آئین پر سوال اٹھانے والی باتیں کرنا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں ہے:ابھیشیک منو سنگھوی
یواین آئی
نئی دہلی؍؍کانگریس نے آئین پر سوال اٹھانے والی الیکشن کمیشن کی ہدایات کو ہندوستان کی شناخت اور آئین کے بنیادی ڈھانچے کے لیے بدقسمتی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب کمیشن جیسا آئینی ادارہ کسی خاص پارٹی کے لیے جانبدارانہ کام کرتا ہے تو اس کا یہ قدم جمہوریت کے لیے سنگین صورتحال پیدا کرتا ہے۔
کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے جمعرات کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ آئین پر سوال اٹھانے والی باتیں کرنا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں ہے، اس لیے کمیشن نہ تو اس پر پابندی لگانے کا حکم جاری کر سکتا ہے اور نہ ہی یہ طے کر سکتا ہے کس کو کیا بولنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہدایت دی ہے کہ آپ ایسی باتیں نہیں کہہ سکتے جن سے آئین پر سوال اٹھتے ہوں۔ ہم کھلے عام کہہ رہے ہیں کہ جب تک ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں ہوتی، الیکشن کمیشن کو یہ فیصلہ کرنے کا حق نہیں ہے کہ ‘کون کیا بولے گا’۔ترجمان نے کمیشن کی اس ہدایت کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے حکم سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ آج ہندوستان کی شناخت، ہندوستان کی سوچ اور ہندوستان کے آئین کا بنیادی ڈھانچہ خطرے میں ہے۔
انہوں نے کہا، ‘‘الیکشن کمیشن نے کہا کہ سب کو ہدایت ہے کہ فرقہ وارانہ نہ ہوں، لیکن ہماری شکایت کے باوجود الیکشن کمیشن کی کسی دستاویز میں وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے ناموں کا ذکر نہیں ہے۔ کمیشن نے کسی کو خبردار نہیں کیا ، نہ ہی کوئی پابندی عائد کی، اور کوئی الزام نہیں لگایا۔ کمیشن نے دونوں پارٹیوں کے صدور کو لکھا کہ وہ اپنے اسٹار کمپینرز کو بتائیں کہ وہ ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی نہ کریں۔
ترجمان نے کمیشن کی ہدایات کو غیر مہذب قرار دیتے ہوئے کہا، ‘‘یہ تمام چیزیں ایک اعلیٰ سطحی آئینی ادارے کو زیب نہیں دیتیں۔ یہ ادارے کی آئینی ذمہ داریوں کے خلاف ہے۔ یہ الیکشن کمیشن ہے کسی پارٹی کا الیکشن ایجنٹ نہیں۔ ہمیں حیرت ہوتی ہے کہ جب کوئی آئینی ادارہ آئین کی پاسداری نہیں کرتا اور اقتدار کی طرف جھکاؤ ظاہر کرتا ہے تو سمجھ لینا چاہیے کہ جمہوریت کا خاتمہ ہے۔