امریکی درآمدات پر اضافی محصولات اب یوروپ نے بھی دیا ٹرمپ کو جواب

0
0
یواین آئی
بروسیلز ؍؍امریکہ اور یوروپی یونین کے مابین تجارتی جنگ میں یوروپ نے بھی صدر ٹرمپ کو درآمدی محصولات کے حوالہ سے مناسب جواب دے دیا ہے ۔ اب امریکی مصنوعات کی یونین میں درآمد پر اربوں یورو کے نئے محصولات کا نفاذ 22 جون سے ہو جائے گا۔بروسیلز میں یوروپی یونین کے صدر سے ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ کے آغاز سے یوروپ سے امریکہ درآمد کی جانے والی فولاد اور ایلومینیم کی مصنوعات پر 10 سے لے کر 25 فیصد تک جو نئے اور اضافی محصولات عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا، ان کی وجہ سے بروسیلز اور واشنگٹن کے مابین تجارتی شعبے میں پہلے سے پایا جانے والا اختلاف رائے مزید شدید ہو گیا تھا۔یوروپی یونین کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کو امریکہ کے اقتصادی مفادات کے تحفظ کے نام پر ایسے ‘حفاظت پسندانہ فیصلے ‘ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ لیکن اگر ”انہوں نے یہ فیصلہ کر ہی لیا ہے تو یوروپ بھی خاموش نہیں بیٹھے گا” اور یوروپی یونین کے رکن ممالک میں امریکی مصنوعات کی درآمد پر بھی جوابا[؟] اضافی محصولات عائد کر دیے جائیں گے ۔اب اس سلسلے میں یوروپی یونین نے اپنا باقاعدہ فیصلہ کر لیا ہے اور یوروپ میں امریکی مصنوعات کی درآمد پر اربوں مالیت کے ‘جوابی’ اضافی محصولات عائد کر دیے جائیں گے ۔ ان نئے درآمدی محصولات کی مالیت 2.8 ارب یورو بنتی ہے ، جو 3.4 ارب امریکی ڈالر کے برابر ہو گی اور ان نئے محصولات کا نفاذ صرف دو روز بعد جمعہ 22 جون سے ہو جائے گا۔ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شروع میں یوروپی ماہرین کے اندازے یہ تھے کہ بروسیلز کی طرف سے صدر ٹرمپ کے اقدام کے جواب میں امریکی مصنوعات پر اضافی درآمدی محصولات عائد کرنے کا جو بھی فیصلہ کیا جائے گا، اس پر عمل درآمد غالبا[؟] یکم جولائی سے یا پھر جولائی کے مہینے ہی کی کسی دوسری تاریخ سے کیا جائے گا۔لیکن اس بارے میں یوروپی یونین کی تجارتی امور کی نگران خاتون کمشنر سیسیلیا مالم اشٹروئم نے بروسیلز میں بتایا کہ ان محصولات کا نفاذ رواں ہفتے ہی ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یوروپ نے امریکی مصنوعات کی درآمد پر جو اضافی محصولات عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، وہ اپنی مالیت میں تقریبا[؟] اتنے ہی ہوں گے ، جتنی مالیت کے امریکہ نے یوروپی فولاد اور ایلومینیم مصنوعات کی درآمد پر اضافی ٹیکس عائد کیے ہیں۔اس طرح یوروپ نے اس تجارتی رسہ کشی میں امریکہ کے ساتھ ایک طرح سے اپنا حساب اب برابر کر دیا ہے ۔ اس بارے میں سیسیلیا مارلم اشٹروئم نے اپنے ایک بیان میں کہا، ”صدر ٹرمپ کا فیصلہ عالمی تجارت کے بنیادی لیکن متفقہ قوانین کے خلاف تھا، وہ اصول اور ضابطے جو برسوں کی محنت کے بعد تیار کیے گئے تھے ۔ اسی لیے یوروپ بھی اپنے طور پر جوابی اقدامات پر مجبور تھا کہ یوروپی یونین کے پاس اور کوئی راستہ بچا ہی نہیں تھا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا