’ انسان وطن، مذہب اور زبان سے محبت شکم کی بنیاد پر نہیں کرتا ‘

0
0

اردو زبان کے ختم ہونے کے خدشات لایعنی، اردولافانی اور لازوال زبان ہے: پروفیسر اختر الواسع
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍اردو زبان کے لازوال، لافانی اور دوام پر تیقن کا اظہارکرتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اسلامک کے سابق ڈین پدم شری پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ اردو زبان کے ختم ہونے کے خدشات لایعنی ہیں اور زبان، مذہب اور وطن کا تعلق معدے سے نہیں ہوتا اس لئے یہ زبان کبھی نہیں مرسکتی۔انہوں نے گزشتہ روز یہاں خود رنگ فاؤنڈیشن کی جانب سے منعقدہ یک روزہ سیمنار بعنوان’ہند میں فروغ اردو زبان اورآل انڈیا مشاعرہ‘ کی صدارت کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
انہوں نے کہاکہ جو لوگ کہتے ہیں کہ اردو زبان ختم ہورہی ہے میں اس سے اتفاق نہیں رکھتا اور یہ گزشتہ کئی دہائیوں سے سنتا آرہا ہوں کہ اردو زبان ختم ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ تین چیز کا تعلق معدے (پیٹ) سے نہیں ہوتا ہے،ایک تو وطن، دوسرا مذہب اور تیسرا زبان، کیوں کہ انسان وطن، مذہب اور زبان سے محبت شکم کی بنیاد پر نہیں کرتا بلکہ ا س سے ماورا ہوکر اس کے فروغ میں اپنا اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ زبان کبھی ظل الہی کے تابع نہیں ہوتی بلکہ عوام کے تابع ہوتی ہے اس لئے وہ زندہ رہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زبان کا تعلق روزگار سے ہو یا نہ ہو لیکن زبان زندہ رہتی ہے اور اردو زبان ہمیشہ زندہ رہے گی۔انہوں نے کہاکہ یہی وجہ ہے کہ اردو زبان کے فروغ میں بیگمات اور ماؤں کا کردار اہم رہا ہے کیوں کہ مائیں ہی بچوں کو پہلے زبان سے آشنا کرتی ہیں۔ اس لئے کہا جاتا ہے کہ زبان کا رشتہ ماں کے دودھ کے ساتھ ہوتا ہے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکول (اردو) کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شعیب رضا خاں نے شمال میں اردو زبان کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جنوبی ہند میں اردو کی صورت حال بہتر ہے اور ہمیں شمالی ہند میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ شمال میں مائیں ہی اردو زبان کو نادانستہ طور پر ختم کرنے میں کردار اہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کوئی زبان کسی کے رحم و کرم زندہ نہیں رہتی بلکہ اپنے دم پر زندہ رہتی ہے اور اردو اپنی لطافت، شیرنی، ہمہ گیریت اور دلچسپ زبان ہونے کی وجہ سے زندہ ہے۔
آل انڈیا طبی کانگریس کے صدر ڈاکٹر سید احمد خاں نے زبان کے فروغ کے لئے اردو اخبارات خرید کر پڑھنے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اردو کو گھر گھر تک پہنچانے کے لئے ہمیں اردو اخبارات کو گھر گھرتک پہنچانا ہوگا۔ ساتھ ہی انہوں نے اردو کتابیں پڑھنے پر بھی زور دیا۔قبل ازیں خودرنگ فاؤنڈیشن کے چیرمین اور پروگرم کے کنوینر ولی احمد خاں نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہاکہ اردو زبان کے فروغ کے لئے ہمیں عملی طور پر حصہ لینا ہوگا۔ اردو سے محبت ہی ہمیشہ گجرات سے دہلی سے کھینچ لائی ہے اور ہم اس کے فروغ کے لئے حتی الوسع کوشش کر رہے ہیں اور لوگوں کو اردو پڑھنے پر آمادہ کررہے ہیں اور اس کیلئے ان تک اردو کتابیں بھی پہنچا رہے ہیں۔
اس پروگرام میں سات کتابوں کا اجرا بھی عمل میں آیا جس ’میں عکس عبقری‘ کوثر پروین کوثر، ’چاند کے زینے پر‘ ہاجرہ نور زریاب،’تعبیر خواب کی‘ طلعت انجم،’میڈیا اور مسلمان‘ سہیل انجم،’صحرا میں گلزار‘، پروفیسر عزیز شیرانی،’اردو افسانہ غضنفر کی نگاو میں‘، ڈاکٹر صابرہ خاتون حنا اور’علیم اللہ حالی فن اور شخصیت‘، ڈاکٹر امتہ الحئی زیبی کی کتابیں شامل ہیں۔ نظامت کے فرائض ہارون بشر رضوی نے انجام دئے۔ اسی کے ساتھ مشاعرہ بھی منعقد ہوا۔جس میں ڈاکٹر شعیب رضا خاں، کوثر پروین کوثر، ہاجرہ نور زریاب، امتہ الحئی زیبی، ڈاکٹر صابرہ خاتون حنا اور بشر رضوی نے اپنے کلام پیش کئے۔اس کے علاوہ اقبال پٹنی نے’صوفیائے گجرات ارو اردوادب‘ پر اپنا مقالہ پیش کیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا