اننت ناگ ضلع میں سالوں سے کئی تعمیراتی پروجیکٹوں پر کام ٹھپ

0
0

اہداف بھی مقررہوئے،رقومات بھی مختص لیکن دستیابی میں غفلت:عوام کو خدشات لاحق
شاہ ہلال

اننت ناگ؍؍اننت ناگ ضلع میں سالوںسے کئی اہم چھوٹے بڑے تعمیراتی پروجیکٹوں پر فنڈس کی عدم دستیابی کے سبب کام ٹھپ پڑا ہوا ہے ۔ جس کے سبب عوامی حلقوں میں مایوسی نظر آرہی ہے ۔اننت ناگ ضلع میں فنڈس کی عدم دستیابی کے سبب کہی چھوٹے بڑے تعمیراتی پروجیکٹوں کے کام کاج پرزنگ لگ چکا ہے ۔ضلع میں کہی اہم پروجیکٹ جن میں پل،اسپتال،بڑے بڑے شاپنگ کمپلیکس ،منی سیکریٹریٹ ،گیسٹ ہاوس وغیرہ شامل ہیںپر کام کہی سال قبل شروع کیا گیا اور انکے تکمیل کے لئے اہداف بھی مقرر کئے گئے تھے ،تاہم فنڈس کی عدم دستیابی کے سبب زیر تعمیر پروجیکٹوں پر کام ٹھپ پڑ گیا ہے۔اگر چہ کہی پروجیکٹ آخری مرحلے میں ہے تاہم فنڈس کی عدم ادائیگی کے سبب پروجیکٹ مکمل ہونا ابھی باقی ہے ۔ٹھکیداروں کا کہنا ہے کہ فنڈس کی عدم ادائیگی کے سبب پروجیکٹوں پر کام رکا ہوا ہے ۔ٹھیکدار سوتھ کشمیر کارڈنیشن کمیٹی کے چیرمین جاوید احمد خان نے نمائندے کو بتایا کہ پروجکٹوں کی التواء میں پڑنے کا مسئلہ فنڈس کی عدم دستیابی ہے ،اُنہوں نے کہا سال2014کے تباہ کن سیلاب کے بعد ٹھکیدار طبقہ سخت پریشان ہے ہر سال ٹھکیداروں کا کروڈوں روپیہ واجب الادا رہنے کے سبب وہ لوگ دیوالیہ کے دہلیز پر پہنچ چکے ہیں ۔اُنہوں نے بتایا کہ جنوبی کشمیر میں کہی اہم پروجیکٹ جن میں پل ،بلڈینگیں ،اسپتال ،منی سیکریٹریٹ ،گیسٹ ہاوس پر گذشتہ کہی مہینوں سے کام ٹھپ ہے ۔اُنہوں نے بتایا کہ انکی کوشش رہتی ہے کہ ہر پروجیکٹ کو مقرر اہداف پر مکمل کیا جائے تاہم حکومت کی سرد مہری کے سبب ٹھیکدار طبقہ متاثر ہورہا ہے ۔خان کا کہنا تھا کہ05اگست کے بعد کہی ایک زیر تعمیر عمارتوں پر فورسز اہلکاروں نے ڈھیرا جمایا ہے جس کے سبب کام کاج میںرکاوٹیں پیدا ہورہی ہے ۔اُنہوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ ٹھیکداروں کے واجب البقایا رقوامات اداکی جائئں۔ساتھ ہی پروجیکٹوں کے لئے مختص رقومات کو بھی واگذار کیا جائے تاکہ رکے پڑے کام کو از سر نو دوبارہ شروع کیا جائے ۔اس بیچ 5اگست کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے سبب کہی مرکزی معاونت والی اسکیمیں ہنوز بند پڑی ہے ۔مرکزی معاونت والی اسکیم پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کے تحت بن رہی سڑکوں پر کام گذشتہ زائد آڑھائی ماہ سے ٹھپ پڑا ہے ،جس کی وجہ سے سڑکیں کھنڈرات میں تبدیل ہو چکی ہے اور لوگوں کو عبور و مرور میں مشکلات پیش آرہی ہے ۔ضلع میں کہی پی ایم جی ایس وئے سڑکیں مکمل طور پر ناقبل آمدروفت بن چکی ہے ،رواں سال کے آغاز میں ان سڑکوں پر کام کاج شروع کیا گیا تھا اور سال کے آخر تک مکمل ہونے کا اہداف مقرر کیا گیا تھا تاہم 05اگست کے بعد سڑکوں پر کام روک دیا گیا اور ٹھیکدار بشمول ہنر منر و غیر ہنر افراد کام کو اُدھوار چھوڑ کر رفوچکر ہوگئے ہیں ۔ایک ٹھیکدار نے اپنا نامی مخفی رکھنے کی شرط پر کشمیر عظمٰی کو بتایا کہ05اگست کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے نتیجے میں وادی سے غیر ریاستی مزدوروں کے انخلاء اورتعمیراتی میٹریل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کی وجہ سے کام بند کرنا پڑا ہے ۔اس کے علاوہ خوف و ہراس کے ماحول کے بیچ کوئی بھی ٹھکیدار اپنے آپ کو جوکھم میں نہیں ڈالنا چاہتا ہے ۔اُنہوں نے سڑکوں کی خستہ حالی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ شروعات میں سڑکوں کے دونوں اطراف کٹائی کی جاتی ہے تاکہ بند تعمیر کیا جاسکیں۔ جس کے بعد آخر میں سڑکوں پر تار کول بچھانے کا کام شروع کیا جاتا ہے ،تاہم پیدا شدہ صورتحال کے سبب سڑکوں پر کام کاج درمیان میں ہی روکنا پڑا ہے اور اب سڑکیں ناقابل آمدروفت بن گئی ہے ۔تاہم اُن کا کہنا تھا کہ حالات میں بہتری آنے کے بعد ہی دوبارہ کام شروع کیا جا سکتاہے ۔اس بیچ ضلع کے مختلف دور دراز دیہات میں رہائش پزیر لوگوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ برف باری شروع ہونے سے قبل ہی تباہ حال سڑکوں کی مرمت کی جائے تاکہ موسم سرما میں لوگوں کو مصائیب و مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا