ممتاز احمد چوہدری
راجوری ( بکوری) جموں و کشمیر
(7051363499)
۔۔۔۔۔۔
2014کی طرح ایک بار پھر بی جے پی ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری ہے اگر لوگوں نے 2014میں یہ الزام لگیا تھے کہ ای وی ایم کو ہیک کر کے بی جے پی نے ملک میں اپنی حکومت قائم کی ہے! مگر کیا اس بار بھی ایسا ہی ہوا ہے؟اگر لوگوں نے بھول کر نریندر مودی حکومت کو اقتدار میں آنے کا موقع دے دیا تھا مگر اس بار بھی کیا وہی بھول ہو گی،؟ اگر لوگوں کی چاہت کی بات ہوتی تو ملک کی سب سے پرانی سیاسی جماعت انڈیاین نشنل کانگریس کو کیوں نہ موقع ملتا ملک پر راج کرنے کا؟ ہندوستان میں ہندو مسلم اتحاد اور یکجہتی کو قائم رکھنے میں کانگریس کا بہت بڑا کردار ہے۔ اور لوگوں کی پسندیدہ جماعت بھی ہے۔ لیکن پھر کون سی وجہ سے ایک بار پھر ملک میں بی جے پی کا سیلاب ایا اور لگاتار دوسری مرتبہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری۔لوگوں کو وزیراعظم نریندر مودی کے ہر کام میں کوئی نہ کوئی غلطی نظر آتی تھی۔ کبھی کسی نام سے پکارا جاتا تھا کبھی کسی نام سے لیکن سب سے بڑی بات یہ ہے کہ انہوں نے خود کو ایک ایماندار اور سچا لیڈر ثابت کیا۔ جب نریندر مودی بیرونی ممالک کے دورے پر جاتے تھے لوگوں کو کافی نفرت ہوتی تھی کہ یہ بس دنیا کے چکر کاٹنے اقتدار میں آئے ہیں۔ اگر کچھ بھی کیا لیکن نریندر مودی حکومت نے ملک میں کئی نئے کاموں کو فروغ دیا۔ جن میں بہت سارے تاریخی فیصلے بھی شامل ہیں۔ نریندر مودی حکومت ہر طرف سے ٹھیک ثابت ہوئی لیکن کشمیر میں ظلم تشدد اور نا انصافی کا کوئی حل نکالنے کے بجائے اسے زیادہ بڑکانے کی کوشش کی اور خاص طور پر ملک کی اس فرقہ پرست جماعت کے بہت سارے لیڈروں نے ہندوستان میں دیلتوں اور مسلمانوں پر ظلم اور تشدد کرنا شروع کر دیا۔ وقت بر وقت ملک کے مسلمانوں کو پاکستان جانے کی دھمکی دی گئی۔ کشمیر میں مسلمانوں پر بے انتہا ظلم کیا گیا، لوگوں کو گھر سے بے گھر کیا گیا۔ ہندوستانی افواج کے زریعے لوگوں پر انسوں گیس شیلنگ اور کھلے عام گولی چلانے کا کوئی فرق نہیں چھوڑا۔ اور جموں و کشمیر ریاست سے بار بار دفعہ 35اے اور 370کو ہٹانے کی بات کی اور اپنا یہ الیکشن منشور بھی رکھا۔ اب جب کہ انہوں نے اپنی تمام کوششوں کے بعد ریاست میں سے دفعہ ہٹانے میں ناکامی کے بعد اب 2019الیکشن میں لوگوں سے یہ وعدہ کیا تھا کہ اگر ایک بار پھر ملک میں بی جے پی کی حکومت اکثریت میں آگی تو وہ باقاعدہ طور پر یہاں سے ان دفعات کو ہٹا دینگے۔ جو کہ ریاست کے لیے خطرے کی گنٹی ہے۔ اگر ریاست سے یہ دفاعات ٹوٹ جاتے ہیں تو جموں و کشمیر ریاست کا رشتہ ہمارے ملک سے الگ ہو جائے گا جو کہ بار بار ریاست کے لیڈر کہتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود اس بات کی مکمل خلافت کی جاتی رہی۔ اب اگر بابری مسجد کی شہادت۔ کشمیر میں ظلم ہندوستانی مسلمانوں کو پاکستان جانے کی دھمکی ان کے مذہب میں داخل اندازی کرنا۔ تین طلاق اور ازان سے نفرت اس سب کے باوجود کیا ہندوستانی عوام ملک کی اس فرقہ پرست جماعت کو چہاتی ہے؟ اور ہندوستان میں آبادی کے لحاظ سے دوسرا مقام رکھنے والے مسلمان لوگ اس جماعت کو چہاتے ہیں۔ یہ ایک بڑا اور قیمتی سوال ہے۔ اگر وہ نہیں چہاتے تو پھر ملک میں یہ جماعت سب سے بڑی جماعت بن کر کیسے ابھری!. ہاں اسی حکومت کے لوگوں نے کچھ اسیے کام کئے ہیں جو قابل تعریف ہیں مگر ملک کی سب سے بڑی پہچان آپسی بھائی چارے اور یکجہتی میں رہنہ ڈالا ہے تو پھر یہ جماعت کسی طرح سے بھی لوگوں کے دل پر راج نہیں کر سکتی۔ اس سب کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ ان لوگوں نے عوام کے بنیادی حقوق کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے۔ یہنی کہ لوگوں کے رائے دہندگان کا غلط استعمال کیا ہے 40%سے زیادہ اس الیکشن میں ای وی ایم کو ہیک کیا گیا ہے جس کی بہت ساری نشاندہی سامنے آئی ہے اگر میں اپنے علاقے کی بات کروں تو جموں پونچھ لوک سبھا حلقہ سے تمام لوگوں کا رہجان گانگرس کو طرف تھا یہنی راجوری پونچھ بدھل درہال،اور بہت ساری اور جگہوں پر کانگریس کی جیت یقینی تھی اور لوگوں میں صرف کانگریس کی ہی لہر دیکھتی تھی اور لوگوں نے ایک ہو کر کانگریس کے خق میں ووٹ کیا۔ لیکن ٹھیک الیکشن کے دن ہی بہت ساری جگہوں سے ای وی ایم ہیک کرنے کی شکایت آئی اور اس ملک کی جو ایک طرح سے نقصان پہنچایا گیا۔ کیونکہ ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا جموریہی ملک ہے۔ اس کے بعد الیکشن کے اخری مرحلہ پر ای وی ایم تبدیل کرنے کی پیشکش کی گئی۔ اور کھلے عام بازار میں ای وی ایم کا ردو بدل کیا گیا جو کہ اخبارات کے زریعے لوگوں تک بھی پہنچا۔ لیکن الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی کاروائی دیکھنے کی نہیں ملی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بی جے پی ایک بار پھر ملک کی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی۔ اور ملک پر نریندر مودی حکومت کو راج کرنے کا موقع ملا۔ اب اس تمام کو کیا تصور کیا جائے کہ یہ مودی لہر ہے زبردستی کا الیکشن ہے یا پھر ای وی ایم کا کمال ہے ایک طرح سے تو اسے ای وی ایم کا کمال ہی کیا جائے گا کیونکہ۔ ہندوستان کا مڈیا تقریباً بیکا ہو ہے۔ جس نےاگزیٹ پول کے تحت لوگوں کے اندر ایک یقین دہانی کروائی تا کہ لوگوں کو یہ تسلی ہو جائے کہ ای وی ایم کا کوئی معاملہ نہیں۔ لیکن نریندر مودی حکومت نے لوگوں کے احساسات پر قبضہ کر رکھا ہے۔ اور اگر یہ جماعت ملک پر اسی طرح سے راج کرتی رہی تو۔ ملک کی اصلی پہچان کو خطرہ لاحق ہو گا۔ کیونکہ اسی جماعت کے ایک لیڈر ادتیا ناتھ یوگی کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت 2025تک ملک کے اندر سے مسلمانوں اور عساعیت کو ختم کو دینگے۔ جو کہ نا قابل برداشت ہے کیونکہ اس ملک کی اصلی پہچان اپسی بھائی چار اور یکجہتی ہے۔ لیکن اس (بقیہ صفحہ9پر۔۔۔ای وی ایم)
جماعت کا مقصد ہے کہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کیا جائے گا اور جموں کشمیر ریاست سے دفعہ 370اور 35اے کو ہٹیا جائے۔ یہ بات تو ظاہر ہے کہ رام مندر بننے سے ملک سے نہ تو غریی ختم ہو گا گئی اور نہ ہی بیروزگاری لیکن الٹی ہندو مسلمانوں کے پیچ ایک نفرت کی دیوار قائم ہو گی۔اگر اس جماعت کو اگےبڑنا ہے لوگوں کو اگے بڑانا ہے تو تمام مذہب کی غزت اور قدر کرنی پڑے گی اور ہر ایک کو ساتھ لے کر چلنا پڑے گا۔ تب جا کے دنیا کے سامنے ایک مثال قائم ہوگئی۔
[email protected]