براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات کی بحالی زیر غور 

0
0

 

ما بعد 5 اگست پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے کے دوران صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا گیا : ڈی جی پی

سرینگر؍  :کے این ایس / جموں و کشمیر ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ( ڈی جی پی ) دلباغ سنگھ نے اتوار کو کشمیر میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے معاملے کو مرکزی حکومت کے اعلیٰ حکام کی نوٹس میں لایا گیا ہے ۔ انہوں نے 5 اگست سے نظر بند سیاسی مین اسٹریم لیڈران کی رہائی کے معاملے کو حالات سے مشروط قرار دیتے ہوئے کہا کہ کئی لیڈران کو حکومت نے پہلے ہی رہا کیا ہے ۔ ڈی جی پی نے کہا کہ کشمیر میں صورتحال معمول کی طرف گامزن ہے جبکہ تشدد کے واقعات میں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کافی کمی دیکھنے کو ملی جبکہ امن و امان کی صورتحال کو بر قرار رکھنے میں لوگوں نے قابل قدر تعاون فراہم کیا ۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ( ڈی جی پی )  دلباغ سنگھ نے کہا کہ کشمیر میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے معاملے کو اعلیٰ حکام کے ساتھ اٹھایا گیا ہے اور اس حوالے سے حتمی فیصلہ بہت جلد لیا جائیگا ۔ انہوں نے کہا ’’براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کا معاملہ اعلیٰ حکام کے ساتھ اٹھایا گیا ہے اور اس ضمن میں حتمی فیصلہ عنقریب لیا جائیگا ‘‘۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا مستقبل قریب میں میڈیا ہائوسز کی انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کا کوئی منصوبہ ہے ؟ تو ڈائریکٹر جنرل آپ پولیس نے کہا ’’ہم ایکریڈیٹیڈ صحافیوں اور بعض میڈیا ہائوسز کی انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کے معاملے پر غور و خوض کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے حتمی فیصلہ لیا جائیگا ‘‘۔ مین اسٹریم سیاسی لیڈران کی نظر بندی کے معاملے پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ موجودہ صورتحال کو ملحوظ نظر رکھ کر ہی اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ لیا جائیگا جبکہ پہلے ہی حکومت نے کئی لیڈران کو رہا کیا ہے ۔ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں دلباغ سنگھ کا کہنا تھا کہ وادی کشمیر میں صورتحال آہستہ آہستہ معمول کی جانب گامزن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست کے بعد تشدد کے واقعات میں واضح کمی دیکھنے کو ملی جبکہ پتھرائو کے رجحان میں بھی کافی کمی آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بہت کم مقامات پر پتھرائو کے واقعات رونماء ہوئے جس دوران پولیس و فورسز نے انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور نتیجہ آپ کے سامنے ہے کہ 5 اگست کے بعد کوئی انسانی جان ضائع نہیں ہوئی ۔ ان کا کہنا تھا کہ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے میں لوگوں نے قابل قدر تعاون دیا اور امید ہے کہ مستقبل میں بھی قیام امن اور امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے میں کچھ لوگ پولیس کو اپنا دست تعاون دیں گے جبکہ پولیس کی پہلی ترجیح عوام کے جان و مال کی حفاظت ہے ۔ ڈی جی پی نے کہا کہ 5 اگست کے بعد لوگوں کی جانب سے زیادتی کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی اور جہاں کہیں بھی معمولی نوعیت کے پتھرائو کے واقعات رونماء ہوئے ان میں پولیس و فورسز کے اہلکار ہی زیادہ زخمی ہوئے بنسبت قانون کو ہاتھ میں لینے والے افراد کے ۔ ان کا کہنا تھا کہ مقامی نوجوانوں نے ملی ٹنسی کے رجحان میں بھی کمی آئی ہے اور نوجوان تشدد کا راستہ ترک کر رہے ہیں جو کہ ایک خوش آئند بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شرپسند عناصر اور امن و قانون کی صورتحال میں رخنہ ڈالنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائیگی ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا