ایئر انڈیا کے مستقبل پر فیصلہ ٹل گیا

0
0

یواین آئی
نئی دہلیحکومت نے آج واضح کیا کہ 50 ہزار روپے سے زائد کے خسارے میں چلنے والی سرکاری جہاز کمپنی ایئر انڈیا کے مستقبل پر فیصلہ اب ٹال دیا گیا ہے ، لیکن وہ اس میں اسٹریٹجک سرمایہ کشی کے عہد پر قائم ہے ۔شہری ہوابازی کے وزیر سریش پربھو نے یہاں وزارت کی چار سال کی کامیابیوں کی اطلاع دینے کے لئے بلائی گئی پریس کانفرنس میں اس سلسلے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا”ہم نے ایئر انڈیا سے سرمایہ کشی کے لئے بولی کا عمل شروع کیا تھا، لیکن کسی نے کوئی بولی نہیں لگائی ۔ ارون جیٹلی کی صدارت میں وزراءکے گروپ نے (19 جون کو) صورتحال کا جائزہ لیا ہے جس میں مارکیٹ کے بدلے ہوئے حالات پر بھی بات چیت ہوئی۔ ایئر انڈیا کے بارے میں کوئی فیصلہ بعد میں فیصلہ کیا جائے گا تب تک ہم اس بات کا یقین کریں گے کہ اس کا آپریشن صحیح طریقہ سے ہوتا رہے ”۔مسٹر پربھو نے کہا کہ ایئر انڈیا سے سرمایہ کشی کے فیصلے کے بعد سے عالمی سطح پر مارکیٹ میں حالات سازگار نہیں ہیں۔ طیارے کے ایندھن کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے ۔ ان بدلے ہوئے حالات میں نئے سرے سے تمام متبادل پر غور کرکے جو بھی بہتر ہو گا کیا جائے گا۔ شہری ہوا بازی کے وزیر مملکت جینت سنہا نے کہا کہ حکومت ایئر انڈیا کو عالمی سطح پر مسابقت برقرار رکھنے اور اس کی مارکیٹ شیئر گھٹنے نہ دینے کے لئے مصروف عمل ہے ۔ انہوں نے کہا ”ایئر انڈیا کے آپریشن میں کافی سدھارہوا ہے اور وہ اس سے منافع کما رہی ہے ۔ اوسطا 81 فیصد نشستیں بھری ہوئی جا رہی ہیں، وقت پر پرواز میں بھی اس کاریکارڈ بہتر ہو ہے ۔ ان پیمانوں پر اس کامظاہرہ مدمقابل ایئر لائنز کے برابر ہے ”۔سرمایہ کشی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ایئر انڈیا کو ٹیکس وغیرہ ادا کرنے کے بعد نقصان قرض پر دیئے جانے والے سود کی وجہ سے ہو رہا ہے لیکن آپریشن میں اس کی کارکردگی ٹھیک ہے ۔ تاہم، مارکیٹ میں ہوائی جہاز کے ایندھن کے دام بڑھے ہیں، ڈالر کے مقابلے روپیہ کمزور ہوا ہے جس کے پیش نظر آنے والے وقت میں اس کا مظاہرہ کیسا رہے گا یہ دیکھنا ہوگا۔ مسٹر سنہا نے زور دے کر کہا کہ مارکیٹ کے بدلتے حالات کے پیش نظر ایئر انڈیا پر فیصلہ صرف ٹلا ہے ، لیکن ”حکومت اس میں اسٹریٹجک سرمایہ کشی کے لئے مصروف عمل ہے ”۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کشی کی پہلی کوشش ناکام رہنے کے بعد وہ عمل اب ختم ہو چکا ہے ۔ ہمیں مارکیٹ کے حالات اور اس کے مطابق دستیاب متبادل کا اندازہ کرنا ہوگا۔ اس کے بعد وزراءکے گروپ اس پر فیصلہ کریں گے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا