اُلٹی ہو گئیں سب تدبیریں !بلاک ڈیولپمنٹ کونسلوں پہ آزاداُمیدواروں کاغلبہ

0
0

جموں وکشمیرمیں اولین بی ڈی سی انتخابات پرامن اختتام پذیر
پولنگ کی شرح 98.3 فیصد درج کی گئی،217نشستوں پہ آزاداُمیدواروں کا قبضہ،بھاجپا87پرفتحیاب
جموں میں آزاد امید واروں کو 88 ، بی جے پی کو 52 اور جے کے این پی پی کو 8 بلاکوں پر کامیابی حاصل
جان محمد

جموں؍؍دفعہ370منسوخی کے بعد سے اپوزیشن جماعتوں کاقافیہ ٔ حیات تنگ رہا،بندشوں کے بیش سیاسی سرگرمیاں چلانہ پانے کے باعث جموں وکشمیراورلداخ میں ہونے والے اولین بلاک ڈیولپمنٹ کونسل انتخابات کابڑی اپوزیشن جماعتوں نیشنل کانفرنس، کانگریس اور پی ڈی پی نے بائیکاٹ کیا،محض بھارتیہ جنتاپارٹی کے پاس سیاسی سرگرمیوں کیلئے بھرپورموقع تھا جس نے زبردست چناوی مہم چلائی لیکن چناوی نتائج سامنے آنے کے بعد معلوم ہواکہ بھاجپاکی تمام تدبیریں اُلٹی پڑگئی ہیں کیونکہ 217نشستوں پرآزاداُمیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے جویقینااپوزیشن جماعتوں کے حمایت یافتہ اُمیدوارتھے جبکہ بھاجپا ڈھائی سوسے زائد نشستیں جیتنے کے دعوئوں کیساتھ مہم چلارہی تھی جسے محض87نشستوں پراکتفاکرناکڑا۔سرحدی ضلع پونچھ میں بھاجپااپناکھاتاکھولنے میں ناکام رہی البتہ راجوری میں اس کی کارکردگی بہتررہی۔تفصیلات کے مطابق جموں وکشمیر کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج سامنے آنے پر آزاد امیدواروں نے 217 بلاکوں پرکامیابی حاصل کی ہے جبکہ جموں وکشمیر کے بلدیاتی انتخابات میں پولنگ کے نتیجے میں بی جے پی کو 81 بلاکوں پرکامیابی ملی ہے۔ریاست میں آج پہلی بار منعقدہ بلاک ڈیولپمنٹ کونسل ( بی ڈی سی) انتخابات احسن اورپُر امن طریقے سے منعقد ہوئے جس میں مجموعی طور 98.3 فیصد پولنگ درج کی گئی ۔ انتخابات میں سب سے زیادہ نشستوں پر کامیابی آزاد اُمیدواروں نے حاصل کی جبکہ کامیابی کے تعلق سے بھارتیہ جنتا پارٹی دوسرے ، جے کے این پی پی تیسرے اور کانگریس چوتھے نمبرپر رہی۔اِس سلسلے میں سرینگرمیںچیف الیکٹورل آفیسر جموں وکشمیر شیلندر کمار جوکہ پنچایتی راج ایکٹ کے تحت الیکشن اتھارٹی بھی ہے‘ نے شام ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ضلع سری نگر میں صد فیصد پولنگ درج کی گئی جبکہ جنوبی اضلاع کے شوپیان اور پلوامہ میںبالترتیب 85.3 فیصد اور 86.2 فیصد پولنگ درج کی گئی۔انہوں نے مزید کہاکہ آزاد امیدوار ں نے سب سے زیادہ217 نشستوں پر کامیابی حاصل کی جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے 81 ، جے کے این پی پی نے 8 اور انڈین نیشنل کانگریس نے ایک نشست پر کامیابی حاصل کی۔کشمیر صوبے میں 128 بلاکوں میں آزاد اُمید واروں کو 109 ، بی جے پی18اور آئی این سی ایک نشست پر کامیابی حاصل ہوئی ہے جبکہ صوبہ جموں میں آزاد امید واروں کو 88 ، بی جے پی کو 52 اور جے کے این پی پی کو 8 بلاکوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔اسی طرح لداخ صوبے میں آزاد امید واروں کو 20جبکہ بی جے پی کو 11 بلاکوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ بی ڈی سی چیئرمین شپ کے لئے 316بلاکوں میں سے 280 بلاکوں پر انتخابات منعقد ہوئے جبکہ 27 بلاکوں پر ا ُمید وار بلامقابلہ کامیاب قرار دئیے گئے ۔اس سے قبل جموں و کشمیر کے چیف الیکشن افسر شیلندر کمار نے اے این آئی کو بتایا: "پارٹی وار پوزیشن اس طرح نظر آتی ہے – بی جے پی 81 ، انڈین نیشنل کانگریس 1 ، جموں وکشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی 8 ، بی ایس پی 0 ، آزاداُمیدوار 217 – مجموعی طور پر 307 ہیں۔‘‘ریاست میں اولین بلاک ڈویلپمنٹ کونسل (بی ڈی سی) انتخابات میں تقریبا 100 فیصد رائے دہندگی ریکارڈ کی گئی۔ جمعہ کی صبح سخت سکیورٹی کے درمیان پولنگ کا آغاز ہوا۔بلاک ڈویلپمنٹ کونسل جموں و کشمیر میں پنچایت راج نظام کا دوسرا درجہ تشکیل دیتی ہے۔ پنچایتوں کے تمام 23629 پنچوں اور 3652 سرپنچوں نے بلاک ڈویلپمنٹ کونسل کے چیئرپرسن کے انتخاب کے لئے ووٹ دیا۔ کل 316 بلاکوں ہیں جن میں سے 283 بلاکوں پر انتخابات ہونے والے تھے۔ سی ای او شیلندر کمار کے مطابق ، ’’پولنگ آج صبح تمام پولنگ اسٹیشنوں پر شروع ہوئی۔ کہیں سے تاخیر کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔لیکن مرکزی دھارے میں شامل سیاسی قیادت اگست کے بعد سے حراست میں لی گئی ، اور ، بی جے پیکے علاوہ ، تمام بڑی جماعتوں – این سی ، پی ڈی پی اور کانگریس نے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ، اس عمل کی ساکھ کے بارے میں سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔جموں وکشمیر میں جمعرات کے روز اولین بلاک ڈویلپمنٹ کونسل (بی ڈی سی) انتخابات میں تقریبا ً 100 فیصد رائے دہندگی ریکارڈ کی گئی ، جس میں کانگریس ، این سی اور پی ڈی پی نے ریاست کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد پہلی انتخابی مشق کا بائیکاٹ کیا۔ چیف الیکٹورل آفیسر (سی ای او) شلندر کمار نے کہا ، "جے کے میں 98.3 فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔” ریاست کے 310 بلاکوں میں بی ڈی سی کے چیئرپرسن کے انتخاب کے لئے ووٹنگ ہوئی اور 1092 امیدوار میدان میں تھے ، جن میں سے 27 بلا مقابلہ منتخب ہوئے۔ ضلع سری نگر میں 100 فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی ، اس کے بعد رییاسی (99.7 فیصد) اور جموں (99.5 فیصد) میں پولنگ ہوئی۔ عہدیداروں نے بتایا کہ بی ڈی سی کے صدر منتخب کرنے کے لئے انتخابات کے لئے26629 رائے دہندگان ( 8313 خواتین اور 18316 مرد )تھے ۔ضلعی انتخابی افسر سشما چوہان نے کہا ، "جموں ضلع میں پولنگ کی شرح 99.5 ہے۔ 2703 ووٹرز میں سے 2690 نے 20 بلاکوں میں ووٹ ڈالے۔” انہوں نے کہا کہ صبح 11 بجے تک پولنگ کا تناسب 50 فیصد تھا اور جب رات 1 بجے ختم ہوا تو یہ 99.5 فیصد تھی۔ جموں میں پولنگ صبح 9 بجے شروع ہوئی۔ چوہان نے کہا کہ 1797 مرد اور 893 خواتین نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ ریاست کے 310 بلاکوں میں بی ڈی سی کے چیئرپرسن کے انتخاب کے لئے رائے شماری ہوئی اور 1092 امیدوار میدان میں تھے جن میں سے 27 بلا مقابلہ منتخب ہوئے۔ کاغذات نامزدگی کی آخری واپسی کے بعد 1065 امیدوار میدان میں تھے۔انتخابی عہدیداروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کاغذات نامزدگی کی آخری واپسی کے بعد ، ریاست کے 22 اضلاع میں بی ڈی سی انتخابات کے لئے 1065 امیدوار میدان میں ہیں۔ ریاست کی مختلف بلاک ڈویلپمنٹ کونسلوں (بی ڈی سی) میں بلامقابلہ ستائیس امیدواروں کو چیئرپرسن منتخب کیا گیا ہے۔ ریاست میں 316 بلاکس ہیں ، ان دو میں سے منتخب پنچوں یا سرپنچوں کے علاوہ ہیں ، اس کے علاوہ چار بلاک خواتین کے لئے مخصوص کردیئے گئے ہیں۔ اس طرح ، انتخابات 310 بلاکس میں ہوں گے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ علاقائی جماعتوں اور کانگریس کے بائیکاٹ سے بی جے پی کے لئے میدان ہموار ہوا تھا جس کا بی جے پی کو بھر پور فائدہ ملا۔بتادیں کہ جموں کشمیر کی سیاسی تاریخ میں بی ڈی سی انتخابات کا انعقاد پہلی بار عمل میں لایا گیا اور ان انتخابات میں پنچ اور سرپنچ ہی ووٹ ڈالنے کے اہل تھے۔ تاہم پنچایتی انتخابات کے برعکس بی ڈی سی انتخابات کا انعقاد پارٹی بنیادوں پر کیا گیا۔متعلقہ حکام کے مطابق بی ڈی سی انتخابات کے لئے پولنگ صبح نو بجے شروع ہوکر ایک بجے دن اختتام پذیر ہوئی جبکہ ووٹوں کی گنتی سہ پہر تین بجے سے شروع ہوئی۔ادھر سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ بی ڈی سی انتخابات کے احسن اور پرامن انعقاد کے لئے سیکورٹی کا خاطر خواہ بندوبست کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ امیدواروں اور ووٹروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے سیکورٹی فورسز اہلکار کے موثر انتظامات کو عمل میں لایا گیا تھا۔ریاستی پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے بدھ کے روز یہاں ایک نیوز کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایا تھا: ‘میں نے اپنے تمام ضلع پولیس سپرنٹنڈوں کے ساتھ بات کی ہے۔ بی ڈی سی انتخابات کے لئے ہر جگہ انتظامات کئے گئے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ بی ڈی سی کے انتخابات پرامن ماحول میں منعقد ہوں گے’۔ یہاں یہ بات بھی یاد دلانے کے قابل ہے کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے سال گزشتہ منعقد ہوئے بلدیاتی وپنچایتی انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا اور ان جماعتوں نے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو لاحق خطرات کو اس کی وجہ بتائی تھی بعد ازاں دونوں پارٹیوں نے پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیا اور لوگوں سے مذکورہ دفعات کا دفاع کرنے کے وعدے پر ووٹ حاصل کئے جس کے چلتے نیشنل کانفرنس نے وادی کی تینوں پارلیمانی نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔مرکزی حکومت کی طرف سے دفعہ370 اور دفعہ 35 اے کی منسوخی اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے بعد جموں کشمیر میں یہ پہلی انتخابی سرگرمی ہے تاہم اس سیاسی سرگرمی میں تمام ووٹران کو حصہ نہیں لینا تھا بلکہ صرف پنچ اور سرپنچ ہی اس میں ووٹ ڈال سکتے تھے۔چیف الیکٹورل آفیسر نے صوبہ و ضلع انتظامیہ اور حفاظتی عملے اور دیگر متعلقین کو سراہتے ہوئے انتخابات کو احسن طریقے پر منعقد کرنے پر مبارک باد دی ۔اس پر یس کانفرنس میںسیکرٹری دیہی ترقی شتیل نندا، ڈپٹی انسپکٹر جنر ل آف پولیس( سینٹرل) وی کے بردی، ناظم اطلاعات و رابطہ عامہ ڈاکٹر سیّد سحرش اصغر اور ضلع ترقیاتی کمشنر سری نگر شاہد اقبال چودھری موجود تھے جبکہ صوبائی کمشنر جموں سنجیو ورما اور دیگر متعلقہ افسران اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے اس کانفرنس میں شرکت کی۔
پونچھ سے تنویرپونچھی کی رپورٹ:۔پوری ریاست کے ساتھ ساتھ ضلع پونچھ کے تمام گیارہ بلاکوں میں آج بلاک ڈویلپمنٹ کونسلر کے انتخابات خوش اسلوبی سے اختتام پذیر ہو گے ووٹنگ کا عمل پرامن رہا اور صبح 9 بجے سے ہی پنچ و سرپنچ اپنے اپنے ووٹ ڈالنے کے لیے قطاروں میں کھڑے رہے اور 1 بجے تک انتخابی عمل خوش اسلوبی سے اختتام پذیر ہو گیا جس کے بعد سے امیدوار انتخابی نتائج کے منتظر ہو گئے اور تھوڑے ہی انتظار کے بعد دن کے پورے 3 بجے ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی جس میں بلاک پونچھ سے آزاد امیدوار محمد صادق نے اپنے حریف امیدوار کو۔۔۔۔۔ ووٹوں سے شکست دی جبکہ بلاک ننگالی سے ماسٹر محمد قیوم آزاد امیدوار نے اپنے قریبی حریف محمد نظیر کو۔۔۔۔ ووٹوں سے شکست دی۔ ضلع میں کل ملا کر 99.28 فیصد ووٹنگ ہوئی جس میں بلاک بالاکوٹ میں 99.37 فیصد بفلیاز میں 98.62 فیصد لسانہ میں 99.44 فیصد لورن میں 100 فیصد منڈی میں 98.71 فیصد منکوٹ میں 99.38 فیصد مینڈھر میں 98.92 فیصد ننگالی صاحب سائیں بابا میں 100 فیصد پونچھ میں 100 فیصد ساتھرہ میں 99.14 فیصد اور سرنکوٹ میں 99.21 فیصد ووٹنگ ریکارڈ ہوئی جس کی کل شرع 99.28 فیصد رہی۔
راجوری سے عمرارشدملک کی رپورٹ: جموں کشمیر میں پہلی بار مرکزی حکومت نے بلاک ڈیولپمنٹ کونسلوں کے انتخابات منعقدکروائے جس میں مقامی سرپنچوں اور پنچوں نے بھی دل و جان سے انتخابات میں حصہ لیا جبکہ بی ڈی سی انتخابات پارٹی کی بنیاد پر ہوئے جس میں نیشنل کانفرنس ، پی ڈی پی اور کانگریس نے اعلانیہ بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا لیکن زمینی سطح پر ان پارٹیوں کے ورکران اور عہدئے داران نے کسی نا کسی اُمیدوار کے حق میں مہم چلائی ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع راجوری کی کُل 19بلاکوں میں سخت انتظامات کے بیچ بی ڈی سی انتخابات منعقد کروائے گے اور پُرامن ماحول میں انتخابات کا عمل اور ووٹوں کی گنتی اختتام پزیر ہوئی جس میں کُل 19بلاکوں میں سے 8بلاکوں پر بھاجپا نے جیت کا جھنڈا لہرایا اور 11بلاکوں میں آزاد اُمیدواروں نے بازی ماری اور جیت کا جھنڈا لہرایا ۔وہیں بھاجپا کی بات کرئے تو ریاستی صدر رویندر رینہ کی ہوم اسمبلی حلقہ کی 6بلاکوں میں سے 4پر آزاد اُمیدواراپنی جیت کا جھنڈا لہرایا جبکہ صرف بلاک سیری اور قلع درہال پر ہی بھاجپا نے جیت حاصل کی وہیں اس کے ساتھ سابقہ کابینہ وزیر اور بھاجپا کے سینئر لیڈر عبدالغنی کوہلی کی ہوم بلاک کالاکوٹ ،ڈاہنگری اور موگلہ میں بھی بھاجپا کے اُمیدواروں کو ہار کا سامنا کرنا پڑا اور آزاد اُمیدواروں نے اپنی جیت کا جھنڈا لہرایا ۔اس کے ساتھ ہی بلاک منجاکوٹ میں بھاجپا اُمیدوار نے بھی کامیابی حاصل کی اور ذرائع کے مطابق نیشنل کانفرنس کے ورکروں اور عہدے داروں نے بھی منجاکوٹ میں بھاجپا اُمیدوار کے حق میں مہم چلائی تھی جبکہ نیشنل کانفرنس کی قیادت نے الیکشن بائیکاٹ کا اعلان کیا ہوا تھا۔وہیں راجوری اور پلانگڑھ بلاکوں میں بھی بھاجپا کے اُمیدواروں نے بازی ماری اور ذرائع کے مطابق ان دونوں بلاکوں میں پی ڈی پی کے مقامی ورکران اور عہدے داران نے بھاجپا اُ میدواروں کے حق میں ووٹ کی مہم چلائی تھی اور پی ڈی پی سے تعلق رکھنے والے پنچایتی نمائندوں نے بھی بھاجپا کے حق میں ووٹ ڈالے ۔وہیں بلاک درہال کی بات کرئے تو چند ماہ قبل درہال کے لوگوں نے اقبال ملک کے ہمراہ بھاجپا کا دامن پکڑا تھا اور آج بی ڈی سی انتخابات میں درہال نے بھاجپا کے ساتھ وفا کا ثبوت دیتے ہوئے کمل کے پھول والے بھاجپا پرچم کو گھر گھر لہرایا ۔اس وقت یہ بات قابل ذکر ہے کہ بلاک ڈیولپمنٹ کونسلوں کے انتخابات جموں کشمیر میں پہلی بار منعقد ہوئے اور خاص طور صوبہ جموں میں سرپنچوں اور پنچوں میں کافی زیادہ چاہت دیکھنے کوملی اور سیاسی پارٹیوں میں سے صرف بھاجپا نے ہی بی ڈی سی الیکشن کا خیر مقدم کیا تھا جبکہ نیشنل کا نفرنس ،پی ڈی پی اور کانگریس نے بائیکاٹ کا اعلان کردیا تھالیکن زمینی سطح پراگر ہم ضلع راجوری کی بات کرئے تو نیشنل کانفرنس ، پی ڈی پی اور کانگریس کے ضلع یا بلاک سطح کے عہدے داروں نے کسی نا کسی اُ میدوار کے حق میں مہم چلائی ہے اور یہاں تک کہ بھاجپا کے اُمیدواروں کے حق میں بھی مہم چلائی گئی ہے ۔ وہیںضلع الیکشن انتظامیہ راجوری کی طرف سے ووٹروں کے لئے بہترین سہولیات کو بھی دستیاب رکھا اورسیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کئے گئے تھے تاکہ پُرامن ماحول میں انتخابات اختتام پزیر ہوسکیںاور ووٹروں نے بھی 99.4فیصد پولنگ درج کروائی۔
رام بن سے سوہیل جاویدکی رپورٹ:۔بلاک ڈیولپمنٹ کونسل کے انتخابات میں ضلع رامبن کے 11 بلاکوں میں 99.2 فیصدی ووٹنگ ریکارڈ کی گئی۔واضح رہے کہ ضلع رام بن کے 11 بلاکوں میں کل 1150 ووٹوں میں 1141 ووٹ پول ہوئے۔ بلاک ڈیولپمنٹ کونسل کے انتخابات کے سلسلے میں ضلع رام بن میں مجموعی طور پر کانگریس کے حمایتی اْمیدواروں نے میدان مار ا۔بلاک ڈیولپمنٹ کونسل انتخابات کے سلسلے میں آج صبح سے ہی ضلع رامبن کے تمام بلاکوں میں گہما گہمی رہی اور حلقہ انتخاب بانہال کے چار بلاکوں میں مجموعی طور پر ننانوے فیصدی ووٹنگ ریکارڈ کی گئی۔ بانہال میں کانگریس حمایتی امیدوار راشدہ بیگم ، کھڑی سے ازاد امیدوار سجاد حسین، رامسو سے کانگریس حمایتی اْمیدوار شفیق کٹوچ، اکڑال پوگل پرستان بلاک سے کانگریس حمایتی کرلیپ سنگھ نے جیت درج کی۔ مجموعی طور پر ضلع رامبن میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے صرف دو امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جن میں بٹوٹ سے راجیشیور کمار اور راج گڑھ سے سونیکا دیوی شامل ہیں۔ جبکہ رامبن بلاک سے آزاد امیدوار امجد علی نے جیت درج کی۔ باقی تمام بلاکوں میں آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ ضلع رام بن میں انتخابات پر امن رہے۔
سرنکوٹ سے افتخارجعفری کی رپورٹ:۔سرنکوٹ میں کی تین بلاکوں کیلئے ہونے والے چنائوانتہائی دلچسپ رہے جہاں بفلیازبلاک میں آل جے اینڈکے پنچایت کانفرنس کے چیئرمین ومعروف پنچایت رہنماشفیق میر کوکانٹے کی ٹکرمیں محض ایک ووٹ سے کامیابی نصیب ہوئی، تفصیلات کے مطابق سرنکوٹ کی بلاک لسانہ سے نور جان نے85ووٹ لیکر اپنے مدل مقابل لال حسین کو شکست دی، لال حسین کو77ووٹ ملے، جبکہ بلاک بفلیاز سے شفیق میر نے بشکل سے اپنی عزت بچائی اور67ووٹ لئے، جبکہ انہیں زبردست ٹکردینے والی طاہرہ تبسم نے 66ووٹ حاصل کئے،بلاک سرنکوٹ سے نذیراحمد نے111ووٹ لئے اور اسلم کوہلی کو شکست دی جنہیں 103ووٹ ملے۔
تھنہ منڈی سے عمران شفیع کی رپورٹ:۔تھنہ منڈی ریاست جموں و کشمیر میں بلاک ڈویلپمنٹ کونسل کے انتخابات کے ساتھ ساتھ تحصیل تھنہ منڈی کے دو بلاکوں کے بھی انتخابات کرائے گئے جنمیں بلاک تھنہ منڈی سے روضی ظفر جبکہ بلاک پلانگڑھ سے نسیم اختر چئر پرسن منتخب ہوئی ہیں۔جمعرات کے روز بلاک تھنہ منڈی کے چئر مین کے لئے 20 پنچائیتوں کے 161 سرپنچوں اور پنچوں نے آپنے ووٹوں کا استمعال کیا جسمیں روضی ظفر کو 81 ووٹ۔علی جان کو 48 منشی خان کو 27 ووٹ قاسم چوہدری بی۔جے۔پی کو 4 ووٹ حاصل ہوئے۔ذرائیع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے روضی ظفر نے تمام سرپنچوں پنچوں کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے بنا ذات برادری کے انھیں کامیاب کیا انھوں نے یقین دلایا کہ وہ تعمیر و ترقی کے لئے یکساں کوشش کریں گی۔
منڈی سے ریاض ملک کی رپورٹ:منڈی -منڈی بی ڈی سی انتخابات میں منڈی کے تینوں بلاکوں میں صبح 9 بجے سے ووٹنگ شروع ہے سخت حفاظتی انتظامات کے بیچ ووٹ ڈالے جارہے ہیں لورن اور ساتھرہ کو چھوڑ کر منڈی بوائیز ہائیر سیکنڈری سکول پولنگ سٹیشن کے اندر اور باہر کہیں بھی پولیس نے زرایع ابلاغ کے نماٰئیندوں کو بھی اپنی زمہ داریاں نبھانے سے بلکل پابند کردیاگیاتھا- جبکہ ضلع پنچائیت آفیسر پونچھ کی جانب سے باضابطہ شناختی کارڈ بھی جاری کئے گیے تھے -اور یہاں پر زبانی طور ضلع ترقیاتی کمیشنر پونچھ اور ایس ایس پی پونچھ نے اجازت بھی فراہم کی تھی لیکن پھر بھی منڈی پولنگ اسٹیشن کے اندر یاباہر کوریج نہیں کرنے دی ہے – لورن میں 99 ساتھرہ میں 116 اور منڈی میں 155 ووٹ تھے – منڈی میں دو گورنمنٹ ملازم ہوجانے کی وجہ سے صرف 153 ووٹ جبکہ ساتھرہ میں ایک پنچ وفات پاچکاہے اس طرح کل ووٹ 115 پڑے لورن میں پورے 99 ووٹ ڈالے گئے – تینوں بلاکوں میں سرپنچوں اور پنچوں نے پر امن طریقے سے اپنے ووٹ کا استعمال کیا -اس دوران منڈی سے 69 ووٹ لیکر شمیم احمد گنائی ساتھرہ سے فریدہ بھی 44 ووٹ لیکر اور لورن سے شمیم اختر 35 ووٹ لیکر فاتح قرار پائی جبکہ لورن سے فرحانہ بھی کوئی بھی ووٹ لینے میں کامیاب نہ ہوسکی منڈی میں فاتح قرار پانے والے شمیم احمد گنائی نے تمام سرپنچوں اور پنچوں کا شکریہ اداکرتے ہوے کہا کہ ان کے لئے شمیم احمد گنائی کے دروازے ہروقت کھلے ہیں ان کا حق ان کے دروازے تک پہونچے گا – بی ڈی سی انتخابات کے حوالے سے سرپنچ لورن بشیر کامران نے کہاکہ اس بار مرکزی سرکار کی جانب سے انتخابات بات کو لیکر جس سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اس سے یہاں کے عوامی نمائیندوں میں بڑی خوشی ہے – جس سے زمینی سطح پر لوگوں کی جانب سے چنے گئے نمائیندے عوام کے مسائیل کو حل کرنے میں کامیاب ہونگے – کیوں کہ تحصیل منڈی بلخصوص لورن بلاک کی کئی پنچائیتیں جن میں مہارکوٹ چکھڑی بن ناگاناڑی مہارکوٹ سٹیلاں براچھڑ وغیرہ ابھی بھی سڑک کی سہولیات سے محروم ہیں اس کے علاوہ پانی بجلی ہلتھ ودیگر سہولیات کے فقدان کو دور کرنے میں بلاک ڈولپمنٹ کونسل ممبران کے زریعہ سے مدد مل سکے گی – اور سرپنچوں اور پنچوں کو بااختیار بنانے اور زمینی سطح پر لوگوں کے ترقیاتی کاموں میں اہم رول اداکرسکتاہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا