اسکولوں میں پڑھنے والے بچے گل ہائے گلستان کی مانند

0
0

 

از قلم : محمد شبیر کھٹانہ

 9906241250

تمام اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچے والدین اور اساتذہ اکرام کے لئے ایک اعظیم نعمت ہیں اور یہ سب بچے ایک باغ کے اندر کھلنے والے رنگ برنگے پھولوں کی مانند یا پھر اس سے بھی بڑھ کر خوشبودار ہیں اور تمام سماج کو جنت کے پھولوں کی مانند خوشبو سے معطر کرتے ہیں یہ بچے اساتذہ کے لئے اس لئے نعمت ہیں کہ اساتذہ اکرام ﷲ تبارک تعالی کی طرف سے عنایت کیا گیا علم ان بچوں کو پڑھا سکتے ہیں جس کے بہت سے فائدے ہیں ایک یہ کہ محنت لگن اور ایمانداری سے کام کرنے والے اساتذہ اکرام کا رزق حلال ہو جاتا ھے دوسرا یہ کے ﷲ کی طرف سے عنایت کردہ علم ان بچوں کے زریعہ ﷲ کی بہترین مخلوق میں تقسیم ہوتا ھے اور پھر اساتذہ اکرام کو ﷲ کی طرف سے عنایت کردہ صلاحیتوں کا ان بچوں پر استعمال کرنے کا موقع ملتا ھے اگر بچے نہ ہوتے تو اساتذہ نہ ہی علم پڑھا سکتے اور نہ ہی صلاحیتوں کا استعمال کر سکتے اب یہ بچے والدین کے لئے نعمت اس لئے ہیں کہ جب یہ اپنے مذہب کی تعلیم حاصل کر کے نیک اور صالح ہو جائیں گے تو پھر وہ اپنے ماں باپ اور پھر دیگر برادری اور رشتہ داروں کا ادب و احترام بھی کر سکیں گے اور بڑھاپے میں والدین کا سہارا بھی بنیں گے ہر مذہب یہ ہی واضح کرتا ھے کہ نیک اور صالح اولاد ہی ماں باپ کے لئے ایک اعظیم نعمت ھے اس طرح تعلم حاصل کرنے کے بعد یہ گل ہائے گلستان والدین کے لئے بھی ایک اعظیم بنیں گے جب ان کو اپنے ماں باپ کی قدر عزت و احترام کرنے کے بارے میں پوری جانکاری ہو گی ان کے اندر عاجزی انکساری ایمانداری اور راست بازی ہو گی اور اپنے والدین اور دیگر سماج کے افراد کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں گے اب سماج کے لئے یہ بچے تب نعمت بنیں گے جب اساتذہ اکرام کی محنت لگن ایمانداری اور کاوشوں سے ان کو اعلی قسم کی تعلیم کے زیور سے، آراستہ کرنے کے بعد ان میں تمام تر صلاحیتیں پیدا ہو جائیں گی ان سب میں ایک شاندار قسم کی قابلیت اور ہنر پیدا ہو جائے گا اعلی تعلیم مکمل کرنے کے بعد جب یہ بچے ایک شاندار قابلیت حاصل کر لیں گے اور پھر اس قابلیت کی مدد سے ایک بہت ہی سمارٹ عہدہ حاصل کر کے سماج کی بہترین خدمت کر نا شروع کریں تو پھر یہ سماج اور والدین دونوں کے لئے مدد گار ثا بت ہو گے اور پھر ہی سماج کو یہ بچے اتنے ہی اچھے لگیں گے جتنا کہ خوشبوں دار پھول یہ تمام بچے اساتذہ اکرام کے لئے اساتذہ کی قابلیت کا لیول چاننے پرکھنے اور اس لیول میں اضافہ کرنے کا موقعہ بھی فراہم کرتے ہیں جب اساتذہ اکرام بچوں کے سیکھنے کے لیول کا جائزہ لگاتے ہیں اور پھر ان کے لیول میں اضافہ کرنے کی غرض سے اپنی قابلیت بڑھاتے ہیں تو اس طرح اساتذہ اکرام اپنی قابلیت اور تجربے میں اضافہ کر سکتے ہیں بچے نہ ہوتے تو ہی علم تقسیم کیا جا سکتا اور نہ اساتذہ اکرام کو اپنی تعلیم میں اضافہ کرنے کا موقعہ نصیب ہوتا ان تمام اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو گل ہائے گلستان سےمنسوب کیا جائے تو درست ہو گا کیونکہ جس طرح ایک باغ کے اندر رنگ برنگے پھول مخلف اقسام کی خوشبوں فراہم کرتے ہیں ٹھیک اسی طرح اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایک سمارٹ عہدہ حاصل کرنے کے بعد سماج کی بہترین خدمت کرتے ہیں جو کسی بھی طرح کی خوشبوں سے بڑھ کر ھے اب اگر اس بات پر غور کی جائے کہ ایک مالی باغ کے اندر پیدا ہونے والے پھولوں کی کس طرح دیکھ بھال اور محنت کر کے ان کو رنگ برنگے دیکھنے کے قابل بناتا ھے مالی پھول لگنے سے قبل ان پودوں کی پوری دکھ بھال کرتا ھے تب پھول تیار ہوتے ہیں اور گلستان کو رنگ برنگا کرتے ہیں اور پھر طرح طرح کی خوشبوں بھی میسر ہوتی ھے اگر مالی ننے پودوں یا پھر درختوں کی پوری دیکھ بھال نہیں کرے گا تو پھول مرجھا جائیں گے جب ہم اپنے تمام اسکولوں میں زیر تعلم بچوں کو گل ہائے گلستان سے موسوم کرتے ہیں تو پھر تمام اساتذہ اکرم کے لئے یہ واجب بنتا ھے وہ اس مالی کی طرح اس گلستان کی آبیاری کریں تا کہ یہ ننے پھول مرجھا نہ جائیں بلکہ ہرے بھرے اور رنگ برنگے بن کر اپنے والدین اور اپنے سماج کو معطر کر سکیں اگر ہم بچوں کو پھولوں سے موسوم کر لیں تو پھر تمام اساتذہ اکرام کو اپنی تعلیم پر نظر ثانی کر کے اپنی قابلیت میں شاندار اضافہ کر کے روزانہ اسکول جا نا چائیے پڑھنے کی عادت ڈال کر مکمل تیاری کر کے روزانہ بچوں کو محنت لگن اورایمانداری سے پڑھانا چائیے بچوں کے سیکھنے کے لیول پر ایک نظر رکھنی چاہیے تا کہ لیول کسی بھی طرح کم نہ ہو بلکہ اتنی محنت کرنی چاہیے تا کہ بچوں کالیول ہمیشہ بڑھتا رہے اور بچے لائق اور قابل بن سکیں یہ ہی کافی نہیں ہو گا تمام اساتذہ اکرام کو اپنی قابلیت میں لگاتار اضافہ کرتے رہنا چَائیے ساتھ کام کرنے والے دیگر اساتذہ اکرام سے لگاتار سیکھنا چاہئے یا پھر دوسروں کو سیکھانا چائیے جدید طریقہ کار اور ٹیکنالوجی کا استعمال سیکھ کر اور پھر کلاس روم کے اندر جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوۓ ببچوں کو پوری محنت لگن اور ایمانداری سے پڑھانا چاہتے تا کہ یہ گل ہائے گلستان اعلی قابلیت حاصل کر کے سمارٹ پوسٹیں حاصل کر کے سماج کی بہترین خدمت کر سکیں اور پھر سماج کو واقع ہی ان کے کام کاج سے رنگ برنگے پھولوں کی طرح خوشبوں میسر ہو اگر تمام اساتذہ اکرام اپنے متبرک ھاتھوں کے چمتکار ان بچوں پر استعمال کریں تو پھر یہ بچے اپنے والدین اور سماج کی امیدوں پر ہر لحاظ سے پورا اتریں گے شاعر نے کیا ہی خوب فرمایا ھے پتھر کی بھی تقدیر بدل سکتی ھے شرط یہ ھے کہ سلیقے سے تراشا جائے اور یہ تمام سلیقہ اساتذہ اکرام کی اعلی تعلیم پیشے کے ساتھ پوری لگن اور ایمانداری سے کام کرنا لگاتار بچوں کو ایک جنون کے ساتھ پڑھانا شامل ھے اگر تمام اساتذہ اکرام پیشے کی اہمیت کع سمجھیں گے اور پھر ہر استاد پیشے کی اہمیت کو مد نطر کام کرے گا تو انشا ﷲ یہ گل ہائے گلستان ہرا بھرا اور رنگ دار ہو گا اور پھر شاندار خوشبوں فراہم کرے گا

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا