بس اب بہت ہوگیا

0
0
  • اپنے جذبات پر قابو رکھیں،تعلیم جاری رکھیں:سیدالطاف بخاری
    یواین آئی
  • سرینگر؍؍جموں وکشمیر میں تعلیم، خزانہ، محنت و روزگار کے وزیر سید محمد الطاف بخاری نے کشمیر کے تعلیمی اداروں میں کٹھوعہ واقعہ کے خلاف جاری احتجاجی مظاہروں کی لہرپر اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی نئی نسل کو ’ان پڑھ‘ رہنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کالجوں اور سکولوں میں زیر تعلیم طالب علموں سے اپیل کی کہ وہ اپنے جذبات پر قابو رکھیں اور واقعہ پر عدالت کے فیصلے کا انتظار کریں۔ مسٹر بخاری نے سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ کلاس چھوڑ کر سڑک پر آنے والے طالب علموں کو روڈیز تصویر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ معمول کی تعلیمی سرگرمیوں میں رخنہ اندازی کا سلسلہ جاری رہا تو تعلیمی اداروں کو ہمیشہ کے لئے بند کریں گے۔ واضح رہے کہ کٹھوعہ کی آٹھ سالہ کمسن بچی کی وحشیانہ عصمت دری اور قتل واقعہ کے خلاف وادی کے تعلیمی اداروں میں گذشتہ قریب دس دنوں سے پرتشدد احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ان احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر انتظامیہ کو مجبوراً بعض تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کی سرگرمیاں معطل رکھنی پڑ رہی ہیں۔ گذشتہ دس دنوں کے دوران وادی کے تعلیمی اداروں میں ہونے والے پرتشدد احتجاجی مظاہروں میںقریب 200 طالب علم زخمی ہوئے۔ تعلیم کے وزیر الطاف بخاری نے ہفتہ کو یہاں ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا ’سکولوں کو اس لئے بند رکھا جاتا ہے کیونکہ بچوں کی سیکورٹی ہمارے لئے زیاد اہم ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بچوں کا قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے۔ کچھ جذباتی چیزیں ہوتی ہیں جہاں آپ بچوں کو اپنے جذبات کے اظہار کی آزادی دیتے ہیں۔ لیکن بس بہت ہوگیا‘۔ انہوں نے طالب علموں سے اپیل کی کہ وہ اپنے جذبات پر قابو رکھیں اور کٹھوعہ واقعہ پر عدالت کے فیصلے کا انتظار کریں۔ انہوں نے کہا ’میری کالجوں اور سکولوں میں زیر تعلیم بچوں سے اپیل ہے کہ وہ اپنی ناراضگی اور جذبات پر قابو رکھیں۔ ان کی پڑھائی بہت ضروری ہے۔ کل کا کشمیر ان پڑھ کشمیر نہیں رہ سکتا۔ سکول اور کالج بند رہیں گے تو سب سے زیادہ نقصان طالب علموں کا ہوگا۔ میری یہاں کے تمام لیڈروں سے اپیل ہے کہ وہ تعلیم کو اس سے مستثنیٰ رکھیں۔ وہ بچوں سے بھی نصیحت کریں کہ وہ اپنے سکولوں اور کالجوں میں واپس جائیں‘۔ مسٹر بخاری نے سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ کلاس چھوڑ کر سڑک پر آنے والے طالب علموں کو روڈیز تصویر کیا جائے۔ انہوں نے کہا ’میں بچوں سے کہتا ہوں کہ وہ سڑکوں پر نہ نکلیں۔ جب وہ سڑکوں پر نکلیں گے تو روڈیز تصور کئے جائیں گے۔ اب بہت احتجاج ہوگیا۔ اب وہ عدالتوں کے انصاف کا انتظار کریں‘۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ معمول کی تعلیمی سرگرمیوں میں رخنہ اندازی کا سلسلہ جاری رہا تو تعلیمی اداروں کو ہمیشہ کے لئے بند کریں گے۔ انہوں نے کہا ’ہماری اب کوشش ہوگی کہ کالج اور سکول بند نہ رہیں۔ ایسا ہوگا (احتجاج ہوں گے) تو بند ہی ہوں گے۔ پھر یہ ہم سے نہ کہیں کہ کھل کیوں نہیں رہے ہیں۔ ان کا بہت بڑا نقصان ہوگا‘۔ مسٹر بخاری نے کٹھوعہ کے واقعہ پر کہا ’کٹھوعہ واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ سرکاری کی طرف سے انکوائری کا حکم دیا گیا۔ ایف آئی آر درج ہوا۔ ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ عدالت میں چالان پیش ہوگیا۔ کچھ جگہوں پر لوگوں کو 13 مہینے دھرنے دینے پڑتے ہیں اور پھر ایف آئی آر درج ہوتا ہے۔ کٹھوعہ واقعہ میں تو تحقیقات اتنی تیزی سے آگی بڑھی کہ تین ماہ کے اندر چالان عدالت میں پیش کیا گیا۔ انشاء اللہ بچی کے ساتھ انصاف ضرور ہوگا۔ جہاں جہاں ہمیں لگا کہ تحقیقاتی عمل میں رکاوٹ آرہی ہے ، ہم نے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ وزیر اعلیٰ صاحبہ اس واقعہ کے پیش آنے سے بہت دکھی ہوئی ہیں‘۔ جموں میں مستعفی وزیر چودھری لال سنگھ کی جانب سے کٹھوعہ واقعہ کی سی بی آئی انکوائری کے لئے ریلیاں برآمد کرنے سے متعلق پوچھے جانے پر مسٹر بخاری نے کہا ’ہر ایک کو اپنی مہم جاری رکھنے کا حق ہے۔ ہم ان کو روک نہیں سکتے۔ آپ بچوں کو روک نہیں پاتے ہو باقیوں کو کہاں روک پائیں گے۔ ان کا اپنا نقطہ نظر ہے۔ ہم کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ ہمیں ان کے ساتھ کچھ نہیں ہے کہ وہ کیا کہہ اور کیا کررہے ہیں۔ لیکن کوئی حکومت کو ڈکٹیشن نہیں دے سکتا‘۔ انہوں نے کہا ’کون کیا کہہ رہا ہے میں کس کو روک نہیں سکتا۔ لیکن میں سرکار کی طرف سے آپ کو کہنا چاہتا ہوں کہ معاملہ اب عدالت میں ہے۔ یہ اب ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے‘۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا