- قاتل کو پھانسی پر لٹکایا جائے؛معاملے کودبانے اوردفنانے کی اجازت ہرگزنہ دی جائیگی:علمائے کرام
کہاسیریا میں قتل عام اور اقوام عالم خاموش کیوں؟مسلمان متحد ہوجائیں؛روہنگیاپناگزینوں کے ساتھ یکجہتی - عمرارشدملک
راجوری؍؍راجوری قصبہ میں آصفہ قتل معاملہ ،شام میں مظلوم اور بے گناہوں کا قتل عام ،بھارت پاک کے درمیان گولہ باری اور جموں میں روہنگیائی مسلمانوں کے خلاف سازشوں کے خلا ف ضلع سطح پراحتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔واضح رہے احتجاج کی کال تحریک غلامانِ مصطفی راجوری،مرکزی میلاد کمیٹی راجوری،اتحاد المسلمین راجوری،مسلم یوتھ فیڈریشن اور یونائیٹڈمسلم موومنٹ جموں کشمیر نے دی تھی جس کے بعد علمائے کرام نے بھی کال کی حمایت کرتے ہوئے احتجاج کی صدارت و نگرانی کی ۔اس ضمن میں تلاب والی مسجد راجور ی سے احتجاج شروع ہوا جو کہ مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے گوجر منڈی راجوری پہنچااور دوران احتجاج مظاہرین نے ’آصفہ ہم شرمندہ ہیں تیرئے قاتل زندہ ہیں ،بھاجپا ہائے ہائے ،وشو ہندو پریشد ہائے ہائے ، سیریا میں ظلم بند کرو بند کرو ،معصوم بچوں کا قتل عام بند کرو بند کرو،بھارت پاک ہوش کی سانس لو ،سرحدی عوام کا قتل بند کروکے نعرے بلند کئے اور روہنگیائی مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا ۔جبکہ بھاجپاکے وزراء کے خلاف بھی جم کر بلند آواز میں نعرہ بازی کی ۔ وہیں گوجر منڈی راجوری میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے علمائے کرام نے کہا کہ کٹھوعہ میں ایک کمسن معصوم آصفہ کی عصمت دری کے بعد قتل کردیا گیا اور جب کاروائی عمل میں لائی گئی تو دیپک کھجوریہ نامی ایس پی او کی گرفتاری کی گئی اور پھر اے ڈی جی پی جموں کشمیر نے بیان میں کہا کہ دیپک کھجوریہ نے آصفہ کا قتل تسلیم کرلیا ہے لیکن گزشتہ چند روز سے جموں اور کٹھوعہ میں ہندو ایکتا منچ نامی تنظیم قاتل کو بچانے کے لئے احتجاج کررہی ہے اور ایک بلاتکاری کو بچانے کے لئے احتجاج میں بھارتی قومی پرچم کو بھی لہرایا گیا اور اب تو بھاجپا کے وزراء بھی عصمت دری ملزم اور قاتل کو بچانے کے لئے سامنے آگے ہیں ۔ مولانا فاروق نے خطاب میں کہا کہ آصفہ قتل کیس میں بھاجپا بے نقاب ہوگئی ہے اور ریاستی وزیر اعلیٰ فوری کرسی چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ آصفہ کے قاتل کو دردناک موت کی سزا دی جائے تاکہ پھر کوئی اس طرح کی حرکت نہ کرسکے ۔ انہوں نے کہا کہ دلی میں دامنی بلاتکار اور قتل کیس میں ہندوستان کی میڈیا نے کیسے کیسے سوال اٹھائے لیکن آصفہ کیس میں ہندوستانی میڈیا کو گہری نیند پڑ گئی۔ مولانا فاروق نے کہا کہ فوری کاروائی عمل لائی جائے اور قاتل کو سزائے موت دی جائے اور اگر ایسا نہ ہواتو پھر نفرت کی آگ جموں کو ختم کردے گی ۔اسی سلسلہ میں مولانا عبدلرئوف ،مولانا یونس مولانا امیر محمد شمسی نے بھی الگ الگ خطاب کئے اور کہا کہ عالم اسلام متحد ہوجائیں نہیں تو مستقبل میں ٹوٹ جائو گے اور آج جو کچھ بھی سیریا میں ہورہا ہے مستقبل میں ہمارے شہروں میں بھی ہوسکتا ہے اس لئے شام میں قتل عام اور بمبار ی کو روکنے کے لئے انسانی حقوق کی تنظیموں پر دبائو ڈالنا ہوگا اور مسلم ملکوں کو بھی متحد ہوکر سیریا کی مدد کے لئے آگے آنا ہوگا تب جاکر ہم مستقبل میں محفوظ رہے گے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ،اسرائیل اور دیگر اسلام دشمن ممالک اس وقت مسلمانوں کو کمزور کرنے کے لئے مختلف قسم کے ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں تاکہ مسلمان کبھی بھی متحد نہ ہوسکیں اس لئے ان سازشوں کو سمجھو اور ایک ہوکر اسلام دشمنوں کوتباہ کرو۔ علمائے کرام نے کہا کہ جموں میں روہنگیائی مسلمانوں کو ہراساں کیا جارہا ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے اور اگر سلسلہ اس طرح سے رہا تو پھر مغربی پاکستان کے رفوجیوں کو بھی جموں بدر کرنے کے لئے تحریک شروع کی جائے گی کیونکہ اگر روہنگیائی ریاست کا حصہ نہیں ہے تو مغربی پاکمہاجرین بھی ریاست کا حصہ نہیں ہیں اور وشو ہندو پریشد ،بجرنگ دل اور دیگر فرقہ پرست تنظیمیوں کو لگام نہ ڈالی گئی تو پھر حالات بے قابو ہوجائیں گے اس لئے ریاستی حکومت کو چاہیے کہ جموں میں فرقہ پرست تنظیموں پر پابندی عائد کی جائے ۔ وہیں اس موقع پر صدارتی خطبہ کرتے ہوئے خطیب مرکزی جامع مسجد راجوری مولاناغلام رسول نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر میں مسلمانوں کے خلاف سازششیں کی جارہی ہیں ایک طرف ایل او سی پر بھارت پاک گولہ باری سے دونوں طرف قتل عام ہورہا ہے تو دوسری جانب ریاست کے اندر جموں اور دیگر علاقوں میں ہندو فرقہ پرستی عروج پر ہے جس کا ثبوت کٹھوعہ میں کمسن معصوم آصفہ کے ساتھ زیادتی اور پھر قتل اور اب قاتل کو بچانے کے لئے جلوس اور جلسے منعقد کئے جارہے ہیں جس میں قومی پرچم بھی لہرایا گے اور اب ریاستی کابینہ کے وزراء بھی قاتل کی حمایت میں بے نقاب ہوگے ہیں ۔ خطیب جامع مسجد نے کہا کہ بھاجپا وزراء ، ایم پی جوگل کشور شرما اور دیگر بھاجپا لیڈر وں کے بیانات اور احتجاج میں ان کی موجودگی نے بھاجپا کو بے نقاب کردیا ہے اور یہ بات بھی واضح ہے کہ حکومت بھی قاتل کو بچانے کی کوشش میں مصروف ہے ۔ خطیب غلام رسول نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روہنگیائی مسلمانوں کو بھی ہراساں کیا جارہا ہے اور سرعام فرقہ پرستوں کی ٹولیاں دیواروں پر لکھ رہی ہیں کہ روہنگیا جموں چھوڑو اگر ایسا ہی رہا تو پھر مغربی پاک رفوجیوں کو بھی جموں چھوڑنا ہوگا اور تمام پنجابیوں ،بہاریوں اور دیگر ریاست کے لوگوں کو بھی جموں چھوڑنا ہوگا ہم امن چاہتے ہے لیکن اس مطلب یہ نہیں کہ ہم خوفزدہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ روہنگیا خوشی سے نہیں مجبوری اور خوف کی وجہ سے جموں میں رہتے ہیں اور اگر انسانیت نام کی کوئی چیز ہے تو پھر ان کی مدد کریں نا کہ انہیں ہراساں کریں۔ انہوں نے کہا کہ سیریا میں قتل عام اور بمباری کا سلسلہ جاری ہے اور اقوام عالم اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی خاموش تماشائی بنی ہیں لیکن اگر سیریا میں قتل عام جاری رہا تو پھر وہ دن دور نہیں جب پوری دنیا میں صرف بمباری ہوگی کیونکہ امریکہ اور اسرائیل اور ان کے حامی صرف دہشت کا ماحول بنانے میں لگے ہوئے ہیں تاکہ مسلم ممالک سر اٹھا کر کبھی نہ جی سکیں لیکن ایسا نہیں ہوگا کیونکہ جس دن مسلمانو ں میں اتحاد ہوگیا اس دن اسلام کا جھنڈا ہر ملک پر لہرایا جائے گا پھر نہ کوئی امریکہ ہوگا اور نہ کوئی اسرائیل دنیا میں رہے گا ۔ سرحدی علاقوں میں پاک بھارت کے درمیان گولہ باری پر خطاب کرتے ہوئے خطیب جامع مسجد نے کہا کہ گولہ باری سے صرف دونوں طرف کے لوگ جاں بحق ہورہے ہیں او رلوگ خوف کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ جموں کشمیر سمیت تمام مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے تاکہ سرحدی علاقوں میں بسنے والے لوگ امن کے ساتھ زندگی گزار سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان مذاکرات کا راستہ اختیار کریں اور بات چیت سے ہی بہترین حل تلاش کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا اگرسرحدی علاقوں میں کشیدگی ایسی رہی تو پھر ایٹمی جنگ کا بھی خطرہ ہے کیونکہ بھارت پاک دونوں ہی ایٹمی طاقت والے ملک ہیں اور کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے اس لئے دونوں کو چاہیے کہ وہ بات چیت کا آغاز کریں اور جموں کشمیر سمیت تمام مسائل کو حل کریں ۔ اس موقع پر اشتیاق بٹ ، شفقت وانی ، آصف بٹ ، اویس گنائی ،شفقت میر ، متی الرحمان میر ، عمرارشدملک،شیراز لون ،گفتار چودھری اور دیگر نوجوانوں نے بھی خطاب کیا ۔