ممتاز تانترے
لورن ؍؍بلاک لورن میں محکمہ پنچایت کے کام سے عوام کی پریشانی ختم ہونے کا نام نہیں لئے رہی ہے۔آئے دن عوام کی طرف سے یا الزام لگایا جاتا ہے صرف چند ہی لوگوں کو اس فائدہ حاصل ہو رہا ہے۔مگر ضلع انتظامیہ کی طرف سے کوئی سخت کارروائی کبھی نظر نہیں آ ئے۔جس کی وجہ سے یہاں کی عوام میں کافی غصے ہے۔مقامی لوگوں کی طرف سے اب ایک بڑا الزام عائد کیا جارہا ہے جس میں اس بات خلاصہ ہو رہا ہے مرکزی سرکار کی طرف سے 20 سے 30 لاکھ 14ویں فائنانس کمیشن سے جو رقم وگزار ہوئی ہے۔اس رقم سے زمینی سطح پر کوئی بڑا کام نظر نہیں آ رہا ہے۔و ہ رقم صرف چند لوگوں میں تقسیم ہورہی ہے جس میں محکمہ پنچایت کے سرکاری ملازمین شامل ہونہ کا شک بھی ظاہر ہو ریا ہے۔انکی ملی بھگت کی وجہ سے ہی یا کام ہو سکتا ہے۔جو عوام کے ساتھ ایک ظلم زیادتی ہورہی ہے ۔ مگر بار بار معاملہ اُجاگر ہونے کے با وجود بھی انتظامیہ کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔جس سے ضلع انتظامیہ بھی شک کے گہرے کرتی نظر آ رہی ہے۔مگر عوام کے بار بار شکایت کرنے کے باوجود کوئی ٹھوس کارروائی نا ہونے کی وجہ سے ان لوگوں کے حوصلے دن بہ دن بلند ہوتے نظر آرہے ہے۔جو عوام کے ساتھ ظلم زیادتی سے کم نہیں ہے۔وہاں پر پنچایت تانترے گام سے تعلق رکھنے والے کچھ مقامی لوگوں نے اپنا نام ظاہر نہیں کرتے ہوے یا الزام لگایا ہے اس پنچایت میں جو بھی بڑے کام ہوئے ہیں وہ سب سرپنچ اور پنچ کے خاص لوگوں ملتے ہیں غریب عوام کا کوئی کام نہیں ہوا ہے ۔آواز اٹھنا پر انکی آواز کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔