جموں صوبہ کے پشمینہ کاریگروں اور بْنکروں نے ایک طویل انتظار کے بعد جموں بسوہلی پشمینہ کو جی آئی ٹیگ ملنے پر جموں و کشمیر یو ٹی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔ یہ بات واقعہ ہی قبل تعریف ہے کہ محکمہ صنعت و تجارت نے حال ہی میں بسوہلی پینٹنگز اور راجوری چکری ووڈ کے بعد بسوہلی پشمینہ کیلئے جغرافیائی اشارے (یعنی جی آئی) کا ٹیگ حاصل کرکے ایک اور سنگ میل حاصل کیا ہے۔ جبکہ یہ کارنامہ نبارڈ جموں اینڈ ہیومن ویلفیئر ایسوسی ایشن وارانسی کے تعاون سے حاصل کیا گیا۔واضح رہے بسوہلی پشمینہ جموں صوبہ کے ضلع کٹھوعہ کے بسوہلی علاقے کا 100 سال سے زیادہ پرانا روایتی دستکاری ہنر ہے۔ یہ ہاتھ سے کاتا ہوا ہے، جو انتہائی نرمی، نفاست، ہلکے وزن کیلئے جانا جاتا ہے ، جبکہ اس پشمینہ کی موصلی خصوصیات میں اس کی ایک لمبی اور طویل عمر ہے۔ وہیںیہ تمام خوبیاں اسے دیگر مصنوعات سے منفرد بناتی ہیں اور پشمینہ مصنوعات کی فروخت میں اضافہ بھی کرتی ہیں۔ جبکہ بسوہلی پشمینہ کی مصنوعات میں شال ، مفلر، کمبل، ٹوکری وغیرہ شامل ہیں۔جو کہ یہاں کہ مقامی بنکروں کی جانب سے تیار کئے جاتے ہیں اور یہ مصنوعات ایک خاص قسم کی ہوتی ہیں جن کی ایک اپنی ہی خوبصورتی ہوتی ہے۔ اگر جموں و کشمیر کی پرانی رواعایت یا ثقافت پر بھی ایک نگاہ ڈالیں تو کشمیر میں بالخصوص تیار کردہ کالین ، شال وغیرہ کی عالمی سطح پر ایک اپنی پہچان رہی ہے جبکہ مغلیہ دور سے ہی یہاں پر ہاتھ سے بنائے جانی والی منصوعات کافی مشہور رہی ہیں ۔ پھر وہیں وقت کے ساتھ ساتھ اس صنعت کو مزید فروغ ملتا رہا ، سابقہ ریاست میں محکمہ ہینڈی کرافٹس اینڈ ہینڈ لوم جیسے ادارے قائم ہوئے انہوں نے اس طرف مزید توجہ دینی شروع کر دی، سرکاری سطح پر کئی اسکیمیں بھی شروع کی گئی تاکہ اس صنعت کو مزید بڑھایا دیا جائے ، اور وہیں مقامی بنکروں نے بھی اس شعبہ میں کافی پیش رفت کی اور نئے نئے قسم کے ڈائزین والی مصنوعات بنانا شروع کی جس کی وجہ سے لداخ پشمینہ تو پہلے سے ہی کافی مشہور ہے اور وہیں آج محکمہ ہینڈی کرافٹس اینڈ ہینڈ لوم جموں نے کمشنر سیکرٹری صنعت و تجارت وکرم جیت سنگھ اور ڈائرکٹر ہینڈی کرافٹس اینڈ ہینڈ لوم جموں ڈاکٹر وکاس گپتا کی قیادت میں بسوہلی پشمینہ کے صدیوں پرانے گرے ہوئے دستکاری کو بحال کرنے کیلئے جو اقدامات شروع کئے ہیں و ہ قبل تعریف ہیں۔ جن میں جی آئی ٹیگ کا ملنا، بسوہلی پشمینہ کے بنکروں کیلئے مشترکہ سہولت مراکز کا قیام، رجسٹرڈ پشمینہ بنکروں کے ساتھ ساتھ کوآپریٹو سوسائیٹیوں کے دائرہ کار کو بڑھانا، کلسٹروں کو تیار کرنا اور بسوہلی پشمینہ بنانے والوں کو مختلف محکمانہ اسکیموں کے فوائد فراہم کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ مستقبل قریب میں یہ تمام اقدام اس صنعت کو مزید فروغ دینے میں معاون اور مددگار ثابت ہونگے ۔