اسمبلی انتخابات سے قبل ریاستی درجے کی بحالی کیلئے جدوجہدکاآغاز

0
0

آل پارٹی یونائیٹڈفرنٹ کے بینرتلے جموں میں متعددحزب اختلاف جماعتوں کااحتجاجی دھرنا
جان محمد

جموں؍؍آل پارٹی یونائیٹڈفرنٹ کے بینرتلے سنیچرکوجموں میں متعددحزب اختلاف جماعتوں نے جموںوکشمیرکے ریاستی درجے کی بحالی کیلئے احتجاجی دھرنادیایہ دھرناایسے وقت میں دیاگیاہے کہ چند ہی روز بعد الیکشن کمیشن آف انڈیاکااعلیٰ سطحی وفدجموں وکشمیرکادورہ کرنے والاہے تاکہ طویل انتظار کے بعد جموں وکشمیرمیں مجوزہ اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کاجائزہ لیاجاسکے۔اپوزیشن جماعتوں نے ریاستی درجے کی بحالی کیلئے نہ صرف ضلع سطح پراحتجاجی جدوجہدچھیڑنے کااعلان کیابلکہ اس حق کے حصول کیلئے ضرورت پڑنے پرپارلیمنٹ کے سامنے احتجاجی دھرنے کابھی انتباہ دیاہے۔
تفصیلات کے مطابق کئی اپوزیشن پارٹیوں پر مشتمل آل پارٹی یونائیٹڈ فرنٹ (اے پی یو پی) نے ہفتے کے روز یہاں دھرنا دے کر جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا۔دھرنے پر بیٹھنے والوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھا رکھے تھے اور وہ جم کر نعرہ بازی کر رہے تھے۔اس موقع پر ایک لیڈر نے میڈیا کو بتایا: ‘آج ہم ریاستی درجے کی بحالی کے لئے احتجاج کر رہے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ریاستی درجہ فوری طور بحال کیا جائے’۔
انہوں نے کہا’’ہمارے دفتروں میں باہر کے افسر ہیں جو ہمیں جانتے ہیں نہ ہم ان کو جانتے ہیں‘‘۔ان کا کہنا تھا’’اسمبلی الیکشن سے پہلے ہمارا ریاستی درجہ بحال کیا جانا چاہئے اگر ایسا نہیں کیا گیا تو ہم پارلیمنٹ کے باہر دھرنہ دیں گے‘‘۔ایک اور احتجاجی نے کہا’’ 5 برس قبل ہم سے وعدہ کیا گیا تھا کہ جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ واپس دیا جائے گا لیکن آج تک وہ وعدہ پورا نہیں کیا گیا‘‘۔انہوں نے کہا’’صرف جملہ بازی کی جاتی ہے کوئی بھی وعدہ آج تک پورا نہیں کیا گیا ہم ریاستی درجے کی بحالی کے لئے جموں وکشمیرکے ہر ضلع میں احتجاج کریں گے‘‘۔ایک اور احتجاجی نے کہا’’ہم تمام اپوزیشن پارٹیاں یک جٹ ہیں اور ریاستی درجے کی بحالی کے لئے یک جٹ ہو کر لڑیں گے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ریاستی درجہ پورے اختیارات کے ساتھ بحال کیا جانا چاہئے۔
اُنہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر سے ریاستی حیثیت چھیننے اور جمہوری عمل کو بحال نہ کرنے کے بعد اب عوام کے حق رائے دہی کو کھوکھلا کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں، تمام اپوزیشن جماعتوں بشمول کانگریس، این سی، شیوسینا (یو بی ٹی)، پی ڈی پی، اے اے پی، سی پی ایم ایل، سی پی آئی ایس اکالی دل، اور ایچ آر سی، اے آئی پی اے سمیت کئی سماجی تنظیموں کے رہنما جموں کے مہاراجہ ہری سنگھ پارک میں جمع ہوکریہ احتجاج کیا۔وہیںاے پی یو ایم کے بینر تلے بھرپور طریقے سے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن میں ’’ریاست کی حیثیت واپس کرو‘‘، ’’جمہوری حقوق کی بحالی‘‘،’’لوگوں کے حق رائے دہی کو کھوکھلا کرنے والی ترامیم واپس لیں‘‘جیسے نعرے درج تھے۔
وہیںاس موقع پر منیش ساہنی ریاستی سربراہ شیو سینا (یو بی ٹی) اور اے پی یو ایم کنوینر) اور آئی ڈی کھجوریا نے اپنے خطاب میں جموں و کشمیر تنظیم نو قانون میں ترمیم کو کہا جس کے تحت عوام کی طرف سے منتخب حکومت کا دائرہ اختیار ختم ہو گیا ہے۔وہیں عوام کے جمہوری حقوق پر حملہ ہے۔ ساہنی نے کہا کہ بی جے پی کو پتہ چل گیا ہے کہ عوام آئندہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو ’’نیل بٹا سناٹہ نہ‘‘ دینے والے ہیں۔ بی جے پی جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ میں ترمیم کرکے جموں و کشمیر میں اقتدار پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔
وہیںساتھ ہی کانگریس کے ترجمان اور سابق ایم ایل سی رویندر شرما نے کہا کہ ریاست کی حیثیت کو چھیننا، اسمبلی کے دائرہ اختیار کو محدود کرنا جمہوریت پر حملہ ہے۔ جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ این سی کے صوبائی صدر رتن لال گپتا نے کہا کہ ریاست کا درجہ واپس کرنے کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت کو ہماری زمین اور ملازمت کے حقوق بھی واپس کرنے ہوں گے۔وہیںجموں و کشمیر کی مٹی کے بیٹوں کے حقوق کی بحالی پر بات کی۔ جبکہ نریندر گپتا (جنرل سکریٹری کانگریس) نے بجلی اور پانی کی کٹوتی اور بلوں میں بے قاعدگیوں کا مسئلہ اٹھایا۔ اس کے ساتھ وجے لوچن (این سی)، سوہت شرما (پی ڈی پی)، رمیش سرمن (ڈی او ایم)، راکیش سنگھ (این سی)، سنی کانت چمب (ایچ آر سی)، نرمل مہانا (اے اے پی)، نریندر سنگھ (ایس اکالی دل)، کامریڈ سکھدیو سنگھ (ڈی بی وائی سی)، سبھاش مہتا ، کامریڈ ہری سنگھ (سی پی ایم)، چودھری بلکار سنگھ، شیوراج سنگھ، گٹر سنگھ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور لوگوں کے حقوق کی بحالی کے لیے متحد ہو کر لڑنے کا عزم کیا۔ اس موقع پر سنجیو کوہلی، میناکشی چھیبر، وکاس، ڈاکٹر شمشاد، بخشی، ویملا لوتھرا، راج سنگھ، جتیندر سنگھ، لکی، راکیش سنگھ، ویملا لوتھرا، پون سنگھ، منگو رام، سنجیو سمیت مختلف پارٹیوں کے کئی رہنما اور کارکنان موجود تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا