چتوڑ گڑھ //راجستھان میں 25 نومبر کو ہونے والے آئندہ اسمبلی کے عام انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ریاستی صدر سی پی جوشی کے آبائی حلقہ چتوڑ گڑھ سیٹ کے موجودہ ایم ایل اے چندر بھان سنگھ آکیا کا ٹکٹ کٹنے کے بعد ان کا باغیانہ تیور اپنانے، ان کی حمایت میں لوگوں کا ہجوم امڑنے اوران کے حق میں لوگوں کی حمایت کی وجہ سے یہ سب سے زیادہ ہاٹ سیٹ بنتی جا رہی ہے۔
حالانکہ کانگریس نے ابھی تک چتوڑ گڑھ سے اپنے امیدوار کا اعلان نہیں کیا ہے، لیکن جس دن بی جے پی نے مسٹر آکیا کا ٹکٹ کاٹ کر کبھی ان کے گرو رہے اور دو بار چتوڑ گڑھ سے ایم ایل اے رہ چکے جے پور کے ودیا دھر نگر سے موجودہ ایم ایل اے نرپت سنگھ راجوی کو امیدوار نامزد کرنے کے دن ہی مسٹر آکیا نے آزاد امیدوار کے طورپر الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا۔ دوسری جانب بی جے پی لیڈروں نے بھی واضح کردیا کہ ٹکٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ اب جب بی جے پی کے کارکنان اور متعدد طبقے سمیت لوگوں کے مسٹر آکیا کی حمایت میں دکھائی دینے کے بعد بی جے پی کے ریاستی صدرکے آبائی حلقہ میں ہی پارٹی ایم ایل اے کے باغیانہ تیور سے اس سیٹ پر ریاست کے لوگوں کی نظریں جم گئی ہیں۔
چتوڑ گڑھ میں عام رائے دہندگان، سادھو سنتوں کے علاوہ کھشتریہ برادری، اسمبلی حلقہ کے پارٹی عہدیدار اور کارکن مسٹرآکیا کے ساتھ شامل ہو گئے ہیں اور پارٹی پر ٹکٹ تبدیل کرنے کا زبردست دباؤ ہے۔
اپنے دو دہائیوں کے سیاسی کیرئیر میں مسٹر آکیا نے علاقے میں اپنی گرفت اتنی مضبوط کر لی ہے کہ آج پارٹی کے خلاف باغیانہ تیوراپنانے کے باوجود لوگ ان کے ساتھ کھڑے نظر آرہے ہیں جب کہ سینئر لیڈر شری چندر کرپلانی اور مسٹر راجوی یہاں کے وزراء سمیت کئی عہدوں پر فائز رہے ہیں۔ مسٹر راجوی جب یہاں سے دوسری بار ایم ایل اے تھے تومسٹر آکیا بھدیسر منڈل کے صدر بنے، اس کے بعد پہلی بار انہوں نے 2005 کے پنچایت انتخابات میں کانگریس کا غلبہ توڑا اور بھدیسر پنچایت سمیتی میں اکثریت دلائی۔ نائب پردھان کے انتخابات میں یہ مسٹر جوشی سے اس وقت ہار گئے جب جوشی کانگریس کے ایک رکن کی حمایت سے نائب پردھان بن گئے۔
بعد ازاں مسٹرآکیا نے 2010 کے پنچایتی انتخابات میں کانگریس کے ایک رکن کو توڑ کر بی جے پی کو قابض کرایا، اس کے بعد انہوں نے ایم ایل اے بننے کی اپنی خواہش کے سبب اپنے دم پر پچاس برسوں سے چتور گڑھ سنٹرل کوآپریٹیو بینک کی چتور گڑھ پرتاپ گڑھ میں موجود تین سو سے زیادہ کمیٹیوں میں کانگریس کی بالادستی کو ختم کرکے بی جے پی سے جڑے حامیوں کو صدر بنواکر خود بینک کے صدر بن گئے جس پر آج بھی انہیں کا قبضہ ہے۔