الےکشن2019: ہم مسلمان ہےں ہم کبھی نہےں بدلےں گے

0
0

غلام غوث ، بنگلور
9980827221

 

آخر آر ےس ےس اور بی جے پی کی جےت ہو ہی گئی۔ کےوں نہ ہو جب ا±س نے 1926سے چھ سال کے بچوں کو لے کر اپنی اسکولوں مےں انکی ذہنی تربےت کی۔ انہےں غلط تارےخ پڑھائی اور انکے سامنے مسلمانوں کو دشمنوں کے طور پر پےش کےا جبکہ دوسرے سب اور خاص کر مسلمان اےک دوسرے کے خلاف فتوے دےنے مےں اور جد و جہد چھوڑ کر زکر و ازکار مےں اور رسومات مےں مشغول رہے۔ جن لوگوں نے اسرائےل کی موساد اور امرےکہ کی سی آی ےے اور ےف بی آی کے کارنامے پڑھے ہےںوہ جانتے ہےں کہ اگر کسی جماعت، ادارے، سےاسی پارٹی ےا ملک کوتباہ کر نا ہو ےا کمزور کر نا ہو تو ا±س مےں اپنے تربےت ےافتہ جاسوس،ےا اےجنٹوں کو داخل کر دو اور پانچ سے دس سال تک اس پارٹی ےا ادارے مےں دن رات کام کرے اور مالی مدد بھی شروع کر دے ۔ بہت جلد وہ موقعہ آ جائے گا جب آپکا اےجنٹ ا±س پارٹی کا معتبر رکن بن جائے گا اور دوسرے لےڈروں کو گمراہ کر نے لگ جائے گا۔پارٹی کے سب سے بڑے وفادار کے روپ مےں وہ پارٹی کے اہم لےڈروں اور رہنماوں کو غلط اور گمراہ کن مشورے دے گا جن پر چل کر پارٹی کمزور ہو جائے گی اور بالاخر ختم ہو جائے گی۔اےسی مہم روس اور امرےکہ نے اےک دوسرے کے خلاف چلائی اور اب امرےکہ نے اسرائےل کی اےما پر عرب ممالک مےں چلا رہا ہے۔اگر ہم ہمارے مسلکوں مےں انہےں ڈھونڈ نا ہو تو مسلکوں کے متعلق کٹرپن کی باتےں کر نے والوں مےں ڈھونڈےں تو دشمنان اسلام مل جائےں گے جو ہر حال مےں مسلمانوں کو متحد ہو نے نہےں دےتے۔غور سے دےکھےں تو ےہ ہنر ہندوستان مےں آر ےس ےس نے شروع کر دےا ہے اور برسوں پہلے تمام جماعتوں اور اداروں مےں اپنے تربےت ےافتہ اےجنٹس داخل کر دےے ہےں۔وہ اےک Sleeping cell ہے جسے وقت آنے پر کام پر لگا دےا جاتا ہے۔آج اےسے اےجنٹ کانگرےس اور دوسری پارٹےوں مےں اہم عہدوں پر فائز ہو چکے ہےں اور پارٹےوں کو غلط مشورے دے کر اندر سے انہےں کمزور کر رہے ہےں۔ 2014 and 2019کے الےکشن مےں ےہ کھےل بہت ہی چالاکی اور احتےاط سے کھےلا گےا ۔ ان اےجنٹوں نے کانگرےس کو وہ چمکدار روپ دکھاےا جسے دےکھ کر کانگرےس لےڈر اچھلنے کودنے لگے اور انہےں اےسا لگا کہ وہ ےہ الےکشن جےت جائےں گے۔ در اصل کانگرےس کو زمےنی حقایق سے اور عوام سے دور کر دےا گےا اور کانگرےس لےڈروں کے اطراف چاپلوسوں اور جھوٹوں کو بھر دےا گےا۔ در اصل کانگرےس کی کی شکست کے لئے اس کا غرور، انا، عوام سے دوری اور زمےنی حقےقت سے نا واقفےت ہی ذمہ دار ہے۔کانگرےس مےں حرےص اور اقتدار کے بھوکے لوگوں کی بھر مار ہے اور ےہی انکے آپسی جھگڑے اور رسہ کشی کی بنےاد ہے۔ 2019 کے پارلےمنٹ الےکشن کے لئے کانگرےس نے اےسے چند لوگوں کو سےٹ دےے جنکا عوامی خدمت کا رےکارڈ زےرو تھا۔ بارہ فےصد آبادی رکھنے والے مسلمانوں کو اےک سےٹ جبکہ دو فےصد آبادی رکھنے والے کروباس کو تےن سےٹ ۔ ےہ ہے کانگرےس کا مسلمانوں کے ساتھ انصاف۔ وہ پارٹی جو اپنے منجھے ہوے وفادار لےڈروں کو چھوڑ کر تھوڑی دےر چمک دکھانے والے اراکےن کو بڑھاوا دےتی ہے اسکی کشتی کا ڈوبنا ےقےنی ہے۔ جناب رحمان خان، سی ےم ابراھم، روشن بےگ ، تنوےر سےٹھ اور حارث جےسوں کو نذر انداز کر دےا گےا اور سےاست کا مفہوم نہ سمجھنے والے لوگوںکو بڑھاوا دے دےا گےا۔ اےسے مہارتےوں کو نہ روڈ شو مےں لےا گےا اور نہ ہی جلسوں مےں۔اب چند ہی دنوں مےں کانگرےس اور جنتا دل کے دس بےس ےم ےل اےز بی جے پی مےں شامل ہو جائےں گے اور گٹھ بندھن کی حکومت کو گرا دےں گے۔ نقصان جو ہو گا وہ مسلمانوں ، عےسائےوں اور دلتوں کا۔ تب نہ سرخےوں مےں رہنے والے مسٹر سدرامےا کی چلے گی ، نہ ڈی کے شےو کمار کی، نہ ضمےر احمد خان کی نہ پرمےشورا کی اور نہ ہی کمار سوامی کی۔ اب جو کچھ انہےں مل رہا ہے وہ سب ان کے سر پھٹول مےں چھن جائے گا۔نہ سدرامےا چےف منسٹر بنےں گے ، نہ شےو کمار اور نہ ہی مسٹر کمار سوامی۔سب کا زعم اور سب کی چالاکےاں ختم ہو جائےں گی۔نقصان مےنارٹےس کا ہو گا۔ اس شرمناک شکست کے لئے مسٹر سدرامےا، وےنو گوپال ،دینےش گنڈوراواور مسٹر کمار سوامی کو ذمہ داری قبول کر نا ہوگا۔اگر دوبارہ اسمبلی الےکشن کراےا گےا تو کانگرےس کو خود اس کے اندر موجود دشمن اسکی تعداد جالےس سے کم کروا دےں گے۔ مسلمان پہلے بھی سوتے رہے اور اب بھی سوتے رہےں گے، پہلے بھی منتشر تھے اب بھی منتشر رہےں گے اور پہلے بھی سےاسی طور پو بے وزن تھے اب بھی بے وزن رہےں گے۔کسی بھی قوم کے لےڈر سے ہم ےہ امےد نہےں کر سکتے کہ وہ کسی بھی مسلے مےں ہر فرد سے مل کر بات کرے ۔ کئی موقع اےسے آتے ہےں جب اس لےڈر کو کڑوی گولےاں دےنی بھی پڑتی ہے اور کھانی بھی پڑتی ہے۔، لوگوں کے طعنہ بھی سننا پڑتا ہے ۔ ےہی سب کچھ مولانا آزاد کے ساتھ بھی ہوا، امبےڈکر کے ساتھ بھی اور مہاتما گاندھی کے ساتھ بھی اور آئندہ بھی مخلص لےڈروں کے ساتھ اےسا ہی ہو تا رہے گا۔تب ہی تو وہ لےڈر کہلاتا ہے۔ اب تک جتنے بھی سےاسی پارٹےون کے اندر سے مسلم لےڈر آئے انہوں نے کھل کر مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی نا انصافےوں پر آواز نہےں اٹھائی کےونکہ انہےں اقتدار اور عہدے کے چھےن لئےے جانے کا خوف رہا۔اےسے مےں اگر کوئی ہمت کر کے آواز بلند کر دےتا ہے تو ہمےں چاہےے کہ اسکی داد دےں مگر ہم ہےں کہ اسکی کمزورےوں کو اچھالتے ہےں۔کرناٹک مےں گٹھ بندھن کو بچانا اور اس کے خلاف اٹھنے والی خود ہماری آوازوں کو سمجھانا اقلےتوں کے مفاد مےں ہے۔ اس مےں کوئی شک نہےں کہ آجکل کانگرےس مےں بھی وزارتےں قابلےت کی بنےاد پر نہےں دی جاتےں بلکہ عہدے ان کو دےے جاتے ہےں جو سےنےر لےڈروں کو منھ مانگی رشوت دےتے ہےں اور ان کی خواہشےں پوری کر تے ہےں۔مسلمانوں کی نےند کا ےہ عالم ہے کہ شرےعت مےں مداخلت ہو گی ہونے دو، مساجد اور مدارس پر حکومت کا کنٹرول ہو جائے گا ہونے دو، طلاق، خلع اور کثرت ازواج کے معاملے عدالتوں کو چلے جائےں گے جانے دو، دار القضاءبند ہو جائےں گے بند ہو جانے دو ۔ جو ہوتا ہے ہونے دو مگر ہم ملےں گے نہےں ، بےٹھےں گے نہےں ، غور و فکر کرےں گے نہےں حکومت اپنے فےصلے مسلط کر نے سے پہلے خود فےصلے کرےں گے نہےں۔ حکومت اگر اپنے فئضلے مسلط کر دے تو ہمےں چےخنے چلانے اور اپنی تقرےری صلاحےتوں کا مظاہرہ کر نے کا اچھا موقع مل جائے گا ۔ قوم جائے بھاڑ مےں۔ تجربہ، مطالعہ اور مشاہدہ نہ رکھنے والے زور و شور سے اپنی نادانی کی باتےں رکھےں گے اور معلومات رکھنے والے خاموش بےٹھ جائےں گے۔سنجےدہ مسلمانوں کو سوچنا چاہےے کہ اب ہمےں کےا کر نا ہے۔ سب سے پہلے ہمےں مسلمانوں کو جگانے کے لئے انمےں احساس پےدا کر نا ہے۔ ےہ اسی وقت ہو گا جب انمےں اخبارات اور سےرےس کتابےں پڑھنے کی عادت ڈالی جائے گی۔ انہےں دنےا بھر کے سےاسی اور مذہبی لےڈروں کی سوانح حےات پڑھنے کی عادت ڈالنا ہو گا۔بغےر ان معلومات کے سب ہوا مےں باتےں کرتے رہےں گے جےسا کہ آجکل کر رہے ہےں۔ مسجدوں کو مرکز بنا کر تمام کاموں کا آغاز کر نا ہو گا۔ مسجدوں ، درگاہوں ، مدرسوں اور خانقاہوں سے باہر نکل کر جد و جہد کر نا ہو گا۔ حکومت کسی کی بھی ہو ہر جگہ ہم ہی نشانے پر رہےں گے۔ مگر ہم بھی اےسے سخت چمڑے کے ہےں کہ ہم ہر ماحول مےں زندہ اور خوش رہے۔جہاں جہان فرقہ پرست حکومت ہے وہاں بس ہمےں اپنی روش بدلنی ہو گی۔ہمےں پانی کی طرح ہونا چاہےے جو جس برتن مےں ڈالے وہی شکل لے لے گا۔ اس کا مطلب ےہ نہےں کہ ہم اپنا مذہب اور اپنے اخلاق کا سودا کرےں ۔ حکومت کی مداخلت سے پہلے ہمارے مسائل ہمےں خود حل کر لےنا چاہےے۔حکومت جو بھی رہے ہمارے ساتھ وہی ہوگا جو دوسروں کے ساتھ ہو تا ہے۔ اےسے مےں ہمےں ڈرنے کی ضرورت نہےں ہے ۔بس ہمےں خاموشی کے ساتھ کسی حکمت عملی کے تحت زندگی گزار نا ہو گا۔جب تک ہم مل کے نہےں بےٹھےں گے ہم کوئی حکمت عملی بنا نہےں پائےں گے اور ہمےشہ فائر فائٹنگ کر تے رہےں گے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا