بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ نے مودی کو ٹیلی فون کیا

0
0

پروفیسر یونس نے بنگلہ دیش میں ہندوؤں اور تمام اقلیتوں کی حفاظت، تحفظ اور سلامتی کی یقین دہانی کرائی
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍وزیر اعظم نریندر مودی نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی، جس میں انہوں نے ایک جمہوری، مستحکم، پرامن اور ترقی پسند بنگلہ دیش کے لیے ہندوستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔ مسٹر مودی نے بنگلہ دیش میں ہندوؤں اور تمام اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا۔بات چیت کے دوران مسٹر مودی نے ایک جمہوری، مستحکم، پرامن اور ترقی پسند بنگلہ دیش کے لیے ہندوستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے مختلف ترقیاتی اقدامات کے ذریعے بنگلہ دیش کے عوام کی حمایت کرنے کے ہندوستان کے عزم پر زور دیا۔
وزیر اعظم نے بنگلہ دیش میں ہندوؤں اور دیگر تمام اقلیتی برادریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ پروفیسر محمد یونس نے جواب میں مسٹر مودی کو یقین دلایا کہ ان کی عبوری حکومت بنگلہ دیش میں ہندوؤں اور تمام اقلیتی گروپوں کے تحفظ کو ترجیح دے گی۔
مسٹر مودی نے ٹویٹر پر اپنی پوسٹ میں کہا ’’بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کا ٹیلی فون کال موصول ہوا۔ موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ایک جمہوری، مستحکم، پرامن اور ترقی پسند بنگلہ دیش کے لیے ہندوستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔ پروفیسر یونس نے بنگلہ دیش میں ہندوؤں اور تمام اقلیتوں کے تحفظ اور سیکورٹی کی یقین دہانی کرائی۔
دونوں رہنماؤں نے متعلقہ قومی ترجیحات کے مطابق دوطرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔بعد ازاں وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے باقاعدہ بریفنگ میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے بیان سمیت بنگلہ دیش سے متعلق مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش میں عبوری حکومت تشکیل دی گئی ہے۔ ہم دونوں ممالک کے مفاد میں ان سے بات کر رہے ہیں۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ بنگلہ دیش میں امن، سلامتی اور ترقی کا سفر جاری رہنا چاہیے۔ جہاں تک اقلیتوں کا سوال ہے، ان کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جارہی ہے۔ ڈھاکہ میں ہندوستان کے ہائی کمشنر نے عبوری حکومت میں خارجہ امور کے مشیر سے ملاقات کی اور دو طرفہ امور کے ساتھ ساتھ ہندوؤں کی سلامتی پر تبادلہ خیال کیا۔
مسٹر جیسوال نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ بنگلہ دیش میں جلد ہی زندگی کے معمولات بحال ہونے چاہئیں اور ہندو اور دیگر اقلیتیں محفوظ رہیں۔ ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ ہر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی حفاظت کرے۔ایک دیگر سوال کے جواب میں مسٹر جیسوال نے کہا کہ ہندوستانی ویزا دینے کی خدمات فی الحال بنگلہ دیش میں ایک محدود ریاست میں چل رہی ہیں۔ ہندوستانی ہائی کمیشن میں ویزا خدمات معمول کے مطابق بحال ہوتے ہی دوبارہ کام کاج معمول کے مطابق شروع ہو جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے بالواسطہ اعتراف کیا کہ بنگلہ دیش میں ہونے والے واقعات کے حوالے سے ہندوستان اور امریکہ کے درمیان رابطے ہوئے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا