اسمبلی کی نشستوں میں سکھوں کو نہ مہاجرین سے نہ ڈی پیز سے کوٹہ دیا گیا

0
0

ڈی جی پی سی جموں نے سکھوں کے ساتھ ناانصافی کا لگایا الزام،کہاسکھوں کے لیے دو سیٹیں مخصوص کی جائیں
لازوال ڈیسک

جموں؍؍ ڈی جی پی سی جموں نے ایس رنجیت سنگھ توہرا کی سربراہی میںیہاں اذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں سکھوں کے ساتھ نا انصافی کا الزام لگایا ۔ یہاں جاری ایک بیان میں ڈی جی پی سی نے کہا کہ جموں وکشمیر کی اسمبلی سیٹوں میں دو سیٹیں سکھوں کے لئے مخصوص کی جائیں۔اس موقع پر ان کے ساتھ ایس بلویندر سنگھ نائب صدر، ایس سرجیت سنگھ جنرل سکریٹری، ایس رنویر سنگھ جوائنٹ سکریٹری، ایس جگپال سنگھ کیشیئر، ایس ہرجیت سنگھ اور ایس گرومیت سنگھبھی موجود تھے ۔وہیںایس بلویندر سنگھ صدر نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت ہند جموں و کشمیر کی تنظیم نو (ترمیمی) بل 2023 لوک سبھا میں پیش کرنے جا رہی ہے تاکہ کشمیری تارکین وطن اورپاکستانی مقبوضہ کشمیر سے بے گھرا شخاصکے لیے اسمبلی کی نشستیں محفوظ کرنے کی راہ ہموار کی جا سکے۔انہوں نے کہاکہ یہ ایک خوش آئند قدم ہے لیکن حیرت کی بات ہے کہ جموں و کشمیر کے سکھوں کی اقلیتی برادری بشمول کشمیر اور جموں صوبے میں مقیم سکھوں کیلئے کوئی بھی ایسا قدم نہیں اٹھایا جارہا ۔ حالانکہ مساوات اور انصاف کا تقاضہ ہے کہ سکھوں کے لیے بھی دو نشستیں رکھی جانی چاہیے تھیں، ایک وادی کے سکھوں کے لیے اور ایک جموں کے لیے، جس کی آبادی کشمیری پنڈتوں کی آبادی کے برابر ہے اور 1947 سے لے کر آج تک اپنی بقا میں زیادہ مشکلات جھیل رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم اس بات کا اعادہ کر سکتے ہیں کہ جموں میں آباد تقریباً 3 لاکھ سکھ زیادہ ترپاکستانی زیر انتظام کشمیرسے 1947 کے بے گھر افراد ہیں کو یہاں ریزرویشن ملنی چاہئے ۔وہیںڈی جی پی سی جموں نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ 3.5 لاکھ سکھوں اور 12 سے 14 لاکھ پاکستانی زیر انتظام کشمیری مہاجرین کے ساتھ انصاف کرے ۔ڈی جی پی سی نے پرزور مطالبہ کیا کہ مجوزہ بل میں ترمیم کی جائے تاکہ وادی اور جموں صوبے کے سکھوں کو مہاجر کوٹے سے کم از کم دو اسمبلی نشستیں دی جائیں ۔اس موقع پرایس منجیت سنگھ، ایس سریندر سنگھ وزیر، ایس ٹی پی سنگھ، ایس منموہن سنگھ، ایس جسبیر سنگھ، ایس بلوان سنگھ، ایس دریوڈن سنگھ، ایس اونکار سنگھ، ایس راجندر سنگھ سوڈن، ایس راجندر سنگھ و دیگران موجود تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا