’بھیانک نتائج برآمد ہوں گے ‘جماعت اسلامی پر پابندی انتقام گیری سے عبارت کارروائی: محبوبہ مفتی

0
0

کہاعمران خان کا اقدام قابل ستائش؛ ہماری طرف سے صرف جنگ وجدل کی باتیں ہورہی ہیں
یواین آئی

سرینگرپی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ’جماعت اسلامی جموں وکشمیر‘ پر پابندی کو انتقام گیری سے عبارت کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں رواں سال ہونے والے عام انتخابات کشمیریوں کے لئے مصیبت کا باعث بن گئے ہیں۔ انہوں نے مبہم الفاظ میں کہا کہ جماعت اسلامی پر پابندی، مذہبی رہنماﺅں بشمول حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق کی رہائش گاہوں پر این آئی اے کے چھاپے اور سرحد پر کاروائیاں انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کے لئے کی جارہی ہیں۔ محبوبہ مفتی نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے ونگ کمانڈر ابھی نندن کی رہائی کو قابل ستائش اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے ابھی نندن کو واپس بھیج کر جذبہ خیر سگالی کا مظاہرہ کیا ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک سماجی اور فلاحی تنظیم ہے جو تعلیمی ادارے چلاکر بچوں کا مستقبل سنوارنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے، جبکہ اس کے برعکس آر ایس ایس اور شیوسینا سرعام ہتھیاروں کی نمائش کرتی ہیں اور محض شک پر لوگوں کو لنچ کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک ایسی نظریاتی جماعت ہے جس کے ساتھ ریاست میں ہزاروں میں نہیں لاکھوں میں لوگ جڑے ہوئے ہیں۔ محبوبہ مفتی نے یہ باتیں ہفتہ کے روز یہاں پی ڈی پی کے ایک احتجاجی پروگرام کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ یہ احتجاجی پروگرام ’جماعت اسلامی جموں وکشمیر‘ پر پابندی کے خلاف منعقد کیا گیا تھا۔ محترمہ مفتی نے کہا ’جموں وکشمیر بالخصوص وادی کشمیر میں اس وقت انتقام گیری کا دور دورہ ہے۔ نوجوانوں کو گرفتار کیا جارہا ہے، جماعت اسلامی جموں وکشمیر جو ایک سماجی و فلاحی تنظیم ہے کو انتقام گیری کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اس تنظیم کے لیڈران اور کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ ان کے سکولوں جہاں سے ہمارے پوزیشن ہولڈر بچے نکلتے ہیں، ان کو سربمہر کیا جارہا ہے‘۔ انہوں نے کہا ’جماعت اسلامی کے ساتھ ہزاروں لاکھوں لوگ وابستہ ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ آپ جماعت اسلامی سے وابستہ لوگوں کو پکڑ کر تھانوں میں بند کردیں گے۔ جماعت اسلامی ایک نظریہ ہے۔ میں نہیں سمجھتی کہ آپ کسی آڈیولوجی کو قید کرسکتے ہیں۔ ہم انتقام گیری پر مبنی ان کاروائیوں کی مذمت کرتے ہیں‘۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جہاں شیو سینا اور آر ایس ایس جیسی تنظیموں کو کھلی چھوٹ ہے، وہیں ایک سماجی تنظیم کو بلاوجہ ٹارگیٹ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا ’ہماری سرحدوں پر بھی مصیبت ہے اور اندر کے حالات بھی اچھے نہیں ہیں۔ کل پونچھ میں ہمارے تین چار شہری مارے گئے۔ جماعت اسلامی کو ٹارگیٹ کیا جارہا ہے۔ شیو سینا اور جن سنگھ تو پورے ملک میں ہیں۔ انہوں نے لوگوں کو لنچ کیا۔ وہ لوگوں کو مارتے ہیں۔ ان کے خلاف کارروائی نہیں لیکن جماعت اسلامی جو یہاں برسوں سے سوشل ورک کررہی ہے، غریبوں کے کام آرہی ہے، اسکول چلا رہی ہے، فلاحی کام کررہی ہے، ان پر پابندی عائد کرکے جیل میں ڈالناصحیح نہیں ہے۔ یہ نہیں چلے گا۔ اس کے نتائج بہت ہی خطرناک ہوں گے۔ آپ ایک خیال کو قید نہیں کرسکتے۔ ہم ایک جمہوری ملک میں رہتے ہیں، جمہوری ملک میں خیالات کی جنگ ہوتی ہے‘۔ انہوں نے کہا ’آپ جموں وکشمیر کی زمین کو جیل خانہ نہ بنائیں۔ ہم نے دو سال تک بی جے پی کو یہ من مانیاں کرنے نہیں دیں۔ بدقسمتی یہ ہے کہ آج انہیں کوئی روکنے والا نہیں ہے۔ ملک میں ایسا ماحول بنایا گیا ہے کہ کشمیریوں کو جتنا پیٹو اور مارو ، لوگ تالیاں بجاتے ہیں اور خوش ہوجاتے ہیں۔ یہ بہت ہی افسوس کی بات ہے‘۔ محترمہ مفتی نے کہا کہ مرکزی حکومت کا دعویٰ کیا کہ جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے جنگجو تنظیموں کے ساتھ رابطے ہیں، سراسر بے بنیاد ہے۔ ان کا کہنا تھا ’میں جب وزیر اعلیٰ تھیں تب بھی جماعت اسلامی پر پابندی کی بات اٹھائی گئی تھی۔ لیکن مجھے بحیثیت وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ ایسے کوئی ثبوت نہیں ملے جہاں ہم یہ کہہ سکے کہ جماعت اسلامی اور جنگجوﺅں کے درمیان کوئی ساز باز ہے۔ پلوامہ حملے کے بعد ان کو پھر سے یہ بخار چڑھ گیا اور جماعت اسلامی کے خلاف انتقام گیری شروع کردی‘۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی کی طرف سے چلائے جارہے اسکولوں کو سربمہر کرنے کی کاروائی پر کہا ’یہ بہت ہی بدقسمتی کی بات ہے۔ ان اسکولوں میں غریب طلباءکو تعلیم دی جاتی ہے۔ ان اسکولوں میں پڑھنے والے بچے سالانہ امتحانات میں پوزیشنیں حاصل کرتے ہیں۔ وہ اسکولوں کو بند کریں گے تو یہ بچے کہاں جائیں گے۔ آپ ان کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ یہ غلط ہے‘۔ انہوںنے کہا ’وہ (حکومت) ملک میں انتہا پسندوں کی شاخیں بند کریں۔ وہ سرعام تلواریں لیکر گھومتے ہیں۔ ہمارے یہاں تو کوئی سرعام تلوار لیکر نہیں نکلتا‘۔ پی ڈی پی صدر نے کہا کہ ملک میں رواں سال ہونے والے عام انتخابات کشمیریوں کے لئے مصیبت کا باعث بن گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’2019 کے انتخابات جموں وکشمیر کے لوگوں کے لئے مصیبت لیکر آئے ہیں۔ طوفان بن کر آئے ہیں۔انہوں نے الیکشن کو دیکھتے ہوئے سرحد پر تماشہ کیا۔ مجھے لگتا ہے کہ جب یہ انتخابات مکمل ہوں گے، تب تک ہمیں سختیاں جھیلنی پڑیں گی‘۔ انہوں نے کہا ’پی ڈی پی نے ہمیشہ ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ جب جب ظلم ہوگا تو پی ڈی پی میدان میں آئے گی‘۔ محترمہ مفتی نے میرواعظ مولوی عمر فاروق کی رہائش گاہ پر این آئی اے کی حالیہ چھاپہ مار کاروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میرواعظ ریاست کے سب سے بڑے مذہبی رہنما ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’میرواعظ مولوی عمر فاروق کے گھر پر این آئی اے کے چھاپے کی میں مذمت کرتی ہوں۔ وہ جموں وکشمیر کے سب سے بڑے مذہبی رہنما ہیں۔ لوگوں میں ان کی ایک الگ عزت ہے۔ یہ سب انتقام گیری ہے۔ بی جے پی سرکار گذشتہ ساڑھے چار سال سے ہے، اچانک جماعت اسلامی پر کریک ڈاون، اور اچانک میرواعظ صاحب کے گھر پر این آئی اے کا چھاپہ یہ صرف انتقال گیری سے عبارت کارروائی ہے‘۔ پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے ونگ کمانڈر ابھی نندن کی رہائی کو قابل ستائش اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے ابھی نندن کو واپس بھیج کر جذبہ خیر سگالی کا مظاہرہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے دونوں ملکوں کے درمیان تنا¶ کو کم کرنے کی کوشش کرکے ایک بہتر سیاست کار ہونے کا ثبوت پیش کیا ہے۔محبوبہ مفتی نے یہ باتیں ہفتہ کے روز یہاں پی ڈی پی کے ایک احتجاجی پروگرام کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ یہ احتجاجی پروگرام ‘جماعت اسلامی جموں وکشمیر’ پر پابندی کے خلاف منعقد کیا گیا تھا۔محبوبہ مفتی نے ہندوستان کے ردعمل کو غلط قرار دیتے ہوئےکہا ‘لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہماری طرف سے خیر سگالی کی بات نہیں ہورہی ہے بلکہ جنگ وجدل کی باتیں ہورہی ہیں جو بالکل غلط ہے’۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کا خمیازہ جموں کشمیر کے لوگوں کوبھگتنا پڑتا ہے جس طرح آج ہم بھگت رہے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا