اپنی پارٹی جموں وکشمیر میں علاقائی دوریاں اور فرقہ وارانہ نفرت کا خاتمہ چاہتی ہے:الطاف بخاری

0
0

بی جے پی نے تعلیم یافتہ نوجوانوں کیلئے درجہ چہارم نوکریاں مخصوص کیں، اپنی پارٹی نے سبھی سرکاری ملازمتیں جموں وکشمیر کے لئے ریزرو کرائیں
لازوال ڈیسک
ہیرا نگر(کٹھوعہ)، اپنی پارٹی صد ر سید محمد الطاف بخاری نے آج کہا ہے کہ ا±ن کی جماعت علاقائی دورریاں ختم کرنے اور سابقہ ریاست جموں وکشمیر کے اتحاد اور خوشحالی کے لئے دونوں طبقہ جات کو ایکدوسرے کے قریب لانے کی وعدہ بند ہے۔الطاف بخاری ضلع کٹھوعہ کے ہیرا نگر علاقہ میں پارٹی ورکروں کے یک روزہ کنونشن سے خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام پارٹی ضلع صدر اور سابقہ ایم ایل اے پریم لال نے کیاتھا۔ہیرا نگر میں پارٹی ورکروں کے جم غفیر سے اپنے خطاب میں بخاری نے کہا” روایتی سیاسی جماعتوں نے اپنی سیاست کو جاری رکھنے کے لئے دونوں خطوں کے لوگوں کو دھوکہ دیا۔ دونوں کے درمیان کبھی ایک تو کبھی دوسری وجہ سے اختلافات پیدا کئے ، علاقائی پھوٹ ڈالی اور ہندومسلمانوں کے درمیان فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو زک پہنچائی ، تاہم اپنی پارٹی اس تفرقہ انگیز سیاست کی اجازت ہرگز نہیں دے گی، ہم دونوں خطوں کے اتحاد اور دونوں طبقہ جات کو ایکساتھ لانے کے لئے لڑائی لڑے گی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور دیگر علاقائی سیاسی جماعتوں نے روایتی بھائی چارہ اور علاقائی بردداشت کو تباہ کیا۔ اِ ن سیاسی جماعتوں نے اپنے سیاسی مفادات کی خاطر بداعتمادی کی فضاقائم کی لیکن ہم اِن کو مزید اِس ایجنڈا کو چلانے کی اجازت نہیں دیں گے“۔انہوں نے کہاکہ دفعہ 370اور35Aکی منسوخی کے بعد بیرون ِ جموں وکشمیر کے لوگوں کی آمد سے لوگ غیر متوقع بے روزگاری، نوکریوں اور اپنی زمینوں کو لیکر احساس عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا”ہمارے پاس نجی سیکٹر میں روزگار کے اتنے مواقعے دستیاب نہیں ، یہاں نوجوانوں کی اکثریت کا انحصار سرکاری ملازمتوں پر ہے۔ خصوصی درجہ کے تحت یہ نوکریاں محفوظ تھیں جس کو بی جے پی نے اپنے ساٹھ سالہ سیاسی ایجنڈے کی عمل آوری اور اپنا اناکو مطمئن کرنے کے لئے ہٹا دیا“۔انہوں نے کہا”میں یہ یہاں سے وزیر اعظم ہند کو پیغام بھیجنا چاہتا ہوں کہ 5اگست2019کو انہوں نے دفعہ370اور35Aکو منسوخ کیا کیونکہ پچھلے ساٹھ سالوں سے یہ ا±ن کا ایجنڈا تھا، تاہم آپ کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو نوکریوں اور زمینوں کے تحفظ کی صورت میں خصوصی درجہ سے فائیدہ ہے لیکن حکومت ِ ہند نے اِس کا تحفظ نہیں دیا۔ لوگوں کی توقعات وخواہشات کا پاس لحاظ نہ رکھاگیا اور خصوصی درجہ کو منسوخ کر دیاگیا کیونکہ یہ بھاجپا کے لئے موزوں تھا، معاملہ اب عدالت عظمیٰ کے سامنے ہے اور ہمیں ا±مید ہے کہ عدالت عظمیٰ عوامی مفادمیں کوئی منصفانہ فیصلہ صادر کریگی“۔الطاف بخاری نے کہا”جموں وکشمیر میں نوکریوں کا تحفظ صرف ا±س وقت ممکن ہوا جب اپنی پارٹی نے جموں وکشمیر کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لئے صرف درجہ چہارم کی نوکریاں ہی محفوظ رکھنے پر سخت اعتراض ا±ٹھائے۔ ہمارے نوجوان نااہل نہیں، یہ ہماری جدوجہد تھی جس سے جموں وکشمیر کے نوجوانوں کے لئے سبھی طرح کی سرکاری نوکریاں محفوظ ہوئیں، اپنی پارٹی چاہی ہے کہ نوجوان نسل کا مستقبل محفوظ ہو، جموں وکشمیر میں اتحاد اور بھائی چارہ ہو اور سابقہ ریاست جموں وکشمیر کی زمین اور قدرتی وسائل محفوظ رہیں“۔انہوں نے کہا جموں کے لوگوں نے بی جے پی کے حق میں ووٹ ڈالا لیکن پچیس نشستیں حاصل کرنے کے بعد بھاجپا اقتدار میں آئی ، جواب میں لوگوں کی فلاح وبہبودی کے لئے کام کرنے کی بجائے اپنے ہی ووٹروں سے دھوکہ کیا۔بی جے پی نے ہمارے انتہائی قابل اور ذہین نوجوانوں کو کمتر سمجھتے ہوئے ا±ن کے لئے صرف درجہ چہارم کی نوکریاں مخصوص کیں۔ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی نے اقتدار میں بنے رہنے کے لئے جموں اور کشمیر سے متعلق ہرسمجھوتہ کیا۔ پھوٹ ڈالو اور راج کرو ¿ کی سیاست کی اپنی پارٹی کیڈر قطعی اجازت نہیں دے گا اور ہم دونوں خطوں کے یکساں حقوق کی واپسی کیلئے لڑائی لڑیں گے۔انہوں نے کہاکہ جموں کے لوگ بی جے پی اور دیگر روایتی سیاسی جماعتوں کی تقسیم کرنے والی سیاست کو سمجھ چکے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں سماج کے مختلف طبقہ جات سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنی پارٹی میں جوق درجوق شمولیت اختیار کر رہے ہیں۔ الطاف بخاری نے مزید کہاکہ سال1947میں جموں وکشمیر نے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرتے ہوئے جمہوری ملک ہونے کے ناطے ہندوستان کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا لیکن آج تک آر ایس پورہ، سانبہ، کٹھوعہ، راجوری، پونچھ، گریز اور اوڑی کے لوگ اپنے سینوں پر گولیاں کھارہے ہیں۔ جموں وکشمیر کے لوگو ں کے زیادہ حب الوطنی کون جان جاسکتا ہے ، ہم چین اور پاکستان کے ساتھ سرحد پر ہیں، ہمارے لوگ پچھلی سات دہائیوں سے اپنے سینوں پر گولیاں کھارہے ہیں“۔قدرتی وسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اپنی پارٹی غیر مقامی لوگوں کو جموں وکشمیر کے قدرتی وسائل کی لوٹ کی اجازت ہرگز نہیں دے گی، اگر اپنی پارٹی اقتدارمیں آئی تو ہمارا وعدہ ہے کہ لوگوں کے حقوق کا مکمل تحفظ کیاجائے گا۔ انہوں نے تاریخی ریاست جموں وکشمیر کی تنزلی کر کے اِس کو یونین ٹیراٹری میں تقسیم کرنے کی مذمت کرتے ہوئے ریاستی درجہ جلد بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ اپنی پارٹی جموں وکشمیر کو ایک فلاحی ریاست بنانا چاہتی ہے جہاں ہرشہری کے حقوق محفوظ ہوں۔ سید الطاف بخاری نے کہا، ”اگر آنے والے اسمبلی انتخابات میں ہمیں عوام کا مینڈیٹ حاصل ہوا تو ہم وادی کے بجلی صارفین کو سرما میں پانچ سو یونٹ بجلی مفت فراہم کریں گے اور اسی مقدار میں جموں کے صارفین کو گرمیوں میں مفت بجلی فراہم کی جائے گی۔ جبکہ وادی میں گرمیوں میں تین سو یونٹ اور جموں میں سرما کے دوران تین سو یونٹ مفت بجلی فی کنبہ فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ہم بیواﺅں کی ماہانہ امداد کو ایک ہزار روپے سے بڑھا کر پانچ ہزار کردیں گے اور لڑکیوں کی شادیوں کے لئے معاونت موجودہ پچاس ہزار فی کس سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کردیں گے۔“انہوں نے یہ بھی کہا کہ اپنی پارٹی کی حکومت فی کنبہ سالانہ چار سیلنڈروں کے لئے مفت گیس فراہم کرائے گی۔دریں اثناءالطاف بخاری نے کٹھوعہ میں موسلادھار بارشوں کی وجہ سے دو نابالغ بچوں سمیت تین افراد کی اموات پرگہرے دکھ کا اظہار کیا۔ مہلوکین کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔دوسروں کے علاوہ اِس کنونشن میں صوبائی صدر جموں منجیت سنگھ، معاون جنرل سیکریٹری ارون کمار چبر، صوبائی نائب صدر جموں وسابقہ ایم ایل اے فقیر ناتھ۔ پارٹی صدر بنی بسوہلی یاسر چودھری، معاون ترجمان خشبو بھگت، صوبائی صدر /ضلع صدر جموں اربن ڈاکٹر روہت گپتا، ضلع صدر سانبہ رمن تھاپا، ریاستی نائب صدر یوتھ ونگ رقیق احمد خان، ایس سی ریاستی کارڈی نیٹر بودھ راج بھگت، او بی سی ریاستی کارڈی نیٹر مدن لال چلوترہ، ریاستی جنرل سیکریٹری یوتھ ونگ ابہے بقایہ، صوبائی صدر لیگل سیل وکرم سنگھ راٹھور، صوبائی صدر ٹریڈ یونین راج کمار شرما، صوبائی صدر جموں یوتھ ونگ وپل بالی، روپالی رانی، پونیت کور، انیرودھ وسیست، گورو شسرما، پریم ساگر، سمرندیپ کور،ریتو پنڈت، منگت سنگھ، اشرف چودھری، سردیش رانا، ویشال زوتشی، ابھینو گپتا، اقبال مسحیح، ویشال سنگھ، راہل چب، نریندر کالا، کالا شرما، سندھو، وسیم چودھری، افضل چودھری، ڈاکٹر غلام حسین، کھیم راج، ویشال سنگھ، ویشالی سندھو، سنجیو رینہ وغیرہ بھی موجود تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا