’اکیسویں صدی اور اسکولی بچے کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور‘

0
0

ڈیجیٹل انڈیا کی منہ بولتی تصویر گورنمنٹ پرائمری اسکول کلسی شاہدرہ
ڈھائی سال سے عمارت کی تعمیر کے لئے پیسہ موجود ہے مگر عمارت کی تعمیر نہیں !
عمران خان
تھنہ منڈیایک طرف وزیر اعظم ہند نریندر مودی وفطن عزیزی کو ڈیجیٹل بنانے کی باتیں کر رہے ہیں تو وہی دوسری طرف زون تھنہ منڈی کے پرائیمری اسکول کلسی شاہدرہ میں معصوم اسکولی طلبہ کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور ہیں۔یاد رہے کے پرائمری اسکول کلسی کی عمارت آج سے چار سال قبل ستمبر 2014 میں قیامت خیزسیلاب میں زمین بوس ہو گئی تھی جسے بعد محکمہ تعلیم اور انتظامیہ نے دیکھنا گوارہ نہ سمجھا اور اسطرح سینکڑوں کی تعداد میں معصوم اسکولی بچوں کو شدید سردی ،گرمی ۔دھوپ ،بارش یعنی ہر حال میںمیں کھلے آسمان تلے بیٹھنا پڑتا ہے اسی سلسلہ میں طلباءکے والدین نے لازوال سے بات کرتے ہوئے کہا کے اگر محکمہ تعلیم کے پاس بچوں کو سردی و گرمی سے بچانے کے لئے کوئی خاطر خواہ انتظام نہ ہے تو وہ بچوں کو چھٹیاں کر دیں۔یاد رہے کے تھنہ منڈی زون میں شدید سردی پڑتی ہے اور بھاری برف بھی ہوتی ہے لیکن انتظامیہ و محکمہ تعلیم نہ جانے کیوں تھنہ منڈی کو گرمائی زون کے زمرے میں رکھا ہوا ہے گورنمنٹ پرائمری سکول کلسی میں جہاں معصوم اسکولی بچوں کو زمین پر بیٹھنا پڑتا ہے وہاں عمارت کی عدم دستیابی کی وجہ سے بچوں کو شدید جانی نقصان کا سخت اندیشہ ہے۔طلباءکے والدین نے اپیل کی ہے کے اسکولی عمارات کی مرمتی پر جہاں سرکار کروڑوں روپیہ صرف کرتی ہے وہاں اس اسکول کی یہ خستہ حالت محکمہ کے کھوکھلے دعوو¿ں کی پول کھولتا ہے والدین نے مزید شکائیت کی کے زونل ایجوکیشن آفیسر کے پاس عرصہ ڈھائی سال سے عمارت کی تعمیر کے لئے پیسہ موجود ہے مگر نہ جانے کن وجوہات کی بنا پر عمارت کی تعمیر نہیں کروائی جا رہی ہے اس سلسلہ میں جب زونل ایجوکیشن آفیسر تھنہ منڈی دیوان چند سے بات کی تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ واقعی اسکولی عمارت کا ڈیڑھ لاکھ روپیہ انکے پاس ہے مگر اتنے کم پیسے سے عمارت کی تعمیر کا کام مکمل نہیں ہو سکتا انہوں نے کہا کہ محکمہ کو ایک مکتوب لکھا ہے جس میں عمارت کی تعمیر کے لئے مزید پیسہ مانگا ہے پیسہ آنے پر کام شروع کر دیا جائے گا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا