انٹرویو

0
0

ڈاکٹر فیاض احمد

ایک دفتر میں نوکری کے لئے انٹرویو ہونے والا تھا ۔ صبح سے ہی لوگوں کا ہجوم دفتر کے باہر جمع تھا ۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے لوگوں کا سیلاب امڈ پڑا ہو ۔ آس پاس پاؤں رکھنے کی بھی جگہ نہیں تھی ۔ انور بھی انٹرویو دینے والوں میں شامل تھا ۔ اس کی مالی حالت ٹھیک نہیں تھی اس لئے اسے اس نوکری سے بہت ساری امیدیں وابستہ تھیں ۔ اس نے اس انٹرویو کے لئے خوب تیاری کی تھی ۔ لیکن انٹرویو میں کیا پوچھا جائے گا اس کا اندازہ لگانا تقریباً ناممکن تھا ۔ اسے یہ بھی ڈر تھا کہ کہیں ایسے امیدوار کا انتخاب نہ ہوجائے جو کسی اونچی سفارش والا ہو ۔ انور کے پاس سفارش کے نام پر صرف ماں کی دعائیں اور بہنوں کا پیار تھا ۔ گھر سے جب نکلا تھا تو صرف دعائیں ہی اس کے ساتھ تھیں ۔ جیسے جیسے وقت گذر رہا تھا انور کی دھڑکنیں تیز ہورہی تھیں ۔ جب انٹرویو شروع ہوا تویکے بعد دیگرے کئی امیدوار اندر گئے اور فوراً واپس آگئے ۔ سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ اندر کیا پوچھا جا رہا ہے ۔ جو بھی نکلتا ایسا لگتا کہ اس کی نوکری پکی ہوگئی ہے ۔ خیر وہ وقت بھی آگیا جب انور کا نام پکارا گیا ۔ گھبراہٹ اور اعتماد کا ملاجلا تاثر اس کے چہرے پر ایک ساتھ نمایاں تھا ۔ ایک پل کے لئے اس نے خود کو قابو میں کیا اور پراعتماد طریقے سے سامنے کرسی پر بیٹھ گیا۔ انٹرویو لینے والوں نے انٹرویو کے ضابطوں کی تفصیل بتائی۔ انہوں نے کہا، ’’ہم تمہیں دو چوائس دیں گے۔ ان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرکے تم جواب دے سکتے ہو ۔ تمہارے پاس پہلا چوائس یہ ہے کہ تم سے ایک سوال کیا جائے گا ۔ اگر تم نے صحیح جواب دے دیا تو تمہیں یہ نوکری مل جائے گی ۔ لیکن یہ سوال بہت مشکل ہوگا اور تمہارے پاس بہت زیادہ وقت بھی نہیں ہوگا ۔ تمہیں فوراً جواب دینا ہوگا ۔ دوسری صورت میں تم سے دس سوال پوچھیں جائیں گے جو کہ بہت آسان ہوں گے اور وقت کی بھی پابندی نہیں ہوگی ۔ مگر تمہیں نوکری اسی حالت میں ملے گی جب تم سبھی دس سوالوں کے جواب دے دوگے۔” انور کے دل میں اچانک خیال آیا کہ وہ دس آسان سوالوں کےلیے حامی بھر لے لیکن دوسرے ہی لمحے اس نے اپنا ارادہ بدلا اور پہلے چوائس کے لیے رضامندی کی مہر لگا دی۔ انٹرویو لینے والوں نے ایک دوسرے کو دیکھا پھر انور کی طرف مسکراتے ہوئے پوچھا، ’’دن پہلے ہوتا ہے یا رات؟‘‘ سوال پوچھ کر دونوں نے انور کے چہرے پر نظریں جمادی ۔ انور کے ہونٹوں پر ایک ہلکی سی مسکراہٹ پھیلی ۔ اس نے بڑے اطمینان سے جواب دیا، ’’پہلے دن ہوتا ہے؟‘‘ انٹرویو لینے والوں نے فوراً ہی دوسرا سوال داغا، ’’کیسے؟‘‘ انور اس سوال کے لئے پہلے سے ہی تیار تھا ۔ بڑی معصومیت سے کہا، ’’جناب! میں نے پہلے چوائس کا انتخاب کیا تھا۔ اس کے مطابق مجھ سے صرف ایک سوال پوچھا جانا ہے۔ اس لئے آپ کے پاس دوسرا سوال پوچھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا ہے ۔‘‘ اب انٹرویو لینے والوں کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا ۔ دونوں انور کی عقلمندی کے قائل ہوگئے اور نوکری کے لئے منتخب کرلیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا