پی ڈی پی 54 اسمبلی حلقوں میں سے صرف 5 حلقوں پر برتری حاصل کر سکی
یواین آئی
سری نگر؍؍پیپلز ڈیموکریٹ پارٹی (پی ڈی پی) جو ایک زمانے میں کشمیر کے سیاسی افق پر پورے جاہ و جلال کے ساتھ سایہ فگن تھی،آج اس کا وجود دھندلا دھندلا سا نظر آ رہا ہے۔یہ پارٹی حالیہ لوک سبھا انتخابات میں نہ صرف کوئی بھی سیٹ حاصل نہ کرسکی بلکہ پونچھ – راجوری سمیت کشمیر کے دس اضلاع کے 54 اسمبلی حلقوں میں سے صرف 5 حلقوں پر ہی برتری بنانے میں کامیاب ہوئی۔
دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد منعقد ہونیو الے یہ بڑے انتخابات پی ڈی پی کو اپنی شان رفتہ کی بحالی کے لئے ایک اہم موقعہ تھے۔گذشتہ پانچ برسوں کے دوران کئی اہم لیڈروں نے اس پارٹی سے کنارہ کشی اختیار کی جس سے پارٹی کی ساخت کمزور ہوئی ہے۔پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کو اننت ناگ – راجوری لوک سبھا سیٹ سے نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر میاں الطاف سے قریب تین لاکھ ووٹوں کے بڑے مارجن سے ہرا دیا۔
الیکشن نتائج سے یہ بات روشن ہوئی کہ محبوبہ مفتی اور ان کی میڈیا مشیر اور صاحبزادی التجا مفتی کی اننت ناگ – راجوری لوک سبھا حلقے میں وسیع انتخابی مہم ثمر آور ثابت نہیں ہوسکی۔وہ اپنے حریف میاں الطاف پر جنوبی کشمیر جو ایک زمانے میں پی ڈی پی کا گڑھ مانا جاتا تھا، صرف تین اسمبلی حلقوں میں برتری حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں۔الیکشن کمیشن آف انڈیا کے اعداد و شمار کے مطابق محبوبہ مفتی جنوبی کشمیر کے تین اسمبلی حلقوں اننت ناگ، اننت ناگ ویسٹ اور سری گفوارہ – بجبہاڑہ پر ہی لیڈ بنا سکیں جبکہ باقی تمام حلقوں پر میاں الطاف کا بلا بھاری رہا۔
جنوبی کشمیر کے تین اسمبلی حلقوں میں نیشنل کانفرنس، کانگریس کی حمایت سے لیڈ بنانے میں کامیاب ہوا جبکہ ایک اسمبلی حلقے پر اس کو سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی کی حمایت حاصل رہی۔بتادیں کہ بارہمولہ لوک سبھا سیٹ 18 اسمبلی حلقوں پر مشتمل ہے۔ایک سیاسی مبصر کا ماننا ہے: ‘گرچہ محبوبہ مفتی گذشتہ پانچ برسوں سے مرکزی حکومت کی پالسیوں کی زور دار تنقید کر رہی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ لوگ اس پارٹی کے ماضی میں بی جے پی کے ساتھ اتحاد کو نہیں بھولے ہیں’۔
سری نگر لوک سبھا سیٹ پر پی ڈی پی لیڈر وحید پرہ کو نیشنل کانفرنس کے لیڈر آغا روح اللہ نے شکست دے دی اور پرہ اس سیٹ پر صرف دو اسمبلی حلقوں میں برتری بنانے میں کامیاب ہوئے۔وحید پرہ جس نے 1 لاکھ 68 ہزار 4 سو 50 ووٹ حاصل کئے، 18 اسمبلی حلقوں میں سے صرف پلوامہ اور راجپورہ اسمبلی حلقوں پر لیڈ بنا سکے۔بارہمولہ لوک سبھا سیٹ پر بھی پی ڈی پی کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی جہاں پارٹی کے امید وار فیاض میر کی ضمانت ہی ضبط ہوگئی جس نے صرف 27 ہزار 4 سو 88 ووٹ حاصل کئے۔مبصرین کا کہنا ہے: ‘لوک سبھا الیکشن کے نتائج پی ڈی پی کے لئے ایک زور دار دھچکا ہیں جس سے کشمیر کے سیاسی منظر نامے پر اس پارٹی کا وجود کا عکس ظاہر ہو رہا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ان الیکشن کے اثرات اسمبلی انتخابات پر مرتسم ہوں گے۔پی ڈی پی کے سینئر لیڈر اور محبوبہ مفتی کے قریبی ساتھی نعیم اختر نے بھی لوک سبھا الیکشن نتائج کو پارٹی کے لئے پریشان کن قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا: ‘یہ نتائج بلا شبہ پریشان کن ہیں ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ہماری خیر سگالی کو ووٹ میں تبدیل کرنے کی کوششوں میں کہاں پر غلطی ہوئی’۔قابل ذکر ہے کہ محبوبہ مفتی کے والد مرحوم مفتی محمد سعید نے کانگریس سے ناطہ توڑ کر سال 1999 میں پی ڈی پی کی بنیاد ڈالی تھی۔جموں وکشمیر میں اس جماعت نے سال 2003 میں کانگریس کے ساتھ مل کر حکومت بنائی اور بعد میں سال 2015 میں بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرکے بر سر اقتدار ہوئی تاہم سال 2019 میں دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد کئی بڑے لیڈر اس پارٹی کو چھوڑ گئے۔