اِنصاف کے حصول کے لیے راہل کی ’نیائے یاتراـ‘

0
0

 

 

 

محمد اعظم شاہد
2024میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کی تیاریاں شروع ہوچکی ہیں۔گویا ابھی سے انتخابی تشہیر کا آغاز ہوگیا ہے۔رام مندر کی تعمیر کا وعدہ پورا کرتے ہوئے اس کا افتتاح یہ ایک طرح سے بی جے پی کی یہ ایک حکمت عملی ہے۔ ہندو توا ایجنڈے کو بی جے پی اس بار لوک سبھا انتخابات میں رام مندر کی تعمیر کو اپنا تاریخی کارنامہ قرار دیتے ہوئے دوبارہ اقتدار پر قابض ہونے کے تمام جتن کرتے دکھائی دے رہی ہے۔’مود ی ہے تو ممکن ہیــ‘یہ نعرہ اب زوروں سے گرمایا جائے گا۔اپنی دہارٹی تقاریر میں مودی باربار یہ اعلان کررہے ہیں کہ وہ وزیر اعظم کے طور پر اپنی تیسری معیاد میں ملک کو دنیا کا طاقت ور ملک بنا دیں گے۔یعنی بھارت ’’وشوا گرو‘‘ بن جائے گا۔بی جے پی اور مودی نے ابھی سے یہ اعلان کردیا ہے کہ اس بار کے لوک سبھا انتخابات میں یہ اکثریت سے وہ کامیابی حاصل کریں گے۔بی جے پی انتہائی منصوبہ بند حکمت عملی کے ساتھ اپنے قدم قدم اگلے پڑاو(لوک سبھا انتخابات ) میں مضبوط کرنے کے موڈ میں نہ صرف نازاں ہے بلکہ پُر اعتماد بھی ہے۔
ملک میں سب سے بڑی اور اہم سیاسی اپوزیشن پارٹی کانگریس نے اپنے حق میں عام آدمی کی رائے کو ہموار کرنے راہل گاندھی کی قیادت میں 7؍ستمبر 2022سے 30؍جنوری 2023کے درمیان ’بھارت جوڑو یاترا ‘ کا کامیاب اہتمام کیا تھا۔ جنوب سے شمال (کنیا کماری سے کشمیر تک )ایک سو پچاس دن میں چا ر ہزار اسّی کلو میٹر پیدل چلتے راہل نے براہ راست عوام کے درمیان ملک کے اہم مسائل پر کھل کر بات کی۔’ نفرت کے بازار میں محبت کی دکان‘کا نعرہ لے کے یہ پیدل یاترا اپنے مقصد میں کامیاب رہی،جس کا چرچا قومی اور بین الاقوامی میڈیا میں برابر ہوتا رہا۔ دراصل اس یاترا کے ذریعہ کانگریس اپنا کھویا ہوا وقار اور اپنی وقعت کو دوبارہ حاصل کرنے کی ممتنی تھی۔سمجھا جارہا تھا کہ سال 2023کے وسط اور بعد میں نومبر میں ہونے والے کچھ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کا پلڑا بھاری رہے گا۔مگر صرف کرناٹک اور پڑوسی ریاست تلنگانہ میں کانگریس کامیاب رہی جب کہ راجستھان اور چھتیس گڑھ میں قائم کانگریس حکومتیں ان کے ہاتھ سے جاتی رہیں۔ بی جے پی ان دوریاستوں کے علاوہ مدھیہ پردیش میں بھی کامیاب رہی۔ شمال کے اس ہندی بلیٹ میں مودی وکاس کا نعرہ چل گیا۔نفرت کی سیاست کا رنگ نکھر آیا۔ کانگریس کو ان ریاستوں میں جہاں وہ اکثریت حاصل کرنے کی آرزومند تھی وہاں ہوئی ناکامی نے اپنا محاسبہ کرنے اور نئی منصوبہ بند حکمت عمل تیار کرنے پر راغب کیا۔
اب چوں کہ لوک سبھا انتخابات کے لیے چار پانچ مہینے ہی باقی رہ گئے ہیں۔کانگریس جو متحدہ اپوزیشن انڈیا الائنس کی اہم سیاسی پارٹی ہے۔ اس نے اب راہل گاندھی کی قیادت میں ملک کی مشرقی ریاست منی پور سے مغربی ریاست مہاراشٹرا(ممبئی)تک بھارت جوڑو نیائے (انصاف) یاترا کا آغاز کیا ہے۔ 14؍جنوری سے منی پور سے شروع ہوئی یہ یاترآسام، مغربی بنگال،ناگالینڈ، میگھالیہ،بہار،جھارکھنڈ، اڑیسہ، اتر پردیش،چھتیس گڑھ،مدھیہ پردیش،گجرات ،راجستھان اور مہاراشٹر ریاستوں میں پیدل اور بس کے ذریعہ ممبئی میں 20یا21؍مارچ کو اختتام پذیر ہوگی۔67دنوں کے درمیان یہ یاترا 61731کلو میٹر کی مسافت 15ریاستوں سے گزرتے ہوئے 110اضلاع کا احاطہ کرے گی۔ بتایا جارہا ہے کہ یہ یاترا 110لوک سبھا اور 337اسمبلی حلقوں سے گزرے گی۔کانگریس نے اس یاترا میں ’انصاف‘ (نیائے) فراہم کرنے پر خصوصی توجہ مبذول کرواتے کانگریس کا عوام کے لیے انصاف فراہم کرنے کا تیقن اس یاترا کا خصوصہ پہلوFocusہے۔ اسی سال کے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس اپنی پوزیشن مضبوط کرنے اور مرکز میں اپنے تمام ہمنواوں کے اشتراک(INDIA)سے حکومت قائم کرنے کا منصوبہ رکتھی ہے۔اپنی سابقہ ’بھارت جوڑو یاترا‘ میں راہل نے نہ صرف خود کو ایک سنجیدہ اور عوام پرور لیڈر کے طور پر منوانے اور کانگریس کی مقبولیت میں اضافے کے لیے ممکنہ حد تک کامیاب کوششیں کی تھیں۔اس یاترا کی مقبولیت سے مرکز میں برسر اقتدار بی جے پی حکومت بھی پریشان ہو اُٹھی تھی۔یاترا کے جواب میں کئی ریاستوں میں بالخصوص کرناٹک میں بی جے پی حکومت نے بھی یاترا نکالی مگر کامیاب نہ ہوسکی۔ کرناٹک اور تلنگانہ میں کانگریس کے گیارنٹی پروگرامس کی مقبولیت نے بی جے پی کو بھی مودی گیارنٹی پروگرامس جاری کرنے متوجہ کرلیا ہے۔
منی پور اور آسام میں راہل کی نیائے یاترا کے لیے مقامی بی جے پی حکومت قصداً رکاوٹیں پیدا کررہی ہے۔ نئے نئے الزامات لگائے جارہے ہیں۔ کسی بھی طرح یہ یاترا کامیاب نہ ہونے پائے ایسی کوششیں بی جے پی کی جانب سے دانستہ طور پر ہوتے نظر آرہی ہیں۔اس درمیان مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی انڈیا الائنس سے آزاد ہوکر اپنی پارٹی کی جانب سے لوک سبھا انتخابات میں حصہ لینے کا اشارہ دیا ہے۔ دوسری جانب سماج وادی پارٹی کے اکھلیش یادو نے بھی انتخابی حلقوں میں سیٹوں کی تقسیم کا کانگریس کے ساتھ چونکانے والا منصوبہ بنایا ہے۔ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار جنھوں نے کانگریس کی قیادت میں انڈیا الائنس کے قیام میں نمایاں رول ادا کیا تھا اب وہ دربارہ بی جے پی کی گود میں جاکر اس کی(بی جے پی) کی حمایت سے دوبارہ وزیر اعلیٰ بن گئے ہیں۔ متحدہ اپوزیشن میں بگاڑ کی آواز یں اور خود مختاری کے آثار تشویش ناک نظر آنے لگے ہیں۔اس ماحول میں کانگریس کو اپنی کشتی پار لگانے ایڑی چوٹی کا زور لگانے کی ضرورت ہے۔ ایسا بھی لگ رہا ہے کہ ’نیائے یاترا ‘کے ساتھ ساتھ کانگریس کو ملک کی ہر ریاست میں لوک سبھا انتخابات سے قبل پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کو بالخصوص زمین سطح پر کام کرنے والے پارٹی کے وفاداروں کو انتخابات میں جیت کے لیے ایک نئی حکمت عمل سے مستعد رکھنا ہے۔ راہل کی ’نیائے یاترا‘ خود کانگریس کی سرخروائی کے لیے اس کی ساکھ کی بحالی کے لیے انصاف کرنے والی بن جائے تو بات بن سکتی ہے۔عدم رواداری اور عدم تحفظ اور استحصال کے چاروں سمت پھیلے ماحول میں انصاف کی آواز اگر عوام کے دلوں تک پہنچ پائے تو ’نیائے یاترا‘ کا مقصد کامیاب ہوپائے گا۔
[email protected] cell : 9986831777

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا