انسانی تکالیف پر سیاست ناقابل ِ قبول:الطاف بخاری

0
0

مطالبات پورا ہونے تک ہم ڈیلی ویجروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے حکومت پرزور دیا ہے کہ محکمہ بجلی میں بطور یومیہ اُجرت کام کرنے والے ملازمین کے سبھی مطالبات کو حل کیاجائے۔ پارٹی دفتر ایم ٹو چرچ لین سونہ وار سرینگر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں الطاف بخاری نے بجلی ملازمین کو درپیش مسائل کو اُجاگر کرتے ہوئے کم سے کم اُجرت قانون کی عمل آوری پرزور دیا۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر پہلی ایسی یونین ٹیراٹری ہے جہاں پر قانون داں ہی پی ڈی ڈی ڈیلی ویجروں اور دیگر کنٹریکچول ورکروں کا استحصال کر کے قانون توڑ رہے ہیں۔ انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بخاری نے کہاکہ ایک لاکھ کے قریب ڈیلی ویجرز ہیں جنہیں ابھی تک ریگولر آئزڈ نہیں کیاگیا اور اِن میں سے بہت سارے سبکدوش ہونے کے قریب ہیں۔ انہوں نے مختلف محکمہ جات پی ایچ ای، زراعت، پھولبانی، ماہی گیری، سیلاب وآبپاشی، خوراک وشہری رسدات، صحت، جنگلات، رہبر ِ کھیل، وائلڈ لائف، ہارٹی کلچر، ایچ ڈی ایف کمانڈ ایریا، سیاحت اور دیگر محکمہ جات میں کام کرنے والے کنٹریکچول ورکروں کے مسائل کو اُجاگر کیا۔ حالیہ واقعہ جس میں لائن مین مرمتی کام کرنے کے دوران کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگیا، کا حوالہ دیتے ہوئے بخاری نے کہاکہ انسانی تکالیف پر سیاست کرنا انتہائی افسوس ناکم ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ پٹن سے تعلق رکھنے والے مہلوک لائن مین کے لواحقین کو معاوضہ دیاجائے ۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیاکہ سبھی ڈیلی ویجرز جودوران ِ ڈیوٹی ہلاک ہوئے، کے گھر میں سے فی شخص کو نوکری دی جائے۔ 24اپریل کو وزیر اعظم نریندر مودی کے مجوزہ دورہ ِ جموں وکشمیر کے بارے میں بات کرتے ہوئے بخاری نے کہاکہ وزیر اعظم کو چاہئے کہ ہزاروں ڈیلی ویجرز کے مسائل کو حل کیاجائے جوکہ اپنے حقوق کی حصولی کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے اُمیدظاہر کی کہ ڈیلی ویجروں کے ساتھ انصاف ہوگا۔ بخاری نے انتظامی بے حسی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر 30-60 دنوں کے اندر یومیہ اجرت والوں کو ریگولرائز کرنے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو وہ سڑکوں پر وہ بھی احتجاج کا حصہ ہوں گے اور جب تلک مطالبات پورے نہیں ہوتے ڈیلی ویجروں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں گے۔بخاری نے آنگن واڑی آشا کارکنوں اور ہیلتھ ورکرز کا مسئلہ اٹھایا جنہیں نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت تعینات کیا گیا ہے اور کہا کہ ان پر بھی فوری طور پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔انسانی تکالیف پر سیاست ناقابل ِ قبول:الطاف بخاری
مطالبات پورا ہونے تک ہم ڈیلی ویجروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے حکومت پرزور دیا ہے کہ محکمہ بجلی میں بطور یومیہ اُجرت کام کرنے والے ملازمین کے سبھی مطالبات کو حل کیاجائے۔ پارٹی دفتر ایم ٹو چرچ لین سونہ وار سرینگر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں الطاف بخاری نے بجلی ملازمین کو درپیش مسائل کو اُجاگر کرتے ہوئے کم سے کم اُجرت قانون کی عمل آوری پرزور دیا۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر پہلی ایسی یونین ٹیراٹری ہے جہاں پر قانون داں ہی پی ڈی ڈی ڈیلی ویجروں اور دیگر کنٹریکچول ورکروں کا استحصال کر کے قانون توڑ رہے ہیں۔ انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بخاری نے کہاکہ ایک لاکھ کے قریب ڈیلی ویجرز ہیں جنہیں ابھی تک ریگولر آئزڈ نہیں کیاگیا اور اِن میں سے بہت سارے سبکدوش ہونے کے قریب ہیں۔ انہوں نے مختلف محکمہ جات پی ایچ ای، زراعت، پھولبانی، ماہی گیری، سیلاب وآبپاشی، خوراک وشہری رسدات، صحت، جنگلات، رہبر ِ کھیل، وائلڈ لائف، ہارٹی کلچر، ایچ ڈی ایف کمانڈ ایریا، سیاحت اور دیگر محکمہ جات میں کام کرنے والے کنٹریکچول ورکروں کے مسائل کو اُجاگر کیا۔ حالیہ واقعہ جس میں لائن مین مرمتی کام کرنے کے دوران کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگیا، کا حوالہ دیتے ہوئے بخاری نے کہاکہ انسانی تکالیف پر سیاست کرنا انتہائی افسوس ناکم ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ پٹن سے تعلق رکھنے والے مہلوک لائن مین کے لواحقین کو معاوضہ دیاجائے ۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیاکہ سبھی ڈیلی ویجرز جودوران ِ ڈیوٹی ہلاک ہوئے، کے گھر میں سے فی شخص کو نوکری دی جائے۔ 24اپریل کو وزیر اعظم نریندر مودی کے مجوزہ دورہ ِ جموں وکشمیر کے بارے میں بات کرتے ہوئے بخاری نے کہاکہ وزیر اعظم کو چاہئے کہ ہزاروں ڈیلی ویجرز کے مسائل کو حل کیاجائے جوکہ اپنے حقوق کی حصولی کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے اُمیدظاہر کی کہ ڈیلی ویجروں کے ساتھ انصاف ہوگا۔ بخاری نے انتظامی بے حسی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر 30-60 دنوں کے اندر یومیہ اجرت والوں کو ریگولرائز کرنے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو وہ سڑکوں پر وہ بھی احتجاج کا حصہ ہوں گے اور جب تلک مطالبات پورے نہیں ہوتے ڈیلی ویجروں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں گے۔بخاری نے آنگن واڑی آشا کارکنوں اور ہیلتھ ورکرز کا مسئلہ اٹھایا جنہیں نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت تعینات کیا گیا ہے اور کہا کہ ان پر بھی فوری طور پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا