آصفہ کیلئے انصاف:کشمیرمیں پرامن اور پرتشدد احتجاج جاری

0
0
  • مجرموں کوپھانسی پہ لٹکانے کامطالبہ،طلاب اور فورسز کے درمیان جھڑپیں
    کے این ایس
    سرینگر؍؍آصفہ آبروریزی اور قتل معاملے پر وادی بھر میں پرامن اور پرتشدد احتجاج جاری ہے جبکہ طلاب، اساتذہ، تجارتی انجمنوں اور سرکاری ملازمین نے مجرموں کو پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس دوران قصبہ سوپور میں طلاب اور پولیس کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے علاوہ شہر سرینگر میں مختلف انجمنوں نے پرامن مظاہرے کرکے مجرموں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ کٹھوعہ معاملے پر منگلوار کو بھی وادی کے شمال و جنوب میں احتجاجی مظاہرے جاری رہے جس دوران طلاب اور فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے واقعہ میں ملوث عناصر کو عبرتناک سزا دینے کی مانگ دہرائی۔ وادی کے مختلف علاقوں میں حسب سابق ایام کی طرح کٹھوعہ معاملے پر طلبا و طالبات نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے آصفہ کو انصاف فراہم کرنے کے علاوہ واقعہ میں ملوثین کے خلاف کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ شمالی کشمیر کے قصبہ سوپور میں قائم ڈگری کالج جونہی ایک ہفتہ کے وقفے کے بعد تدریسی و غیر تدریسی عمل کے لیے کھولا گیا تو طلبا و طالبات کی ایک بڑی تعداد نے کالج کے احاطہ میں جمع ہوکر آصفہ آبروریزی اور قتل معاملے پر احتجاج کیا۔ اس موقعہ پر کالج میں تدریسی عمل پھر سے معطل رہا جبکہ طلاب نے کلاسوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے احاطہ میں جمع ہوکر اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔ اس دوران کالج میں زیر تعلیم دیگر طلبا وطالبات نے بھی احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے مانگ کی کہ کٹھوعہ معاملے میں انصاف کی فراہمی کو جلد از جلد ممکن بنایا جائے اور ملوث افراد کو ہیبت ناک سزا دی جائے۔ ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اُٹھائے ہوئے احتجاجی طلاب نے اس موقعہ پر حکومت مخالف نعرہ بازی کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ فرقہ پرست حکومت کے دور اقتدار میں خواتین طبقے کا جینا ناممکن بن گیا ہے۔ طلاب نے اس موقعہ پر کالج سے باہر آنے کی کوشش کی مگر کالج کے مین گیٹ پر کھڑی فورسز کی مختلف ٹکڑیوں نے ان کی کوشش کو ناکام بنایا۔ پولیس کی طرف سے طلاب کو باہر نہ جانے پر طلاب مشتعل ہوئے اور انہوں نے فورسز پر سنگ باری کی جس کے نتیجے میں پولیس نے بھی ہوائی فائرنگ اور ٹیر گیس شلنگ کا استعمال کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔ پولیس نے کالج کے احاطہ میں بھی مظاہرین کو منتشر کرنے کی خاطر کئی ٹیر گیس شل چلائے جس کے نتیجے میں کالج میں بھگدڑ مچ گئی اور وکئی طالبات کو ٹیر گیس دھویں کی وجہ سے سانس لینے میں دقت محسو س ہوئیں۔ پولیس نے اگر چہ طلاب کو کالج کے اندر ہی محدود کرنے کی کوششیں کی مگر وہ ناکام ہی رہے۔ بعد میں کالج کے اطراف میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے جس دوران طلبا نے پولیس و سی آر پی ایف اہلکاروں پر چہار سو پتھرائو کیا۔ پولیس نے احتجاج پر قابو پانے کی خاطر درجنوں اشک آور گولے داغے جس دوران علاقہ میں کافی دیر تک تنائو کا ماحول قائم رہا۔ادھر گورنمنٹ ڈگری کالج بارہمولہ سے وابستہ طالبات نے بھی کٹھوعہ واقعہ میں انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کی خاطر احتجاج کیا۔ طالبات نے کالج میں تدریسی عمل مکمل ہونے کے بعد احاطہ میں جمع ہوکر واقعہ کے خلاف زور دار نعرہ بازی کی اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا زور دار مطالبہ کیا۔ احتجاج میں شامل طالبات نے اسلام اور آزادی کے حق میں زور دار نعرہ بازی بھی کی۔وہیں گورنمنٹ ہائر اسیکنڈری اسکول نادی ہل کے طلبا و طالبات نے بھی واقعہ کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت مخالف نعرہ بازی کی۔ اس موقعہ پر طلاب نے کلاسوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے بانڈی پورہ چوک کی طرف پیش قدمی کی۔ طلاب نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اُٹھارکھے تھے جن پر آصفہ کے حق میں نعرے درج تھے۔ احتجاجی طلاب واقعہ میں ملوث عناصر کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کررہے تھے۔ ادھر سرینگر کے ایس پی کالج میں زیر تعلیم طلاب نے بھی آصفہ کیس معاملے پر احتجاج کرتے ہوئے ملوث افراد کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔ منگوار کی دوپہر کالج میں زیر تعلیم طلاب نے کلاسوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کٹھوعہ معاملے میں متاثرہ آصفہ کو انصاف دلانے اور واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ احتجاجی طلاب نے ایس پی کالج سے نکل کر لعل چوک کی جانب پرامن طور پر پیش قدمی کرتے ہوئے آصفہ کو انصاف دلانے کا مطالبہ کیا۔ طلاب ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈز اُٹھائے ہوئے مانگ کررہے تھے کہ واقعہ کی شفاف بنیادوں پر تحقیقات مکمل کی جانی چاہیے۔ احتجاج میں شامل کئی طالبات نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم پرامن طور پر اپنا احتجاج درج کررہے ہیں تاکہ مسند اقتدار پر براجمان لوگ اور انتظامیہ ہمارے مطالبے کو عملی جامہ پہنائیں۔ ہم آصفہ کے ساتھ ہوئی زیادتی میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہیں اور حکومت پر زور دیتے ہیں کہ آصفہ کے کنبہ کو فرقہ پرستوں کی طرف سے ملی دھمکیوں کا سنجیدہ اور بروقت نوٹس لیتے ہوئے ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں‘‘۔ بعد میں احتجاجی طلاب ریذیڈنسی روڑ سے ہوتے ہوئے دوبارہ کالج پہنچ کر پرامن طور پر منتشر ہوئے۔ ادھر کشمیر یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلاب نے بھی کٹھوعہ معاملے کو لے کر کیمپس کے اندر زور دار احتجاجی مظاہرے کئے۔ طلاب ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اُٹھائے ہوئے مانگ کررہے تھے کہ مجرموں کو وقت ضائع کئے بغیر کڑی سزا دی جائے۔ طلاب نے میڈیا کو بتایا کہ ’’ہمارا احتجاج دنیا کے ضمیر کو جگانے کی ایک کوشش ہے تاکہ وہ مختلف خطوں میں خواتین اور بچیوں پر ہورہی زیادتیوں کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے صدائے احتجاج بلند کریں۔ ہم نہیں چاہتے ہیں انصاف کی غیر موجودگی میں مزید آصفہ جیسی بچیاں درندگی کا شکار بن جائیں‘‘۔ انہوں نے کٹھوعہ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے گزشتہ ہفتہ کیس سے متعلق چالان پیش کرنے میں رکاوٹ پیدا کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملوث وکلا کے ساتھ سختی سے نمٹا جانا چاہیے ۔ اسی دوران جموں کشمیر آنگن واڑی ورکرس ہیلپرس ایسو سی ایشن ، ٹریدرس ایسو سی ایشن مائسمہ، ٹریڈرس ایسوسی ایشن کوکر بازار نے سے وابستہ لوگوں نے کی ایک بڑی تعداد نے لعل میں اس شرمناک واقعہ کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج میں شامل مرد و خواتین نے اس آصفہ کے ساتھ ہوئی بربریت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ ادھر شہر خاص کے گوجوارہ میں مختلف تجارتی انجمنوں کے زیر سایہ ایک احتجاجی مظاہرہ برآمد کیا گیا جس دوران احتجاج میں شامل لوگوں نے فرقہ پرست عناصر کے خلاف نعرہ بازی کرنے کے علاوہ واقعہ میں ملوث مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔ اسی دوران پالی ٹیکنک کالج گوگجی باغ کے طلاب نے بھی کالج کے احاطہ میں کٹھوعہ معاملے کے خلاف احتجاج کیا اور ملوثین کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ طلاب نے کلاسوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کالج کے احاطہ میں جمع ہوکر احتجاجی مظاہرے کئے۔ اس دوران احتجاج میں شامل طلاب نے آصفہ کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے واقعہ میں ملوث عناصر کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ گوررنمنٹ گرلز ہائر اسکینڈری اسکول کوٹھی باغ کی طالبات نے بھی منگلوار کو واقعہ کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ میں ملوث عناصر کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ اسی دوران کشمیر یونیورسٹی ٹیچرز ایسو سی ایشن نے بھی یونیورسٹی کیمپس میں جمع ہوکر ریاست میں جاری قتل عام اور کٹھوعہ میں پیش آئے شرمناک واقعہ کے خلاف احتجاج کیا۔ ایسو سی ایشن سے وابستہ ممبران ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر لیے ہوئے کیمپس کے احاطہ میں جمع ہوئے اور روادی میں جاری خون ریزی اور آصفہ بانوآبروریزی اور قتل معاملے کو لے کر زور دار احتجاج کیا۔ انہوں نے وادی بالخصوص جنوبی کشمیر میں جاری عام شہریوں کی ہلاکتوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خونریزی کا سلسلہ بند کیا جانا چاہے تاکہ خطہ میں امن کے قیام کی راہ ہموار ہوسکے۔ انہوں نے عام شہریوں پر فورسز کی جانب سے طاقت کے بے تحاشہ استعمال پر فوری روک لگانے کا بھی مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ وادی میں جاری غیر یقینیت کے خاتمے کے لیے سیاسی قیادت پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر سے جڑے تمام فریقین کے ساتھ مل بیٹھ کر عوام دوست حل ڈھونڈ نکالیں تاکہ وادی میں جاری خون ریزی کو بند کیا جاسکے۔ کٹھوعہ واقعہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ممبران نے کہا کہ واقعہ کی تحقیقات کو فاسٹ ٹریک بنیادوں پر مکمل کیا جانا چاہیے اور ملوث افراد کو قانون کے تحت سخت سزا دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس شرمناک سانحہ کے پیچھے کارفرما ہاتھوں کو بھی بے نقاب کیا جانا چاہیے تاکہ اُن کو بھی عوام کے درمیان ننگا کرکے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا