- کرائم برانچ کے سنسنی خیزانکشافات
کٹھوعہ پولیس نے تمام ثبوت مٹانے میں کوئی کسرباقی نہ چھوڑی:کرائم برانچ
پیشہ ورانہ فرائض میں کوتاہی برتنے والوں کوبخشانہیں جائیگا:ڈائریکٹرجنرل آف پولیس۔ایس پی وئید
لازوال ڈیسک
جموں؍؍آصفہ عصمت ریزی وقتل کے دل دہلادینے والے معاملے میں کرائم برانش نے ڈائریکٹرجنرل آف پولیس کوایک مکتوب میں سنسنی خیزانکشافات کرتے ہوئے کٹھوعہ پولیس کے اس شرمناک واقعے میں ملوث ہونے کے اِشارے دئیے ہیں۔ اپنے ایک مکتو ب میں ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل آف پولیس کرائم برانچ نے ڈی جی پی کو لکھاہے کہ جب کرائم برانچ نے معاملے کی تحقیقات اپنے ہاتھ میں لی تو خون میں لت پت آصفہ کے کپڑے فورینسک لیبارٹری بھیجنے سے پہلے ہی دھولئے گئے تھے، جائے وقوعہ کوپولیس نے محفوظ نہیں کیا،جبکہ بچی کے والدین کی جانب سے اس کے لاپتہ ہونے کے شکایت بعد بھی علاقے میں کوئی تلاشی مہم نہیں چلائی گئی۔اس دوران ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹرایس پی وئیدنے کہاہے کہ تحقیقات میں جس نے بھی پیشہ ورانہ غفلت برتی ہوگی اُسے بخشانہیں جائیگا۔اس کیخلاف قانونی اورمحکمانہ کارروائی ہوگی۔واضح رہے کہ پولیس کے دوایس پی اوزتحقیقات کے ابتدائی مراحل میں گرفتار کئے جاچکے ہیں جومبینہ طورپراس قتل وعصمت ریزی میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔آصفہ10جنوری کواغواہ کی گئی تھی اور اِسے قتل کرنے سے پہلے ایک ہفتے تک حراست میں رکھاگیااورنشیلی ادویات کااستعمال بھی کیاگیا۔گذشتہ ہفتے سینئربھاجپاوزرأ چندرپرکاش گنگااور چوہدری لال سنگھ نے ہندوایکتامنچ کے بینرتلے منعقدہ ایک جلسے میں شرکت کی تھی۔گنگانے کرائم برانچ کی تحقیقات کو’جنگل راج‘سے تعمیرکرتے ہوئے سی بی آئی جانچ کی مانگ کی۔ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری لال سنگھ نے کہاتھاکہ’’کیاہواایک لڑکی مرگئی؟یہاں بہت ساری لڑکیاں مرتی ہیں؟‘‘۔لال سنگھ نے لوگوں کو اکساتے ہوئے کہاکہ وہ دفعہ144کوتوڑیں جس کے تحت یہاں4سے زایدلوگوں کے جمع ہونے پرپابندی ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق اس دل دہلادینے والے جرم کے پیچھے ہندواکثریتی گائوں سے مسلمانوں کو خوفزدہ کرکے ہجرت پہ مجبورکرناتھا۔ذرائع کے مطابق موبائل فول کی کال تفصیلات اور ٹاوروں سے ڈاٹا یکجاکیاجارہاہے جس سے مجرمانہ فعل کے مقام بارے بھی تفصیلات حاصل ہوئی۔ذرائع کے مطابق تحقیقات میں پتہ چلاہے کہ آصفہ کے اغواہ سے قبل قریبی میڈیکل شاپ سے نشیلی ادویات بھی خریدی گئی تھی جواغواہ کی گئی بچی کودی گئی۔جس سے معلوم ہوتاہے کہ یہ ایک منصوبہ بند سازش تھی۔تحقیقات میں دعویٰ کیاگیاہے کہ ہندایکتامنچ بناکراحتجاج کرنے والے عناصربھی اس سازش کاحصہ ہیں۔اس میں مزیدانکشاف ہواہے کہ سانجی رام جوہندوایکتامنچ چلاتے ہیں‘جہاں ایک ہفتے تک بچی کو رکھاگیاوہ ان کی ہی جگہ تھی۔ تاہم سانجی رام نے ان الزامات کومسترد کرتے ہوئے کہاکہ اس نے وہاں مسجدتعمیرکرنے کی مخالفت کی تھی ،تبھی ان پرالزام عائدکیاجارہاہے۔ تاہم دوسری جانب آصفہ کے اہل خانہ مسجدتعمیرکرنے کے کسی منصوبے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہاں مسجدتعمیرکرنے کاکوئی منصوبہ نہ تھا۔واضح رہے کہ شرمناک واقعے میں گائوں والوں نے آصفہ کووہاں دفن نہیں کرنے دیا اور اِسے کئی کلومیٹردورلیجاکردفن کرناپڑا۔(بشکریہ:ـاین ڈی ٹی وی )