’بھاشن نہیں، راشن دو‘

0
0

مہنگائی، راشن کوٹا میں کمی اور پراپرٹی ٹیکس کے نفاذکے خلاف ڈی پی اے پی کا سرینگر میں احتجاج
سینکڑوں کارکنوں کی مظاہرے میں شرکت ،پارٹی لیڈروں کی طرف سے صوبائی کمشنر کو میمورنڈم پیش
لازوال ڈیسک
سرینگرمہنگائی، غریبوں میں مفت راشن کی تقسیم کو روکنے، صارفین کے لیے ماہانہ راشن کوٹا میں کمی اور پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کے خلاف ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) نے جمعرات کو سرینگرمیں پارٹی ہیڈ کوارٹرسے احتجاجی ریلی نکالی اور صوبائی کمشنر سرینگر کو ایک میمورنڈم پیش کیا ۔جمعرات صبح سے ہی سرینگر اوروادی کے دیگر اضلاع سے کارکن پارٹی ہیڈ کوارٹر میں جمع ہونا شروع ہوگئے اور پھر11بجے سونہ وار سے پارٹی کے سینئر لیڈروں کی قیادت میں سینکڑوں کارکنوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈس اور بینر لئے احتجاجی ریلی نکالی ۔احتجاج میں شامل کارکنوں نے’باشن نہیں راشن دو،تاناشاہی نہیں چلے گی ،انتظامیہ ہوش میں آو‘ ،آزا صاحب قدم بڑھاﺅ ،ہم تمہارے ساتھ ہیں ،آزاد صاحب زندہ باد اور ڈی پی اے پی زندہ بادکے نعرے لگاتے ہوئے پارٹی آفس سے باہر آئے اور سونہ وار سے لال چوک کی جانب پیش قدمی کی ۔پولیس نے اگرچہ کارکنوں کو پہلے ہی روکنے کی کوشش کی تاہم کارکنوں نے نعرے بازی کرتے ہوئے پیش قدمی جاری رکھی اور جب وہ شیر کشمیر سٹیڈیم کے گیٹ پر پہنچے تو پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روکا ۔اس موقعہ پر سینکڑوں کی تعداد میں کارکن کچھ دیر کیلئے سڑک پر بیٹھ گئے اور بعد میں احتجاجی کارکن مہنگائی مخالف نعرے لگاتے ہوئے واپس پرامن طریقے سے پارٹی ہیڈ کوارٹر پہنچے ۔جہاں پارٹی کے سینئر لیڈ ران جی ایم سروری ،تاج محی الدین ،سلمان نظامی ، محمد امین بٹ، محمد الطاف ڈار، خالد طفیل، پیر بلال احمد،عامر سلطان، ،شعیب لون سمیت دیگرزعماءخطاب کرتے ہوئے کہا کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے سے عوام مشکلات کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ غریبوں کے لیے مفت راشن کو روکنے سے لوگ بھوک مری کا شکارہوجائیں گے جبکہ چاول استعمال کرنے والے جموں و کشمیر میں صارفین کے لیے راشن کے ماہانہ کوٹے میں کمی ناقابل قبول ہے۔تاج محی الدین نے کہا کہ جب غلام نبی آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ تھے تو اس وقت شہر و دیہات میں صارفین کو 11کلو گرام چاول فی فردکے حساب سے سبسڈی پر فراہم کیا جاتا تھا ۔انہوں نے کہا کہ جمو ں و کشمیر ایک پہاڑی خطہ ہے اور یہاں پر چاول کھانے والے لوگ ہیں ،لہذا راشن کوٹا میں کمی کی وجہ سے یہاں کا عوام کافی پریشان ہے ۔انہوں نے کہاکہ ¿ ایک طرف حکام اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے ہیں اور دوسری طرف حکومت رسوئی گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہے۔جی ایم سروری نے اپنے خطاب میں کہا کہ جموں و کشمیر میں پراپرٹی ٹیکس کا نفاذ ناقابل قبول ہے کیونکہ پچھلے کچھ سالوں میں کووڈاور لاک ڈاو ¿ن کی وجہ سے لوگوں کو کافی نقصان ہوا ہے۔اس موقعہ پر سلمان نظامی اور محمد امین بٹ نے بجلی کی ابتر صورتحال ،رسوئی گیس کی قیمتوں میں آئے روز اضافے اور لوگوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں انتظامیہ کی ناکامی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مہنگائی عروج پر ہے اور بے روزگاری کی وجہ سے پہلے ہی لوگ پریشان ہیں اور دوسری طرف لوگوں کو چاول،کھانڈاور تیل خاکی بھی نہیں دیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر نئے کشمیر میں لوگوں کو کھانا نہ مل سکے تو ہمیں وہ کشمیر نہیں بلکہ پرانا ہی کشمیر چاہئے جو لوگوں کو کھانا ،روزگار اور بنیادی ضرورت پوری کرسکے ۔احتجاج کے اختتام کے بعد پارٹی کے سینئر لیڈروں پر مشتمل ایک وفد نے صوبائی کمشنر کشمیر کے دفتر جاکر انہیں عوامی مطالبات اور راشن اور مہنگائی کے حوالے سے لوگوں کو درپیش مشکلات کے حوالے سے ایک میمورنڈم پیش کیا ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا