یواین آئی
سری نگر؍؍ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے کھرم سری گفوارہ میں جمعہ کے روز جنگجوؤں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان ہونے والے ایک مسلح تصادم میں اسلامک سٹیٹ جموں وکشمیر کے مبینہ سربراہ داؤد احمد صوفی عرف داؤد سلفی سمیت 4 جنگجو مارے گئے۔ مسلح تصادم کے دوران ریاستی پولیس کا ایک اہلکار اور ایک عام شہری بھی جاں بحق ہوئے۔ پولیس سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید کے مطابق داؤد صوفی اسلامک سٹیٹ کا جموں وکشمیر میں سربراہ تھا۔ 33 سالہ داؤد صوفی ضلع سری نگر کے مضافاتی علاقہ زینہ کوٹ ایچ ایم ٹی کا رہنے والا تھا۔ تصادم میں مارے گئے دیگر تین جنگجوؤں کی شناخت ماجد منظور ڈار ساکنہ تلنگام پلوامہ، عادل رحمان بٹ اور محمد اشرف ایتو ساکنان سری گفوارہ کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ مہلوک پولیس اہلکارکی شناخت عاشق حسین اور محمد یوسف راتھر کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق سری گفوارہ میں مسلح تصادم کے مقام پر مقامی لوگوں اور سیکورٹی فورسز کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں۔ ان جھڑپوں میں سیکورٹی فورس اہلکاروں سمیت قریب ایک درجن افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ مہلوک جنگجوؤں کے آبائی علاقوں بالخصوص زینہ کوٹ ایچ ایم ٹی اور تلنگام پلوامہ میں بھی احتجاجیوں اور سیکورٹی فورسز کے مابین پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔ انتظامیہ نے احتیاطی طور پر جنوبی کشمیر کے بیشتر حصوں اور ضلع سری نگر میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات معطل کردی ہیں۔اطلاعات کے مطابق مسلح تصادم میں جنگجوؤں کی ہلاکت کے خلاف اننت ناگ، پلوامہ اور سری نگر اضلاع کے مختلف حصوں میں جمعہ کو ہڑتال کی گئی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جس رہائشی مکان میں جنگجو چھپے بیٹھے تھے، کا مالک محمد یوسف راتھر کراس فائرنگ کے دوران مارا گیا۔ انہوں نے بتایا ’طرفین کے مابین ابتدائی فائرنگ میں مکان مالک محمد یوسف راتھر اور ان کی اہلیہ حفیظہ زخمی ہوئی‘۔ ذرائع نے بتایا کہ دونوں کو علاج ومعالجہ کے لئے سب ضلع اسپتال بجبہاڑہ لے جایا گیا جہاں یوسف راتھر کو مردہ قرار دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ حفیظہ کو علاج ومعالجہ کے لئے سری نگر کے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز منتقل کیا گیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق مسلح تصادم کے دوران دو فوجی اہلکار اور جموں وکشمیر پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ (ایس او جی) کا ایک اہلکار زخمی ہوئے۔ زخمی سیکورٹی فورس اہلکاروں کو اسپتال لے جایا گیا جہاں پولیس اہلکار عاشق حسین دم توڑ گیا۔ دریں اثنا سری گفوارہ میں مسلح تصادم کے مقام پر مقامی لوگوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ ان جھڑپوں میں قریب ایک درجن افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں سیکورٹی فورس اہلکار بھی شامل ہیں۔ کچھ زخمیوں کو علاج ومعالجہ کے لئے سری نگر کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ بتادیں کہ یہ وادی میں رمضان سیز فائر کی مدت ختم ہونے کے بعد جنگجوؤں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان دوسرا مسلح تصادم ہے۔