برف و باراں کے موسم میں دھویں کا راج۔وادی چناب میں جنگلات کے خاکستر ہونے کا سلسلہ جاری

0
0

فرید احمد نائیک ڈوڈہ
9596867975

جس طریقے سے پھیپھڑے انسان کو زندہ رکھنے کے لیے ضروری ہیں اسی طریقے سے دنیا میں زندگی کو چلانے کے لیے جنگلات بھی ضروری ہیں۔ جنگلات نہ صرف جنگلی حیات بلکہ ہر جاندار کو زندہ رکھنے کے لیے پھیپھڑوں کا کام کرتے ہیں، آج کے اس جدید اور ترقی یافتہ دور میں جنگلات کی اہمیت ہر کسی کو معلوم ہونے کے باوجود بھی جنگلات میں ہو رہا نقصان کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے. ہر سال کی طرح اس سال بھی وادی چناب کے ڈوڈہ اور کشتواڑ اضلاع میں جنگلات میں آتشزدگی کے واقعات دیکھنے کو مل رہے ہیں، اور ہر سال ان میں اضافہ بھی دیکھنے کو مل رہا ہے. ایک طرف سردی کا موسم ہے، وہیں بارش کی ایک بوند بھی زمین پر موجود نہیں ہے، جس وقت برف باری ہوتی تھی اْس وقت سوکھا پڑ رہا ہے، ماحول آلودہ ہو چکا ہے، وہیں دوسری طرف جنگلوں میں لگائی جا رہی آگ ماحول میں دھوئیں کی شکل میں زہر گھولنے کا کام کر رہی ہے، اسی کے ساتھ اس دھول اور دھوئیں نے مختلف بیماریوں کو بھی جنم دیا ہے.
چند ہفتوں سے اب تک ضلع ڈوڈہ اور کشتواڑ کے متعدد ایسے مقامات ہیں جہاں پر جنگلوں میں آگ دیکھی گء ہے اور اس آگ نے کتنا نقصان کیا ہے کتنے سرسبز درخت، پودے، چرندو پرند نظر آتش ہوئے ہیں اس بات کا اندازہ بھی نہیں لگایا جاسکتا، لیکن بدقسمتی سے اِن واقعات کو ابھی تک روکا نہیں جا سکا ہے سوالات بہت سے ہیں جیسے کہ جنگلات میں آگ کیوں لگائی جا رہی ہے؟ سوال یہ بھی ہے کہ اِس کو روکنے کے لیے آخر کیا کیا جا رہا ہے؟ اور آخر یہ آگ کب تک قابو میں آئیے گی؟ لیکن اِن تمام سوالوں کا جواب شاید ہی مل پائے.

*آخر جنگلوں میں آگ کیوں لگائی جا رہی ہے؟*
اس سوال کا مکمل جواب ملنا شاید مشکل ہے لیکن ایک لفظ میں اگر اس سوال کا جواب دیا جائے تو وہ ہے "جہالت”. یہ سن اور دیکھ کر یقین کرنا شاید مشکل ہے کہ آج کے اس جدید اور ترقی یافتہ دور میں بھی کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جن کا ماننا ہے کہ جنگلات میں لگائی جا رہی آگ سے دھواں پیدا ہوتا ہے جس سے بعد میں بادل بنتے ہیں اور پھر بارش ہوتی ہے جبکہ اس بات کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، مانا جاتا ہے کہ آج کے اس دور میں بھی ضلع ڈوڈہ اور کشتواڑ میں جنگلوں میں لگ رہی آگ کے پیچھے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے۔
جموں کشمیر کے محکمہ جنگلات کی جانب سے سال 2021 میں جاری کردہ ایک کتاب ” فارسٹ فائر رسک زونیشن اینڈ ولنریبلٹی اسیسمنٹ فارسٹ آف جموں اینڈ کشمیر” میں درج اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ضلع ڈوڈہ میں کْل دو بڑی فارسٹ ڈویڑنز ہیں جن میں کل سات ٹیریٹوریل فارسٹ رینجز موجود ہیں۔
*ڈوڈہ فارسٹ ڈویڑن اور بھدرواہ فارسٹ ڈویڑن*
ڈوڈہ فارسٹ ڈویڑن میں کل تین فارسٹ رینجز ہیں جنکا نام کنتواڑا، سراج اور ٹھکرائی ہے، رینج کنتواڑا میں کْل 50 فارسٹ کمپارٹمنٹس ہیں جبکہ 189.15 مربع کلومیٹر رقبہ وہیں سراج رینج میں 144 کمپارٹمنٹ جب کی 285.45 مربع کلومیٹر رقبہ اور ٹھاکرائے رینج میں 124 کمپارٹمنٹ جبکہ 219.43 مربع کلومیٹر رقبہ موجود ہے.
اسی طریقے سے بھدروا فارسٹ ڈویڑن میں کْل چار ٹیریٹوریل فارسٹ رینجز بھلیس، چرالہ، کیلاڑ، اور نیرو رینج آتی ہیں۔ بھلیس رینج میں 127 کمپارٹمنٹس جب کی کل رقبہ 363.73 مربع کلومیٹر ہے وہیں چرالہ میں 122 کمپارٹمنٹس جب کی 157.12 مربع کلومیٹر رقبہ ہے کیلاڑ رینج میں 99 فارسٹ کمپارٹمنٹس جبکہ 163 مربع کلومیٹر رقبہ اور نیرو رینج میں 108 فارسٹ کمپارٹمنٹس جبکہ 183.20 مربع کلومیٹر رقبہ موجود ہے.
لیکن عوام کی ناسمجھی اور بے ہنگم حالات کی وجہ سے جنگلات کا رقبہ لگاتار سْکڑ رہا ہے، تازا ترین اعداد و شمار کی عدم دستیابی کے پیش نظر خطہ چناب کے خوبصورت اور دلکش جنگلات میں ہو رہے نقصان کا تخمینہ لگانا مشکل ہے۔ لیکن ایک محتاط اندازے کے مطابق خطہ چناب کے جنگلات میں ہر سال موسم سرما ہیں 2 سے 3 ہزار سرسبز پیڑ کچھ نا سمجھ اور مفاد پرست عناصر کی وجہ سے ہولناک آگ کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں۔ لیکن اس بار حالات بد سے بد ترین دیکھنے کو مل رہے ہیں، جس کی وجہ سے خطے میں برف و باراں کے اس موسم میں ایک عجیب سے بے چینی پیدا کرنے والی خشکی چھائی ہوئی ہے۔ اور پورے سال برف کی دبیز چادر کی تہہ کے نیچے دبی ہوئی چاندی کی طرح چمکنے والی دلفریب پہاڑیاں ، اور آسمان سے باتیں کرنے والے سر بہ فلک اپنی رعنائی کھو چکے ہیں۔
اس سب سے صاف ہو جاتا ہے کہ ہمارے ماحول کو کس قدر خطرہ ہے ہمارے جنگلات کس طرح ختم ہو رہے ہیں اور پوری انسانیت کس طریقے سے خطرے میں آ چکی ہے مگر حکومت وقت اور محکمہ جنگلات معاملے کی گہرائی جاننے کے باوجود بھی کڑے اقدامات اٹھانے سے گریز کر رہے ہیں، حکومت وقت اور محکمہ جنگلات کو اس معاملے میں مداخلت کر کے اس کا حل تلاش کرنے کی اشہد ضرورت ہے. اسی کے ساتھ یہاں پر ایک اور سوال اور کھڑا ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ کیا یہ ذمہ داری صرف اور صرف حکومت وقت اور محکمہ جنگلات کی ہے یا پھر ہمارا بھی اس میں کوئی کردار ہے؟ ت
و اس کا جواب ہے "ہاں” ہمارا کردار بہت اہم ہے مگر ہمیں اس کردار کو بہتر طریقے سے نبھانے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر آج بھی ہماری آنکھیں نہیں کھلی تو بعد میں بہت دیر ہو سکتی ہے۔
ان حالات پہ قابو پانا انسان کے بس کی بات نہیں ہے لیکن کوشش کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، بس انسان جسے خدا نے تمام مخلوقات کا سردار بنایا ہے ذرا سی عقل کرے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا