یواین آئی
نئی دہلی؍؍بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے منگل کو انڈیا گروپ کی اندرونی لڑائی اور اس کے ووٹ بینک کی سیاست پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جیسے جیسے انتخابات کا آخری مرحلہ قریب آ رہا ہے، پنجاب سے لے کر مغربی بنگال تک یہ ’مغرور‘اتحاد ایسا لگتا ہے کہ مکمل طور پر تباہ ہو رہا ہے۔
بی جے پی کے قومی ترجمان اور راجیہ سبھا ایم پی ڈاکٹر سدھانشو ترویدی نے یہاں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انڈیا گروپ اور ان کے ووٹ بینک کی سیاست کے درمیان اندرونی کشمکش پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا گروپ کے لیڈر اپنے ووٹ بینک کو خوش کرنے کے لیے آئین کو تبدیل کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر ترویدی نے کہا کہ جب لوک سبھا انتخابات 2024 شروع ہوئے تو ایک اتحاد غائب ہوگیا جس کا نام یونائیٹڈ پروگریسو الائنس (یو پی اے) تھا۔ اب ریاستوں کے لوک سبھا انتخابات اپنے اختتام کے قریب ہیں، ان کے ساتھ انڈیا گروپ بھی اپنی آخری انجام کی طرف بڑھ رہا ہے۔ پنجاب میں انڈیا گروپ آپس میں لڑ رہے ہیں، ہماچل پردیش میں انڈیا گروپ نہیں ہے، یہاں سیدھا مقابلہ بی جے پی اور کانگریس کے درمیان ہے، اتر پردیش میں مقابلہ صرف بی جے پی اور سماج وادی پارٹی کے درمیان ہے، کیونکہ کانگریس کوئی فیصلہ کن پوزیشن میں نہیں ہے. بہار میں انڈیا گروپ کے اہم معمار پہلے ہی ملک کے مرکزی دھارے میں شامل ہو چکے ہیں، وہیں مغربی بنگال میں بھی کانگریس اور ممتا بنرجی ایک دوسرے کے خلاف کمر بستہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ انتخابات کے آخری مرحلے تک انڈیا گروپ پنجاب سے بنگال تک مکمل طور پر ٹوٹتا دکھائی دے رہا ہے۔
ایک حالیہ ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ راہل گاندھی، میسا بھارتی اور تیجسوی یادو مل کر بہار اور اتر پردیش میں انتخابی نتائج کی پیش گوئی کر رہے تھے۔ یہ تینوں لوگ جو کبھی ’ڈسٹری بیوشن آف لگیسی‘ کی بات کرتے تھے، حقیقت یہ ہے کہ ان تینوں نے اپنی پارٹی کی "وراثت کی تباہی” کی ہے۔ سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی نے 404 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی، جبکہ مسٹر راہل گاندھی 44 سیٹوں تک محدود ہوگئے، اس سے قبل اتر پردیش میں 85 سیٹیں تھیں اور راجیو گاندھی نے ان میں سے 84 جیتی تھیں، باغپت کی صرف ایک سیٹ ہاری تھی، لیکن مسٹر راہل گاندھی گاندھی 2019 میں رائے بریلی کی صرف ایک سیٹ جیت سکے تھے۔ میسا بھارتی خود الیکشن ہار گئیں، جبکہ لالو یادو اور رابڑی دیوی تین بار وزیر اعلیٰ رہے، لیکن تیجسوی یادو حکومت میں ڈیڑھ سال بھی پورا نہیں کر سکے۔ انڈیا گروپ کے لیڈروں کی پوزیشن ان کے اپنے عمل سے واضح ہو جاتی ہے۔ ان کی اتحادی ساتھی محترمہ ممتا بنرجی نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ یکم جون کو ہونے والی انڈیا گروپ میٹنگ میں شرکت نہیں کریں گی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ پورا اتحاد اپنی تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے۔
بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ دوسری طرف پنجاب میں عام آدمی پارٹی کے وزیر بلکار سنگھ کا ایک قابل اعتراض ویڈیو منظر عام پر آیا ہے، جس میں وہ ایک خاتون کے ساتھ قابل اعتراض حرکت کرتے نظر آ رہے ہیں۔ یہ وہی عام آدمی پارٹی ہے جو دہلی میں وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ میں اپنی خاتون رکن پارلیمنٹ کے ساتھ بدتمیزی کرتی ہے اور پھر بے شرمی سے اس کی کردار کشی کرتی ہے۔