اپنی پارٹی کا چھانہ پورہ حلقہ انتخاب میں ورکرز کنونشن کا انعقاد

0
0

ہم جموں کشمیر کو موجودہ غیر یقینی صورتحال اور مایوسی سے نکالنے کے لئے پْر عزم: رفیع احمد میر
روایتی جماعتیں اب جھوٹے وعدوں اور جذباتی نعروں سے عوام کو مزید دھوکہ نہیں دے سکتیں: محمد اشرف میر
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍ اپنی پارٹی کے لیڈران بشمول پارٹی جنرل سیکرٹری رفیع احمد میر اور صوبائی صدر کشمیر محمد اشرف میر نے کہا ہے کہ یہ جماعت جموں و کشمیر میں ایک مثبت تبدیلی لانے اور اسے موجودہ بے یقینی کی صورتحال اور مایوسی سے باہر نکالنے کیلئے پْر عزم ہے۔پارٹی لیڈران آج سرینگر کے چھانہ پورہ حلقہ انتخاب میں منعقدہ ورکرز کنونشن سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقعے پر مذکورہ حلقہ انتخاب کے کارکنان کے علاوہ پارٹی کے کئی سرکردہ لیڈران بھی موجود تھے۔موصولہ بیان کے مطابق کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے رفیع احمد میر نے کہا کہ اپنی پارٹی کی قیادت جموں و کشمیر کے لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرنے اور انہیں ان مصائب و مشکلات سے نکالنے کی وعدہ بند ہے۔انہوں نے کہا، ’’جموں و کشمیر میں موجودہ غیر یقینی صورتحال میں، اپنی پارٹی امید کی ایک کرن کے طور پر اْبھری ہے۔ اس جماعت کی قیادت یہاں ایک مثبت تبدیلی لانے کے لیے متحرک ہے۔ دیگر سیاسی جماعتوں کے برعکس، ہم حکومت کرنے کے لئے نہیں بلکہ عوام کی خدمت کیلئے پْر عزم ہیں کیونکہ ہمارا مشن ان کے حقوق کا تحفظ اور ان کی خوشحالی اور بہبود کو یقینی بنانا ہے۔‘‘انہوں نے پارٹی کارکنوں پر زور دیا کہ وہ تنظیمی ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانے کے لیے متحرک رہیں۔ انہوں نے کہا، ‘‘ہمیں اپنی پارٹی کو مزید مضبوط کرنا ہے تاکہ اسے اتنا طاقتور بنایا جا سکے کہ وہ عوام کی بہتر خدمت کر سکیں۔ یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی پارٹی کی صفوں میں زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو شامل کریں کیوکہ ہم مل جل کر ہی عوام کے حقوق کی حفاظت یقینی بناسکے ہیں اور لوگوں کی زندگیوں میں خوشحالی اور فلاح و بہبود کو فروغ دے سکیں گے۔‘‘رفیع احمد میر نے یقین دلایا کہ اپنی پارٹی جموں و کشمیر کے خوشحال مستقبل کے لیے ایک واضح نظریہ رکھتی ہے۔انہوں نے کہا، ’’اپنی پارٹی کی قیادت تجربہ کار سیاستدانوں پر مشتمل۔ یہ قائدین جموں و کشمیر کے عوام بالخصوص ہمارے نوجوانوں کے لیے ایک روشن مستقبل کی تشکیل کے لیے وقف ہیں۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اپنے نوجوانوں کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کریں گے۔ ہمیں اپنی نوجوان نسل اور آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے جموں و کشمیر میں مستقل امن کی ضرورت ہے۔‘‘انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ روایتی پارٹیوں کے پْر فریب نعروں کا شکار نہ ہوں۔ انہوں نے کہا، ’’آپ کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ روایتی پارٹیاں اور ان کے لیڈر آپ کو جھوٹے وعدوں اور جذباتی نعروں کے ذریعے سالہا سال سے دھوکہ دے رہے ہیں۔ ان میں سے ایک پارٹی 2014 میں آپ کے پاس جموں و کشمیر میں بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھنے کے نام پر ووٹ مانگنے آئی تھی۔ لیکن عوامی مینڈیٹ ملنے کے فوراً بعد اس جماعت نے بی جے پی کے ساتھ ہی ہاتھ ملایا۔ اسی طرح دوسری پارٹی نے پارلیمانی انتخابات میں آپ سے یہ کہہ کر ووٹ مانگے کہ وہ دفعہ 370 کا دفاع کرے گی۔ لوگوں نے اس پارٹی پر اعتماد کیا اور اسے ووٹ دیا، اس کے تین لیڈروں کو پارلیمنٹ میں بھیجا۔ تاہم جب 5 اگست کو اس آرٹیکل کو منسوخ کر دیا گیا تو پارٹی خاموش رہی۔ اس کے ارکان کو کم از کم آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف احتجاجاً استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا۔‘‘جموں و کشمیر کی خود مختاری کے بارے میں وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ کی باتوں کو یاد کرتے ہوئے رفیع احمد میر نے کہا، ‘‘1996 میں ملک کے اس وقت کے وزیر اعظم شری نرسمہا راؤ نے جموں و کشمیر کو خود مختاری کی پیشکش کرتے ہوئے کہا تھا کہ جموں کشمیر کو آزادی سے کم ہم کچھ بھی دے سکتے ہیں اور اس ضمن میں ا?سمان حد ہوگی۔ اگر یہ روایتی جماعتیں اور ان کے لیڈر مخلص ہوتے تو وہ اس وقت اس موقع سے فائدہ اٹھاتے، جموں و کشمیر کو مزید خود مختاری دیتے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ انہیں صرف اپنے لیے اقتدار حاصل کرنے اور برقرار رکھنے میں دلچسپی تھی۔ وہ جموں و کشمیر کے مستقبل کے بارے میں کم سے کم پریشان تھے۔‘‘اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے محمد اشرف میر نے کہا کہ روایتی سیاسی جماعتیں عوام میں اپنی ساکھ کھو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’روایتی سیاسی جماعتیں عوام میں اپنی ساکھ کھو چکی ہیں کیونکہ وہ اپنے گمراہ کن بیانیے اور جھوٹے وعدوں کی وجہ سے بے نقاب ہو رہی ہیں۔ پچھلی سات دہائیوں کے دوران ان پارٹیوں نے یہاں اپنے خاندانی راج کو مضبوط کرنے کے لیے لوگوں کو جھوٹے وعدوں اور جذباتی نعروں میں مصروف رکھا۔ تاہم، 5 اگست 2019 کے بعد، وہ مکمل طور پر بے نقاب ہو چکے ہیں، اور وہ ووٹروں کو جھوٹے وعدوں اور جذباتی نعروں کے نام پر مزید دھوکہ نہیں دے سکیں گیں۔انہوں نے موجودہ عوامی مسائل اور شکایات پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس کا ذمہ دار روایتی جماعتوں کو ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا، ’’جموں و کشمیر میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کو دیکھیں۔ یہاں تک کہ ہمارے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو بھی نوکریاں نہیں مل رہی ہیں۔ برسوں اور دہائیوں تک جموں و کشمیر پر حکومت کرنے والی ان روایتی پارٹیوں نے اگر روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی طرف صحیح قدم اٹھایا ہوتا تو ہمارے نوجوان اس طرح پریشانیوں سے دوچار نہ ہوتے۔‘‘پارٹی کے دیگر سرکردہ لیڈران جنہوں نے ورکرز کنونشن سے خطاب کیا یا جو اس موقع پر موجود تھے، میں ترجمان اعلیٰ و سٹیٹ سیکریٹری منتظر محی الدین، ضلع صدر نور محمد شیخ، صوبائی سیکریٹری و چیئرمین ڈی ڈی سی سرینگر آفتاب ملک، سٹیٹ کنوینر حاجی پرویز احمد، نائب صدر ضلع سرینگر کے صدر اعجاز احمد راتھر، صوبائی صدر خواتین ونگ دلشادہ شاہین، یوتھ صوبائی صدر کشمیر خالد راٹھور، سرینگر کے سینئر نائب صدر اور حلقہ حبہ کدل کے انچارج جیلانی حمید کمار، ضلع یوتھ صدر سرینگر محسن ظفر شاہ، توصیف بشیر، عرفان زرگر، ڈسٹرکٹ آرگنائزر شیخ نثار، ضلع نائب صدر یوتھ مظفر احمد، زونل صدر اعجاز خان، زونل یوتھ صدر ارشاد احمد شاہ، اقلیتی انچارج روبن سنگھ، وارڈ صدر چھانہ پورہ بلال احمد شاہ، زونل جنرل سیکرٹری نیاز ڈار، وارڈ صدر ثناء اللہ، نذیر احمد ڈار، وارڈ صدر بڈ شاہ نگر محمد جمال، وارڈ صدر باغات محمد شفیع، وارڈ صدر باغِ مہتاب کاکا جی، زونل سیکرٹری عمران احمد، شبیر احمد، جاوید احمد ، وسیم راجہ، عارف میر، طارق بخشی، فیروز احمد، معراج دین، عمران احمد، افروزہ جی، امتیاز احمد، نثار احمد، اور دیگر لیڈران شامل تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا