، عملہ سے رابطہ کا دعوی
تہران، //ایرانی ہلال احمر نے کہا ہے کہ ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ تلاش کرلیا گیا ہے، ریسکیو ٹیمیں صدر رئیسی کے تباہ ہونے والے ہیلی کاپٹر کے ملبے تک پہنچ گئیں ہیں۔
ایرانی ہلال احمر کے مطابق ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ ایک پہاڑی سے ملاہے، حادثے کاشکار ہیلی کاپٹر میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سوار تھے۔اس کے علاوہ ہیلی کاپٹر میں وزیرخارجہ حسین امیر،آیت اللہ خامنہ ای کے نمائندے آیت اللہ علی ہاشم اور مشرقی آذربائیجان صوبے کے گورنر ملک رحمتی بھی سوار تھے۔
آذربائیجان دورے سے واپس جاتے ہوئے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی صدر کا ہیلی کاپٹر پہاڑوں میں گرِ کر تباہ ہو گیا ہے تاہم ایران کی جانب سے صدر سمیت سوار افراد سے متعلق کوئی حتمی بات نہیں کی گئی۔ رئیسی ایران کے مشرقی آذربائیجان صوبے میں سفر کر رہے تھے۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کہا ہے کہ حادثے کا شکار ہیلی کاپٹر تلاش کرنے والی ٹیموں کو مل گیا ہے تاہم صدر رئیسی اور بورڈ میں موجود دیگر عہدیداروں کے حالات کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئی۔ہیلی کاپٹر سے رابطہ ہونے کی وجہ سے سرچ ٹیم کی قیادت پر امید ہے۔
صدر کے ایگزیکٹو امور کے نائب محسن منصوری کے مطابق رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے ایک اہلکار اور پرواز کے عملے کے ایک رکن نے ہیلی کاپٹر کے حادثے کا شکار ہونے کے بعد رابطہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ واقعے کی شدت بہت زیادہ نہیں تھی کیونکہ فلائٹ میں سوار دو افراد نے کئی مواقع پر ہمارے لوگوں سے رابطہ کیا تھا جو جائے وقوعہ پر تلاش کی قیادت کر رہے ہیں۔
ہلال احمر نے ہیلی کاپٹر ملنے کی خبروں کی تردید کی ہے۔
ایرانی ہلال احمر کے ایک اہلکار جو اس علاقے میں موجود ہے جہاں سرچ آپریشن جاری ہے کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر کے ملنے کی غیر مصدقہ اطلاعات کے پیچھے "مقامی میڈیا” کا ہاتھ تھا۔
علاقے میں ایک سرکاری ٹیلی ویژن کے رپورٹر نے بھی وزیر توانائی علی اکبر مہرابیان کے حوالے سے کہا کہ کوئی اپ ڈیٹ نہیں ہے لیکن رپورٹر نے کہا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں اس علاقے کے دو کلومیٹر کے اندر ہیں جہاں ہیلی کاپٹر کے ملنے کا امکان ہے۔
تصاویر اور ویڈیوز سے تصدیق ہوئی ہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھی امریکہ کے تیار کردہ بیل 212 ہیلی کاپٹر پر سوار تھے۔دو بلیڈ والا یہ طیارہ درمیانے درجے کا ہیلی کاپٹر ہے جس میں 15 نشستوں کی گنجائش ہے جس میں ایک پائلٹ اور چودہ مسافر سوار ہو سکتے ہیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ رئیسی کے ہیلی کاپٹر میں کتنے افراد سوار ہیں، جن میں فلائٹ عملہ اور ممکنہ سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
سرکاری ٹی وی نے واقعہ کے علاقے کو جولفا کے قریب بتایا ہے جو کہ آذربائیجان کی سرحد پر واقع شہر ہے اوع ایرانی دارالحکومت تہران کے شمال مغرب میں تقریباً 600 کلومیٹر (375 میل) دور ہے۔
رئیسی اتوار کی صبح آذربائیجان کے صدر الہام علییف کے ساتھ ایک ڈیم کا افتتاح کرنے آذربائیجان گئے تھے۔ یہ تیسرا ڈیم ہے جسے دونوں ممالک نے دریائے آراس پر بنایا تھا۔
ایران ملک میں مختلف قسم کے ہیلی کاپٹر اڑاتا ہے لیکن بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے ان کے پرزے حاصل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ان کا فوجی فضائی بیڑا بھی بڑی حد تک 1979 کے اسلامی انقلاب سے پہلے کا ہے۔
یو این آئی۔ ع ا۔