بجٹ ۔مالی نظم و ضبط کے ساتھ بہبود

0
0

 

 

پیوش گوئل

اس سال کے عبوری بجٹ کی تجاویز 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بن جانے کے سلسلے میں بھارت کے سفر کو رفتار فراہم کریں گی۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم نریند رمودی کا آزمودہ طریقہ یعنی سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس، سب کا پریاس اور غریب، یووا، اَن داتا اور ناری پر خصوصی توجہ مشعل راہ کا کام دے گا۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کو اس کے لیے بجا طو رپر تعریف و توصیف سے نوازا جانا چاہئے۔ مالی نظم و ضبط کے ساتھ بہبود : نمو کے لیے وقف عبوری بجٹ کے اعلانات کے بارے میں جو بات درحقیقت قابل ذکر ہے، وہ ہے کہ یہ بجٹ فیاضانہ، ہدف بند بہبودی اقدامات پر مبنی ہونے کے ساتھ کیپٹل اخراجات میں تاریخی اضافے اور بڑے پیمانے پر کام کاج کے مواقع کی فراہمی اور روزگار بہم رسانی سے مملو ہے جس کے نتیجے میں شانہ بہ شانہ مالی ذمہ داری اور نظم وضبط کا راستہ بھی ہموار ہوگا۔
یہ معیشت کے لیے عظیم خبر ہے کیونکہ بہبودی اسکیمیں اور روٹی ، کپڑا، مکان جیسی بنیادی ضروریات سے متعلق تجاویز استفادہ کنندگان کو مزید سرمایہ بہم پہنچائیں گی جس کو وہ مختلف النوع مصنوعات پر صرف کریں گے اور معیشت میں طلب کی صورت پیدا کریں گے۔ اس بات کا ذکر اہمیت کا حامل ہے کہ یہ مالی نظم و ضبط اور مجموعی اقتصادی استحکام ایسے وقت میں بھی توجہ کا موضوع بنا ہوا ہے جب ملک عام انتخابات کے لیے تیار ہو رہا ہے۔ عالمی
پیمانے پر بیشتر سرمایہ کاروں کو جب کوئی ملک انتخابات کی جانب گامزن ہوتا ہے، اس وقت مالی عاقبت نا اندیش حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ حکومتیں اکثر مالی نظم و ضبط کو نظر نداز کر دیتی ہیں اور لااْبالی مقبولیت کا راستہ اختیار کرتی ہیں۔ سرمایہ کاروں کی جانب سے ستائش : مودی حکومت مختلف نوعیت کی حامل ہے۔ مالی نظم: و ضبط پر اس کے ذریعہ سختی سے عمل درآمد نے اس امر کو یقینی بنایا ہے کہ وبائی مرض اور یوکرین بحران کے دوہرے صدمات کے باوجود بھارت مناقشوں کی شکار دنیا میں ایک روشن مقام بن کر ابھرا ہے کیونکہ اس نے دانش مندانہ اقتصادیات کے ساتھ نگہداشت اور شفقت دونوں کا لحاظ رکھا ہے۔ اس سال کے بجٹ اعلانات اسی جذبے سے متاثر ہیں۔
سرمایہ کاری کرنے والی برادری نے اس امر کو تسلیم کیا ہے۔ اس کا اظہار بھارت کے ساتھ کاروبار کے معاملے میں عالمی دلچسپی سے ہوتا ہے۔ بھارت کی اسٹاک منڈیاں بھی سرمایہ
کاروں کے جوش و جذبے کی مظہر ہیں۔ بھارت کی اسٹاک منڈی نے حال ہی میں ہانگ کانگ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کی چوتھی وسیع تر منڈی ہونے کا مقام حاصل کیا ہے اور اس کی مالیت 4.33 ٹریلین امریکی ڈالر کیبقدر ہے۔
اب تک سرفہرست: کیپٹل اخراجات میں 11.1 فیصد کا اضافہ کرکے انہیں 11،11،111 کروڑ روپئے کی تاریخی بلندی تک پہنچا دیا گیا ہے۔ اس سے بھارت کے بنیادی ڈھانچے کو مزید بہتر اور جدید بنایا جا سکے گا جو دس سال قبل جس حالت میں تھا، اس سے بہتر حالت میں ہے۔
اعلیٰ اہم اخراجات اور وسیع تر پروجیکٹوں کے نفاذ سے ہمارے نوجوانوں کے لیے متعدد مواقع پیدا ہوں گے۔
مودی گارنٹی: وزیر اعظم مودی نے بجا طور پر اظہار خیال کیا ہے کہ اس سال کا بجٹ 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بن جانے کے سلسلے میں بھارت کے لیے آگے کے راستے کی بنیاد کو مستحکم بنانے کی ضمانت ہے۔ اس سفر کا کلیدی حصہ اولوالعزم اہداف کے تعین، ان کے حصو لاور اس کے بعد اس سے بھی کہیں بلند تر امنگوں کے حصول کے سلسلے میں ناداروں کو بااختیار بنانے پر مشتمل ہے۔ اس کا اظہار مکانات کی تعمیر کے سلسلے میں مودی حکومت کی حصولیابی اور امنگوں سے ہوتا ہے۔ حکومت نے پہلے ہی گاوں اور شہروں میں نادار افراد کے لیے 4 کروڑ سے زائد
مکانات تعمیر کیے ہیں۔ حکومت نے اب متوسط طبقے کے لیے مزید دو کروڑ مکانات کی تعمیرکا ہدف مقرر کیا ہے۔خواتین کی قیادت والی ترقی : اسی طریقے سے، 2 کروڑ کے بقدر لکھ پتی دیدیوں کی بہم رسانی میں 50 فیصد کا اضافہ کرتے ہوئے اسے 3 کروڑ کے بقدر کر دیا گیا ہے۔ آشا اور آنگن واڑی کارکنان کو بھی آیوشمان بھارت اسکیم کے فوائد حاصل ہوں گے۔ حکومت نے گذشتہ دہائی میں 30 کروڑ مدرا قرضوں، اعلیٰ تعلیمی اداروں میں خواتین کے انرولمنٹ میں 28 فیصد کا اضافہ کرکے خواتین کو بااختیار بنایا ہے۔ تعلیم کے معاملے میں، خواتین سائنس، تکنالوجی ، انجینئرنگ، ریاضی (ایس ٹی ای ایم ) نصابات، کیمعاملے میں کل تعداد کے بالمقابل 43 فیصد حصے کی حامل ہیں جو دنیا میں سب سے بلند تعداد کہی جا سکتی ہے۔
بہتر حفظانِ صحت کے لیے وزیر خزانہ نے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ حکومت 9 سے 14برس کی عمر کے گروپ کی لڑکیوں کے لیے ٹیکہ کاری کی حوصلہ افزائی کرے گی۔ اس سے
وزیر اعظم مودی کی نگہداشت اور شفقت پر مبنی حکمرانی کا اظہار ہوتا ہے۔ نفاذ میں ہم آہنگ پیدا کرنے کے لیے ماں اور بچے کی حفظان او رنگرانی کی مختلف اسکیموں کو نگرانی کے ایک نظم کے تحت لایا جائے گا۔
متوسط طبقے کو فوائد : حکومت کی جانب سے عوام کی زندگی کو آسان بنانے اور انہیںہراساں کیے جانے کی روک تھام کی منشا سے ہم آہنگ رہتے ہوئے بجٹ میں اعلان کیا گیا ہے کہ نئی انکم ٹیکس اسکیم ہوگی جو ایک کروڑ کے بقدر افراد کو راحت فراہم کرے گی۔ یہ ماضی کے مقابلے میں ایک لائق خیرمقدم تبدیلی ہے کیونکہ ماضی میں سابقہ حکومتوں نے دہائیوں تک عام انسان کے سر پر یہ تلوار لٹکائے رکھی تھی۔ متوسط طبقے کو بھی بہتر بنیادی ڈھانچے سے فائدہ حاصل ہوگا اور روزگار بہم رسانی میں تیز رفتار اضافے کی بھی توقع کی جا سکتی ہے۔
نوجوانوں کے لیے عہد زریں: بھارت کے نوجوان کو وزیر اعظم مودی کی تصوریت سے سب سے زیادہ فائدہ حاصل ہوگا یعنی 2047 تک ملک کے ترقی یافتہ ملک بننے سے وہ سب سے زیادہ مستفید ہوں گے۔ بجٹ میں نوجوانوں کی اہمیت پر زور دیا گیا اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع کی شکل میں مدد بہم پہنچانے کے اقدامات، اسٹارٹ اپس کے لیے حمایت اور اختراع کوفروغ دینے کی تجاویز کا اعلان کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے بجا طور پر کہا کہ بھارت کے تکنالوجی کے ہنر سے آراستہ نوجوان کے لیے یہ ایک عہد زریں ہوگا۔ حکومت 50 برسوں کے لیے سود سے مبرا قرضے فراہم کرنے کی غرض سے ایک لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کا سرمایہ بہم پہنچائے گی۔ اس کے توسط سے پرائویٹ کمپنیوں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور وہ اپنے یہاں تحقیق و اختراع کے عمل کو فروغ دے سکیںگی۔ وزیر خزانہ نے ان پروگراموں کی اہمیت اجاگر کی ہے جو بھارتی نوجوانوں اور تکنالوجی کی قوتوں کا مرقع ہیں۔
صاف اور سبز: مودی حکومت نے صاف اور سبز ترقی پر بھی توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔ بجٹ میں اس سمت میں ایک زبردست قدم اٹھایا گیا ہے۔ چھتوں پر سولر اسکیم ایک کروڑ کنبوں کومفت بجلی فراہم کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔ مزید، عوام الناس فاضل بجلی گرڈ کو فروخت کرکے 20 ہزار روپئے تک کی آمدنی حاصل کر سکیں گے۔اس سے صنعت کاری کے مواقع بھی فراہم ہوں گے۔
متعدد معنوں میں وزیر اعظم مودی نے صدیوں کی جدوجہد کے بعد روشن عہد کا آغاز کر دیاہے۔ یہ بجٹ ایک اہم سنگ میل ہے، اس کے ذریعہ ایک مضبوط، خودکفیل اور اعتماد سے مالامالملک- وکست بھارت 2047 کی بنیاد ڈالے گا۔
٭٭٭

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا