عمارت پروقار مگر مریضوں کے لیے علاج ومعالجہ نہ کے برابر ،اعلی حکام سے خصوصی مداخلت کی اپیل
ساجد طفیل
بھدرواہ؍؍ ویسے تو بھدرواہ ایس ڈی ایچ کی عمارت نہایت بڑی ہے مگر جب مریض کو یہاں لایا جاتا ہے تو یہ کہانی سچ ثابت ہوتی ہے ناں بڑا تے گراں چھوٹا اطلاعات کے مطابق اپنے باغ میں مال کے لیے درخت سے پتے کاٹتے ہوے اصف ٹھوکر کو ہاتھ میں چوٹ اتی ہے جس کے بعد اس کو سب ڈسٹرکٹ ہسپٹل بھدرواہ میں علاج و معالجہ کے لیے اسپتال لایا جاتا اصف ٹھوکر نے لازوال کو بتایا جب مجھے اسپتال لایا گیا تو میرے ہاتھ میں چوٹ انے کی وجہ سے کافی خون بہ رہا تھا مگر اسپتال عملے نے میری صرف پٹی کی اور مجھے ڈوڈہ اسپتال منتقل کیاگیا جب میر ے ہاتھ میں زخم ایا ہوا تھا جیسے ٹھیک کیا جاسکتاتھا مگر بھدرواہ اسپتال میں میرا علاج نہیں کیا اور مجھے ڈوڈہ منتقل کیا گیا اور مجھیے مجبوری میں گاڑی کرنی پڑی اور ڈوڈہ چلا گیا وہاں پر میرا علاج ہوا چلو میں اس قابل تھا کہ میں نے گاڑی کرایہ پر لی اور ڈوڈہ گیا کل کو اگر کسی مزدور کو مزدوری کرتے ہوے ایسی چوٹ اتی ہے تو وہ گاڑی کا بندوبست کہاں سے کرے گا اس لیے میں طبی عملہ کے اعلی حکام و اضافی ضلع کمشنر بھدرواہ سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اس سلسلہ میں ایس ڈی ایچ کے افیسران و ڈاکٹر صاحبان سے اس بارے میں پوچھیں کہ انھوں نے میرا علاج کیوں نیں کیا جو کہ کوئی مشکل کام نہیں تھا اور جس کو ایک میڈیکل اسیسٹنٹ بھی انجام دے سکتاتھا پھر کیوں کر بھدرواہ ایس ڈی ایچ میں ایک ایمرجنسی مریض کے ساتھ ایسا کیا گیا اور اس کی جانچ ہونی چاہے تاکہ ایندہ کسی غریب انسان کے ساتھ دوبارہ ایسا واقع رونما نہ ہو اصف ٹھوکر نے کہا اصف ٹھوکر نے یہ بھی بتایا کہ جب میں ڈوڈہ اسپتال میں گیا تو وہاں پر ایک میڈیکل اسیسٹنٹ نے ہی میرا علاج کیا جبکہڈاکٹر موجود تھا مگر سارا کا میڈیکل اسیٹنٹ نے ہی انجام دیا اس لیے میں یہ بات جاننے سے قاصر ہوں کہ اخر بھدرواہ اسپتال میں اتنا بھی انتظام نہیں ہے کیا یہ اتنی بڑی بلڈنگ صرف دیکھنے کے لیے ہے جہاں ایک ایمرجنسی مریض کو ڈوڈہ ریفر کیا جاتا ہے پھر کسں کام کا یہ اسپتال ہے ۔