اے سی بی نے مغل روڈ پروجیکٹ کے بڑے گھوٹالے کا پردہ فاش کیا

0
0

سابق چیف انجینئر رمَن پوری اور ہندوستان کنسٹرکشن کمپنی کے خلاف ایف آئی آر درج

طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزیاں۰بغیر قانونی منظوری کے وقت میں توسیع اور اضافی اخراجات۰حکومتی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان

جان محمد

جموں؍؍جموں و کشمیر میں مغل روڈ پروجیکٹ میں مبینہ مالی بے ضابطگیوں کا بڑا معاملہ سامنے آیا ہے، جس میں اینٹی کرپشن بیورو نے سابق چیف انجینئر رمَن پوری اور ایک بڑی تعمیراتی کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ تحقیقات کے مطابق، ٹھیکے کے دوران غیر قانونی فوائد دینے اور قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھاری مالی نقصان پہنچایا گیا۔

https://en.wikipedia.org/wiki/Mughal_Road
تفصیلات کے مطابق جموں و کشمیر اینٹی کرپشن بیورو (ACB) نے مغل روڈ پروجیکٹ کے سلسلے میں سابق چیف انجینئر رمن پوری اور ہندستان کنسٹرکشن کمپنی لمیٹڈ سمیت دیگر افراد کے خلاف کرپشن ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ یہ مقدمہ اے سی بی کی جانب سے بفلیاز سے شوپیاں-پلوامہ تک مغل روڈ کی تعمیر میں ادائیگیوں کے سلسلے میں کی گئی تحقیقات کی روشنی میں درج کیا گیا ہے۔ الزام ہے کہ چیف انجینئر نے کمپنی کے دعوے قبول کرلیے جنہیں محکمہ نے رد کردیا تھا، جس سے حکومتی خزانے کو بھاری مالی نقصان ہوا۔
تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ 15 مارچ 2005 کو مشترکہ کمشنر ورک اور چیف انجینئر مغل روڈ پروجیکٹ پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیوڈی) نے کنٹریکٹ کا ٹینڈر جاری کیا تھا۔ تمام قانونی مراحل کے بعد ریاستی کنٹریکٹ کمیٹی کی سفارش پر ڈیولپمنٹ کمشنر ورک نے ہندستان کنسٹرکشن کمپنی لمیٹڈ کو 214.40 کروڑ روپے کے معاہدے کا ٹھیکہ دیا۔ اس معاہدے کی شروعات یکم مارچ 2006 کو ہوئی اور مکمل ہونے کی مدت 28 فروری 2009 مقرر کی گئی۔ بعد میں 25 جنوری 2010 کو 126.64 کروڑ روپے کی اضافی رقم کے ساتھ تکمیلی معاہدہ کیا گیا اور منصوبے کی تکمیل کی آخری تاریخ 31 مارچ 2011 مقرر کی گئی۔ مزید وقت کی توسیع دیتے ہوئے 15 فروری 2012 کو منصوبے کی تکمیل کی نئی تاریخ طے کی گئی، لیکن کمپنی مقررہ وقت تک کام مکمل نہ کرسکی اور پھر مزید وقت مانگا گیا۔ اس معاملے کو تصفیے کے لیے ثالثی میں بھیج دیا گیا۔
تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ سابق چیف انجینئر رمن پوری کمپنی کے نمائندوں سے دفتر سے باہر ملاقاتیں کرتے تھے اور قانونی ضوابط کی پابندی کیے بغیر کمپنی کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کرتے تھے۔ انہوں نے کمپنی کے خط پر دستخط کرکے اس بات سے اتفاق کرلیا کہ پرانے نرخوں پر کام جاری رکھا جائے، جس کی بنیاد پر ثالثی ٹربیونل نے 21.52 کروڑ روپے اور اضافی 11.27 کروڑ روپے کمپنی کے حق میں منظور کر لیے جس سے حکومتی خزانے کو نقصان ہوا۔
اس طرح، سابق چیف انجینئر رمَن پوری نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے کمپنی کو بلاجواز فائدہ پہنچایا۔ انہوں نے کمپنی کو وقت کی توسیع دی اور مقررہ وقت میں پروجیکٹ مکمل نہ ہونے پر جرمانے کی صورت میں لگنے والے 54 کروڑ روپے کی بھی معافی دی۔مذکورہ بالا واقعات میں جموں و کشمیر پی سی ایکٹ 2006 کے سیکشن 5(1)(د) پڑھا جائے سیکشن 5(2) اور آر پی سی کے سیکشن 120-بی کے تحت رمن پوری، ہندستان کنسٹرکشن کمپنی لمیٹڈ اور دیگر افراد کے خلاف جرم ثابت ہوتا ہے۔ اس ضمن میں کیس ایف آئی آر نمبر 23/2024

پولیس اسٹیشن اے سی بی سری نگر میں درج کرلیا گیا ہے۔ کیس کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔

https://lazawal.com/?page_id=179131

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا