این ٹی پی سی لمیٹڈ کے دو گرین پروجیکٹس قوم کو وقف

0
0

ملک کی کئی ریاستوں میں توانائی کا شعبہ بحران میں: مودی
یواین آئی

نئی دہلی وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کے روز کہا کہ اس وقت بہت سی ریاستوں میں توانائی کا شعبہ شدید مشکلات کا شکار ہے اور جب ایسی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو اس کا اثر پورے ملک پر پڑتا ہے۔بجلی کی وزارت کے ‘اجول انڈیا-اجول بھویشیہ-اورجا-2047’ پروگرام کو ورچوئل میڈیم کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ ملک کے توانائی کی پیداوار کے شعبے کا نقصان دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا، ”اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے یہاں بجلی کی بربادی بہت ہے اوراس کی طلب کو پورا کرنے کے لیے ہمیں ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا کرنی پڑتی ہے۔اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پاور کمپنیاں بجلی تو خاطرخواہ پیدا کر رہی ہیں، اس کے باوجود ان کے پاس ضروری فنڈز نہیں رہتا۔مسٹرمودی نے کہا، ‘آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ مختلف ریاستوں کے بقایا ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہیں۔ یہ پیسہ انہیں پاورجنریشن کمپنیوں کو دیناہے۔ وہیں پاورڈسٹریبیوشن کمپنیوں کا کئی سرکاری محکموں اور مقامی اداروں پر بھی 60 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ بقایاہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ریاستوں میں بجلی پر جو سبسڈی دی جاتی ہے، وہ رقم بھی ان کمپنیوں کو بروقت اورپورا نہیں مل پاتا اوریہ بقایاجات بھی 75 ہزارکروڑ سے زیادہ کا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایسی صورتحال میں انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری کیسے ہوگی اور اگر بجلی کمپنیوں کو ان کی لاگت کے پیسے بھی نہیں ملیں گے تو کام کیسے چلے گا۔انہوں نے کہا، ”یہ سیاست کا نہیں ، قومی پالیسی اور قوم کے ساتھ ہی بجلی سے متعلق پورے نظام کی حفاظت کا سوال ہے۔ جن ریاستوں کےبقایاجات زیر التوا ہیں، میری ان سے اپیل ہے کہ جہاں تک ممکن ہو اسے حل کریں۔ انہوں نے زور دیا کہ جب لوگ ایمانداری سے اپنی بجلی کا بل اداکرتے ہیں، تب بھی کچھ ریاستوں کاباربار بقایا کیوں رہتاہے اوراس مسئلہ کا حل تلاش کرنا آج کے وقت کی ضرورت ہے۔اس دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کو ملک کی سب سے بڑی بجلی پیدا کرنے والی کمپنی این ٹی پی سی کے دو گرین پروجیکٹس، تلنگانہ میں راما گنڈم فلوٹنگ سولر پروجیکٹ (100 میگاواٹ) اور کیرالا میں قائم کلم فلوٹنگ سولر پروجیکٹ (92 میگاواٹ) کا افتتاح کیا۔مسٹرمودی نے ورچوئل میڈیم کے ذریعے این ٹی پی سی کے تین قابل تجدید پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ مرکزی وزیر (بجلی، نئی اور قابل تجدید توانائی) اور بجلی کے وزیر مملکت کرشن پال اور سکریٹری (بجلی) آلوک کمار بھی اس موقع پر موجود تھے۔قابل تجدید پروجیکٹوں میں راجستھان میں نوکھ سولر پروجیکٹ (735 میگاواٹ)، لداخ میں گرین ہائیڈروجن موبلٹی پروجیکٹ اور گجرات میں گرین ہائیڈروجن-قدرتی گیس ملاوٹ پروجیکٹ شامل ہیں۔این ٹی پی سی کا مقصد قابل تجدید توانائی پروجیکٹ کے ذریعہ 2032 تک 60 گیگاواٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت حاصل کرنا ہے، جو اس کی کل پیداواری صلاحیت کا 50 فیصد ہے۔ این ٹی پی سی کا صلاحیت بڑھانے کا پروگرام گلاسگو میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کے لئے ہندوستان کے عہد کے مطابق ہے۔ وہیں کمپنی کے یواین گلوبل کمپیکٹ عزم کے حصے کے طورپر 2030 تک 500 گیگا واٹ کی غیر جیواشم توانائی کی صلاحیت کو حاصل کرنا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا