اسکول کی کھنڈر عمارات یا موت کا کنواں

0
0

ہندوستان اپنے وژن 2020کے بالکل قریب پہنچ چکا ہے اور عنقریب وہ دن بھی نذدیک آنے والے ہیں پورے ملک کو خواندہ دیکھنے کے خواب پورے ہوں گے یا پھر چکنا چور ہونے والے ہیں کیونکہ جہاں حکومت نے وژن 2020کو پورا کرنے کیلئے کئی اسکیمیں لاگو کی جن میں بچوں سے لیکر بزرگوں تک کی تعلیم کا بند و بست کیا گیا وہیں زمینی سطح پر یہ اسکیمیں عنقریب برائے نام ثابت ہو جائیں گی جب وژن 2020کا خواب ادھورا رہ جائے گا جس میں نا صرف اساتذہ کی کمی،دیگر سہولیات کی عدم دستیابی یا انتظامی صورتحال کی ذمہ دار ہوگی بالکہ اسکولوں کی وہ عمارات جو کھنڈرات کی شکل اختیار کر چکی ہیں اور کسی دن کا انتظار کرہی ہیں کہ وہ زمین بوس ہو جائیں گی اور نہ جانے اس صورتحال میں کتنے نونہالوں کو موت کی آغوش میں لے چلیں گی۔واضح رہے یہ صورتحال کسی اور جگہ کی نہیں بالکہ دنیا میں جنت بے نظیر کہلانے والی ریاست جموں و کشمیر کے سرکاری اسکولوں کی حالت ہے جہاں عمارات کھنڈرات میں تبدیل ہو چکی ہیں اور زبردستی کرتے ہوئے ان عمارات میں طلاب کو بیٹھنے پر مجبور کیا جاتا ہے جس کی کئی مثال سرحدی تعلیم اپنے آپ میں مثال ہے جہاں کئی اسکولوں میں والدین اپنے نونہالوں کو بھیجنے میں پریشان ہیں اور اس بات کا ڈر بھی ستاتا ہے کہ بچے کو خواندہ بناتے ہوئے کہیں بچے سے ہاتھ نہ دھونے پڑیںاور کئی والدین اسکول میں دن میں آکر بچوں کا پتہ کر کے جاتے ہیں کہ کہیں وہ گرنے والی عمارت کہیں زمین بوس تو نہیں ہوئی ۔کئی ایسی عمارات ہیں جہاں چہار دیواری کے معقول انتظامات نہیں ہیں ،کہیں معاوضے کی خاطر اسکولوں کو دن دھاڑے تالے چڑھائے جاتے ہیں تعلیمی نظام پر سوالیہ عائد کرتے ہیںاور خصوصی طور پر ان کھنڈرات میں چل رہے اسکول جہاں وژن 2020کو پورا کرنے کیلئے اساتذہ اکرام کا قافلہ کوشاں ہے لیکن انتظامیہ کی عدم توجہی کی بنیاد پر اساتذہ اکرام ان قوم کے نونہالوں کو کھنڈرات میں بٹھانے پر مجبور ہیں۔اس لئے گورنرستیہ پال ملک اور بالخصوص متعلقہ صلاحکار کو چاہئے کہ فوری طور ان کھنڈرات نما عمارات کی تحقیقات کر کے فوری طور نئی عمارات بنائی جائیں تاکہ یہ اسکولی عمارات ان نونہالوں کیلئے جان لیوہ نہ ثابت ہوں اور طلاب با آسانی ہر موسم میں عمارت میں بیٹھ کر تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوں اور ہندوستان کا وژن2020پورا ہو ۔