انسداد رشوت ستانی اداروں میں سینکڑوں کیس زیر التوا

0
0

فہرست میں چھوٹے ملازمین سے لیکر اعلیٰ بیروکیٹوں کا نام بھی شامل
کے این ایس
سرینگر؍؍ریاست میں کورپشن کا انداز اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ2018میں انسداد رشوت ستانی ادارے ویجی لنس نے82کیسوں کا انداراج عمل میں لایا جو تمام کے تمام زیر تحقیقات ہے۔فہرست میں بیشتر سرکاری محکموں کے چھوٹے اور بڑے ملازمین،جن میں سپیشل سیکریٹری،ضلع ترقیاتی کمشنر،ایگزیکٹو افسران اور انجینئران کے علاوہ بلدیاتی اداروں کے سنیئر عہدداراں شامل ہیں۔کشمیر نیوز سروس (کے این ایس)کے مطابق ریاستی گورنر ایس پی ملک نے جہاں کورپشن کے خلاف امسال بڑے پیمانے پر کاروائیاں کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بدعنوان افسران اور ملازمین کے خلاف اعلان جنگ کیا،وہی انسداد رشوت ستانی کے اداروں میں گزشتہ کئی برسوں سے سینکڑوں کیس زیر التواء ہیں۔ذرائع سے ملی تفصیلات کے مطابق سال گزشتہ اس انسداد رشوت ستانی کے ادارے نے کشمیر میں35جبکہ جموں میں47 رشوت ستانی اور بد عنوانی کیسوں کو درج کیا،جوکہ تمام مختلف تحقیقاتی مراحل میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ کیس محکمہ مال،پولیس، بلدیاتی اداروں،جنگلات،امور صارفین و عوامی تقسیم کاری،عدالتی عملے،آب رسانی،افزائش بھیڑ ،یونیورسٹی،ایکسائز،ایس ایس آر بی،جیکفیڈ،تعمیرات عامہ،صحت کے ملازمین کے خلاف درج کئے گئے۔ ذرائع نے مزید تفصیلات فرہم کرتے ہوئے کہا کہ پٹواری سے لیکر سپیشل سیکریٹری اور پولیس اہلکاروں سے لیکر ایس ایچ ائو تک اس فہرست میں شامل ہیں،جبکہ ہتھیار فرہم کرنے کی لائسنسوں میں مبینہ بے ضابطگیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ضلع ترقیاتی کمشنروں کے خلاف بھی کیس درج کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فی الوقت ویجی لنس میں314کیسوںکا اندراج کیا گیا ہے،جن میں جموں میں168اور کشمیر میں146شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سال گزشتہ ویجی لنس نے محکمہ افزائش بھیڑ و جانور(انمل اینڈ شیپ ہسبنڈری) کے سپیشل سیکریٹری کے خلاف ایک کیس سرکاری عہدے کا ناجائز استعمال کرنے سے متعلق درج کیا،جو کہ زیر تحقیقات ہیں،جبکہ چیف انجینئر’’ یو ای ای ڈی‘‘ اور ائے آرٹی ائو شوپیاںکے خلاف غیر متوازن اثاثے جمع کرنے کے علاوہ رینج افسر سوشل فارسٹری کے خلاف سرکاری عہدے کا ناجائز استعمال کرنے پر کیس درج کیا۔ ذرائع نے کہا کہ اس فہرست میں کئی زونل ایجوکیشن افسران بھی شامل ہیں،جن پر سرکاری رقومات کا ناجائز استعمال کرنے کا الزام عائد ہے۔ویجی لنس ذرائع کے مطابق گزشتہ برس ہی وادی کے تمام ضلع ترقیاتی کمشنروں کے خلاف ایک کیس زیر نمبر 18/2018-vok،جبکہ جموں صوبے کے تمام ضلع ترقیاتی کمشنروں کے خلاف 11/2018-vojکیسوں کا اندراج کیا گیا،جبکہ یہ کیس ہتھیاروں کی لایسنسوں اور انکی توسیع میں مبینہ ہیرا پھیری اور بے ضابطگیوں کا الزام سے متعلق ہیں۔ایگزیکٹو انجینئر و اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر پی ایچ ای قاضی گنڈ کے خلاف واٹر سپلائی اسکیم کی عمل آواری کے دوران بڑے پیمانے پر رقومات میں بے ضابطگیوں کے خلاف بھی ویجی لنس کشمیر میں کیس درج کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ گاندربل مونسپل کمیٹی میں ایگزیکٹو انجینئر اور خلاف ورزی اسسٹنٹ پر غیر قانونی طور پر گاندربل میں ڈھانچوں کی تعمیر میں اجازت دینے پر ویجی لنس میں کیس درج کیا گیا۔کشمیر یونیورسٹی کے افسران پر غیر قانونی تقرریاں کرنے کے خلاف ویجی لنس میں کیس درج کیا گیاجبکہ انسداد رشوت ستانی کی عدالت میں بیانات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے پر ماتحت عملے کے خلاف کیس درج کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ جموں میں ویجی لنس نے سال گزشتہ بدعنوانی اور رشوت ستانی کے خلاف کیس درج کیں۔انہوں نے تفصیلات فرہم کرتے ہوئے کہا اس وقت کے اسسٹنٹ کمشنر مال اور نائب تحصیلدار سانبہ پر رشوت کی طلب اور حصول کے خلاف کیس درج کیا گیا،جبکہ ائے سی آر پونچھ پر جنگلاتی و سرکاری زمین میں جعلی انتخاب دینے پر کیس درج کیا گیا،اور یہ کیس زیر تحقیقات ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ2018میں ویجی لنس جموں نے ڈپٹی کمشنر ایکسائز پر رشوت کی طلب اور حصول کے خلاف کیس درج کیا،جبکہ سیکریٹری ایس ایس آر بی کے خلاف سرکاری عہدے کا نائز فائدہ اٹھا کر تقرری عمل میں لانے کے خلاف کیس درج کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اس وقت کے ایس ایچ ائو کالاکوٹ پر سرکاری عہدے کا ناجائز استعمال کرنے اور اس وقت کے ڈائریکٹر دیہی ترقی پر سرکاری رقوامات کا ناجائز استعمال کرنے پر کیس درج کیا گیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا