معرضِ وجودمیں لائی جائے گی جن اَسامیوں کو بہترین کھلاڑیوں کی تقرری کے لئے اِستعمال کیا جائے گا جس میں 10 گزیٹیڈ اَسامیاں بھی شامل ہیں۔میٹنگ میں لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر راجیو رائے بھٹناگر ، چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا اور لیفٹیننٹ گورنر کے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر مندیپ کمار بھنڈار ی نے شرکت کی۔اِس فیصلے سے بہترین کھلاڑیوں کی تقرری کا عمل شروع ہوجائے گا جو گزشتہ چند برسوں سے مختلف قانونی اور طریقہ کار کے مسائل میں اَلجھے ہوئے ہیں ۔نئے قوانین نوجوانوں کو کھیل سرگرمیوں کے لئے ترغیب دینے اور بہترین کارکردگی دِکھانے والے کھلاڑیوں کی حوصلہ اَفزائی کے لئے بنائے گئے ہیں۔مختلف کھیل زمروں میں قومی اور بین الاقوامی سطح پر جموںوکشمیر کے کھلاڑیوں کو تسلیم کرنا جموںوکشمیر یوٹی میں کھیلوں کی سرگرمیوں کو بحال کرنے کے لئے حکومت کی کوششوں کا ثبوت ہے۔حکومت اِن تقرریوں کو سالانہ معاملہ بنانے کی کوشش کرے گی تاکہ جموں و کشمیر میں کھیلوں کے فروغ کے لئے سازگار ماحول فراہم کیا جا سکے۔ اِس کے علاوہ بہترین کھلاڑیوں کی تقرری نوجوانوں کی تربیت اور ترقی کے عمل کو بڑا فروغ ملے گا اور مقامی، قومی اور عالمی مقابلوں میں اِن کی شرکت میں اِضافہ ہوگا۔وہیں ایک اوراہم فیصلہ لیتے ہوئے اِنتظامی کونسل نے جوڈیشل اَفسران کے حق میں دوسرے نیشنل جوڈیشل پے کمیشن (این جے پی سی ) کی عمل آوری کو منظوری دی۔دوسرے نیشنل جوڈیشل پے کمیشن کی عمل آوری سے ان عدالتی اَفسروں کو فائدہ ہوگا جو یکم جنوری 2016ء کو جموں وکشمیر ریاست کی ماتحت عدلیہ میں مستقل یا عارضی عہدوں پر فائز تھے ۔عدالتی اَفسران جو یکم جنوری 2016 ء سے 2023ء تک جموں وکشمیر کے ماتحت عدالتی ( نظر ثانی شدہ ) پے رولز کے اجرأ کی تاریخ تک ماتحت عدلیہ میں کسی بھی عہدے پر تعینات ہیں اور اُن لوگوں کے لئے بھی جنہیں اس کے بعد اِس طرح کے کسی عہد ے پر مقرر کیا گیا ہے۔ماتحت عدالتوں کے جوڈیشل افسروں کے حق میں ایس این جے پی سی کی عمل آوری ساتویںپے کمیشن کی طرز پر کیا گیا ہے اور اس فیصلے میں 75.38 کروڑ روپے کی تخمینہ رقم کا مالی اثر پڑے گا۔