بھلیسہ میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ،کچے مکانات اور فصلوں کا نقصان

0
0

منظور سمسھال
بھلیسہ گندو بھلیسہ کے ہر ایک علاقوں میں ہر روز طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے بلاک گندو، چنگا، جکیاس ،بلاک چلی کے مختلف علاقوں میں سیلابی بارش سے ندی، نالوں کی شکل اختیار کر کے پانی کا شدید بہاو¿ کی وجہ سے دیہاتوں میں درجنوں کچے مکانات اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے تفصیلات کے مطابق بلاک چلی کے گاﺅں چلی بالہ ،مکسیاس ، چلی پائیں میں بہت زیادہ کھیتوں، فصلوں اور مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔چلی بالہ سے ایک ندی نالہ پنچایت چلی پائیں سے ہو کر دریا میں پہنچتا ہے لیکن بروز کل رات کو طوفانی بارش سے شری رام لام چند کے مکان کو خطرہ پہنچا ہے پنچایت مکسیاس گاوں ملت سے تعلق رکھنے والا شخص چودری محمد حسین بہت غریب ہے جس کا گھر پچھلے سال طوفانی بارش سے خطرہ میں تھا لیکن کسی نے بھی ابھی تک موقعہ نہیں کیا اور اس بارش میں مکان کا کچھ حصہ رات کو گر گیا اور جانی مالی نقصان کوئی نہیں ہوا لیکن نہایت افسوس ہے کوئی بھی موقعہ کرنے ابھی تک نہیں آیا ۔میڈیا کارکن نے وہاں جا ئے موقع کیا ۔اسی طرح دیگر بہت سارے علاقے ہیں ملت ، پنچایت بھٹولی ، ہڈل ، منو جہاں ہر وقت عوام پراشان رہتی ہے پنچایت بھٹولی کے گاوں میں پانی کے تیز بہاو کی وجہ سے دینہ نات چند کے مکان کو بھی خطرہ پہنچا اس کے علاوہ کِی جگہوں پر فصلوں اور کھیتوں کو بھی کافی نقصانات پہنچا ہے اور گھروں کے اندر بارش کا پانی داخل ہونے سے گھریلوں سامان فرنیچر اور دیواروں کو سخت نقصان پہنچا ہے پچھلے سال 2021 میں بھی طوفانی بارش میں بھی ان لوگوں کا بہت نقصان ہوا تھا فصلیں تباہ اور برباد ہو گئی تھی لیکن انتظامیہ کی جانب سے خاص کوئی فائدہ نہیں ملا دوسری جانب سے پیداوار میں کمی آ جانے سے زمینداروں کو مالی لحاظ سے کافی نقصان برداشت کرنا پڑا کیوں کہ وقت کی مطابق ان دنوں میں گجر بکروال طبقہ سے جڑے ہوئے لوگ زیادہ تر دھاروں میں مال مویشی کے ساتھ جاتے ہیں لیکن ان چھ مہینوں میں دھاروں کے اندرکبھی بھی مال مویشی ڈاکٹر نہیں جاتے ہیں اور اس وجہ سے بھی ٹرائبل لوگوں کے مال مویشی کی جان جانے سے بھی کافی نقصان پہنچتا ہے ۔اس طوفانی بارش سے بھی پہاڑیوں پر رہنے والے مال مویشی کے ساتھ لوگوں کو بھی کافی مشکلات کا سامنا دیکھنے کو ملا لہٰذا ضلع انتظامیہ گورنر انتظامیہ سے بھی پر زور اپیل کی جاتی ہے جلد وجلد ہر علاقے میں جا کر تمام صورتحال کا جائزہ لیا جائے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا