ملزمان کا نارکو ٹیسٹ کرانے کا مطالبہ ؛مقدمے کی سماعت 28 اپریل تک ملتوی
یواین آئی
کٹھوعہ؍؍جموں وکشمیر کے ضلع کٹھوعہ میں جنوری کے اوائل میں پیش آئے دل دہلانے والے آٹھ سالہ کمسن بچی آصفہ بانو کے عصمت ریزی اور قتل واقعہ کے ملزمان کے خلاف مقدمے کی سماعت پیر کے روز سے یہاں ضلع کورٹ کٹھوعہ میں شروع ہوگئی ۔ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کٹھوعہ اے ایس لانگے نے ہدایت جاری کی کہ تمام ملزمان کو کرائم برانچ پولیس کی طرف سے عدالت میں دائر کی گئی چالان کی کاپیاں دی جائیں۔ نابالغ ملزم کو چھوڑ کر باقی سبھی 7 ملزمان کو عدالت میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔ نابالغ ملزم کے خلاف مقدمے کی سماعت الگ سے جیونائل جسٹس ایکٹ کے تحت ہوگی۔ ملزمان نے جج کے سامنے اپنے آپ کو بے گناہ بتاتے ہوئے نارکو ٹیسٹ (جھوٹ پکڑنے والا ٹیسٹ) کرانے کا مطالبہ کیا ۔ کورٹ ذرائع نے یو این آئی کو بتایا ’چیف جوڈیشل مجسٹریٹ نے مقدمے کی سماعت 28 اپریل تک ملتوی کردی ہے۔ جج موصوف نے ہدایت کی کہ سبھی ملزمان کو چالان کی کاپیاں دی جانی چاہئے‘۔ واقعہ کے سرغنہ سابق سرکاری افسر اور مندر جہاں آصفہ کو یرغمال بناکر رکھا گیا تھا، کے نگران سانجی رام نے کورٹ کے احاطے میں موجود نامہ نگاروں کو بتایا کہ حقیقت جاننے کے لئے سبھی ملزمان کا نارکو ٹیسٹ کیا جائے۔ انہوں نے کہا ’ہم نارکو ٹیسٹ کے لئے تیار ہیں۔ مجھے بگوان پر بھروسہ ہے اور وہ ضرور انصاف کرے گا‘۔احتیاطی طور پر عدالت کے احاطے اور اس کے گردونواح میں سینکڑوں کی تعداد میں ریاستی پولیس اور سیکورٹی فورسز کے اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔ ملزم سپیشل پولیس آفیسر (ایس پی او) دیپک کھجوریہ جس نے چالان کے مطابق ننھی آصفہ کی موت ہوجانے کے بعد بھی جنسی درندگی کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی، نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ حقیقت کا پتہ لگانے کے لئے ہمارا نارکو ٹیسٹ کیا جائے اور واقعہ کی سی بی آئی انکوائری ہو۔ انہوں نے کہا ’ہمارا نارکو ٹیسٹ اور واقعہ کی سی بی آئی انکوائری ہو۔ کرائم برانچ والوں نے ہمیں مار مار کر ہم سے نارکردہ جرم کا اعتراف کرایا۔ ہم چاہتے ہیں کہ نارکو ٹیسٹ ہو اور سی بی آئی انکوائری ہو‘۔ سانجی رام کی بیٹی نے کورٹ کے احاطے میں میڈیا پر الزامات کی بوچھار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا بک گئی ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ آصفہ کے ساتھ ریپ نہیں بلکہ صرف اس کا قتل ہوا تھا۔ سانجی رام کی بیٹی نے کہا کہ بچی کو انصاف دلانے کے لئے واقعہ کی سی بی آئی سے انکوائری کرائی جائے۔ اس نے کہا ’میری اس سرکار سے کوئی امید نہیں ہے کیونکہ اس سرکار کا کام بے گناہوں کو پھنسانا ہے۔ اگر آپ کو اس بچی کو انصاف دلانا ہے تو واقعہ کی سی بی آئی انکوائری کرو۔میں سرعام بولوں گی کہ میڈیا بک گئی ہے‘۔ عدالت میں ملزمان کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل انکور شرما نے کہا کہ کیس کی اگلی سماعت 28 اپریل کو مقرر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا ’دو پولیس آفیسروں کو چھوڑ کر جتنے ملزمان ہیں، میں ان کی طرف سے خصوصی وکیل مقرر ہوا ہوں۔ آج کورٹ کو یہ بتایا گیا کہ ملزمان کو چالان کی کاپیاں فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ جج صاحب نے یقین دہانی کرائی کہ ملزمان کو کل چالان کی کاپیاں فراہم کرائی جائیں گی۔ سبھی ملزمان نے جج کے سامنے مطالبہ کیا کہ ان کا نارکو ٹیسٹ کیا جائے۔ کیس کی اگلی سماعت 28 اپریل کو رکھی گئی ہے‘۔ انہوں نے کہا ’ملزمان اس بات پر ڈٹے رہے کہ انہیں پھنسایا گیا ہے۔ اپنی بے گناہی کو ثابت کرنے کے لئے جو بھی طریقے ہیں، ملزمان ان طریقوں کو استعمال میں لاکر سچائی باہر لانا چاہتے ہیں۔ سب کا یہ ماننا ہے کہ آصفہ کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے۔ کسی بے گناہ انسان کو سزا نہیں ملنی چاہیے‘۔ انکور شرما نے کہا کہ نابالغ ملزم کو 18 اپریل کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ’میری انفارمیشن کے مطابق اسے 18 اپریل کو عدالت میں پیش کیا جائے گا‘۔ ایڈوکیٹ شرما نے کہا کہ کسی بھی کیس کی سماعت کے پہلے دن ملزمان کو ان کے حقوق کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا ’پہلے دن معمول کے مطابق ملزمان کو جج صاحب کے سامنے پیش کیا جاتا ہے اور کیس کو آگے بڑھانے کے لئے کچھ لوازمات پورے کرنے ہوتے ہیں۔ ملزمان کو اُن کے حقوق کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔ ملزمان کو اپنی بات رکھنے کا پورا حق حاصل ہے‘۔ انکور شرما نے کہا کہ انہوں نے ملزمان کے ساتھ بات کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں ایک سازش کے تحت پھنسایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ’ملزمان سے میری بات ہوئی۔ ان کا کہنا ہے کہ لڑکی کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے۔ لیکن ان کا ماننا ہے کہ انہیں ایک سازش کے تحت اس کیس میں پھنسایا گیا ہے۔ پورا سماج سی بی آئی انکوائری کی مانگ کررہا ہے‘۔ کورٹ کمپلیکس کٹھوعہ میں جہاں کیس کی پہلی سماعت کے دوران میڈیا سے وابستہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود رہی، وہیں کٹھوعہ سے تعلق رکھنے والے کچھ نوجوانوں نے احتجاج کیا اور کہا کہ میڈیا میں کٹھوعہ کے لوگوں کو ایسے پیش کیا جاتا ہے جیسے وہ ملزمان کو بچانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’کٹھوعہ کو قومی میڈیا کی جانب سے بدنام کیا جارہا ہے۔ لوگوں کے اذہان میں ایسا تاثر پیدا کیا گیا ہے کہ کٹھوعہ کے لوگ ملزمان کے حق میں ہیں۔ ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ ہم آصفہ کے لئے انصاف کی مانگ کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ جو بھی ملزمان ہیں، اُن کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے۔ ہندو ایکتا منچ اور بار ایسوسی جیسے گروپ بھاجپا سے منسلک ہیں۔ انہیں مذہب کی سیاست کھیلنی بند کرنی چاہیے‘۔ انہوں نے کہا ’یہ عام لوگوں کا احتجاج ہے۔ یہ کٹھوعہ کی لوگوں کی آواز ہے۔ ہم ملکی عوام سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ کٹھوعہ کی عوام آصفہ کے قاتلوں کے خلاف ہیں۔ ہماری طرف سے سی بی آئی انکوائری کے لئے کوئی مانگ نہیں ہے‘۔ بتادیں کہ ضلع کٹھوعہ کے تحصیل ہیرانگر کے رسانہ نامی گاؤں کی رہنے والی آٹھ سالہ کمسن بچی آصفہ بانو جو کہ گجر بکروال طبقہ سے تعلق رکھتی تھی، کو 10 جنوری کو اُس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ گھوڑوں کو چرانے کے لئے نذدیکی جنگل گئی ہوئی تھی۔ اس کی لاش 17 جنوری کو ہیرا نگر میں جھاڑیوں سے برآمد کی گئی تھی۔ کرائم برانچ پولیس نے گذشتہ ہفتے واقعہ کے سبھی 8 ملزمان کے خلاف چالان عدالت میں پیش کیا۔ کرائم برانچ نے اپنی تحقیقات میں کہا ہے کہ آٹھ سالہ آصفہ کو رسانہ اور اس سے ملحقہ گاؤں کے کچھ افراد نے عصمت ریزی کے بعد قتل کیا۔ تحقیقات کے مطابق آصفہ کے اغوا، عصمت دری اور سفاکانہ قتل کا مقصد علاقہ میں رہائش پذیر چند گوجر بکروال کنبوں کو ڈرانا دھمکانا اور ہجرت پر مجبور کرانا تھا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ آصفہ کو اغوا کرنے کے بعد ایک مقامی مندر میں قید رکھا گیاتھا جہاں اسے نشہ آور ادویات کھلائی گئیں اور قتل کرنے سے پہلے اسے مسلسل درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔ وحشیانہ عصمت دری اور قتل کے اس کیس کے ایک ملزم ایس پی او دیپک کھجوریہ کی رہائی کے حق میں گذشتہ ماہ ترنگا ریلی نکالنے والی ہندو ایکتا منچ، جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ، بار ایسوسی ایشن کٹھوعہ واقعہ کی تحقیقات مرکزی تفتیشی ایجنسی سی بی آئی کے حوالے کرنے کے مطالبے کو لیکر ایجی ٹیشن کررہی تھیں ۔ ان تنظیموں نے گذشتہ دو ماہ کے دوران کٹھوعہ اور جموں میں ریلیاں نکالیں اور ہڑتالیں کرائیں۔ ہندو ایکتا منچ اور ہائی کورٹ و کٹھوعہ بار ایسو سی ایشن کا مشترکہ موقف ہے کہ کرائم برانچ ایک مخصوص کیمونٹی سے وابستہ لوگوں کو کیس میں پھنسا رہی ہے۔ جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی شہ پر کٹھوعہ بار ایسوسی ایشن اور ینگ لائرز ایسوسی ایشن سے وابستہ درجنوں وکلاء نے گذشتہ ہفتے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت کے احاطے میں شدید ہنگامہ آرائی اور ہلڑبازی کرکے کرائم برانچ کے عہدیداروں کو آصفہ کیس کا چالان عدالت میں پیش کرنے سے روک دیا۔ ہلڑبازی کے اس واقعہ کے بعد احتجاجی وکلاء تنظیمیں شدید تنقید کی زد میں آگئیں۔ چوطرفہ تنقید کے بعد جموں بار ایسوسی ایشن نے کیس کی سی بی آئی سے تحقیقات کا اپنا مطالبہ واپس لیا ۔ آصفہ کیس کی وجہ سے پی ڈی پی بی جے پی مخلوط حکومت میں شامل دو بھاجپا وزراء چندر پرکاش گنگا اور چودھری لال سنگھ نے گذشتہ روز اپنا استعفیٰ پیش کیا۔ بی جے پی کے اِن دو وزراء نے یکم مارچ کو ضلع کٹھوعہ میں آصفہ عصمت دری و قتل کیس کے ملزمان کے حق میں ہندو ایکتا منچ کے بینر تلے منعقد ہونے والے ایک جلسہ میں شرکت کرکے سول و پولیس انتظامیہ کے عہدیداروں کو گرفتاریاں عمل میں نہ لانے کی ہدایات دی تھیں۔ کٹھوعہ میں جلسہ سے خطاب کے دوران ان وزراء نے ایک مخصوص کیمونٹی کے لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ کیس کو سی بی آئی کے حوالے کیا جائے گا