ڈاکٹر محمد بشیر ماگرے
اسلام میں جن کاموں کی سختی سے مذمت کی گئی ہے اور جن سے منع فرمایا گیا ہے ،ان میں نشہ کا استعمال بھی ایک ہے ۔کلام اللہ نے نہ صرف یہ کہ اس کو حرام بلکہ ناپاک قرار دیا ہے ۔ انسان کا سب سے بڑا جوہر اس کا اخلاق اور کردار ہے، نشہ انسان کو اخلاقی پاکیزگی سے محروم کرکے گندے افعال اور ناپاک حرکتوں کا مرتکب کرتی ہے ،نیز روحانی اور باطنی ناپاکی ظاہری ناپاکی سے زیادہ انسان کیلئے مضر ت رساں ہے۔ احادیث بھی نشہ کیلئے بڑی سختی وعید آئی ہے اور بار بار آپ ﷺ نے پوری صفائی اور وضاہت کے ساتھ اس کے حرام ہونے اور گناہ ہونے کو بتایا ہے۔
اللہ نے انسان کو جن نعمتوں سے سرفراز کیا ہے ان میں ایک عقل و دانائی بھی ہے۔عقل ہی ہے جس نے اس کے کمزور ہاتھوں میں پوری دنیا کو مسخر کر دیا ہے۔ اور اسی عطا کردہ صلاحیت کی بنا پر اللہ نے انسان کو دنیا میں خلافت کی زمہ داری سونپی ہے۔ اسی لئے اسلام میں عقل کو بڑی اہمیت دی گئی ہے، قرآن نے بے شمار مواقع مسلمانوں کو تدبر اور تفکر کی دعوت دی ہے کہ انسان جن چیزوں کا مشاہدہ کرے اور جو کچھ سنے اور جانے ، عقل کو استعمال کرے اور اس میں غور وفکر کرے۔ قانون اسلام کے ماہریں اور فلسفہ دان لوگوں نے تحریر کیا ہے کہ شریعت کے تمام احکام بنیادی طور ۵ مقاصد پر مبنی ہیں ۔(۱)دین کی حفاظت، (۲)جان کی حفاظت(۳) ، نسل کی حفاظت(۴)،مال کی حفاظت(۵) اور عقل کی حفاظت ،گویا عقل ، فکرو نظر کی قوت کر برقرار رکھنا اور اسے کلل اور نقصان سے محفوظ رکھنا اسلام کے بنیادی مقاصد میں سے ایک ہے۔
چنانچہ اسلام میں جن کاموںکی شددکے ساتھ مذمت کی گئی ہے اور منع فرمایا ہے ان میں ایک نشہ کا استعمال بھی ہے قرآن مجید نے نہ صرف یہ کہ نشہ کو حرام بلکہ ناپاک قرار دیا ہے:یا ایھاالزین آمنو ا انما الحمرو المیسر و الانصاب و الازلام رجس من عمل الشیطان فا جتنبوہ الکم تفلیحون،(۱) اے ایمان والو! بے شک شراب اور جوا اور (عبادت کیلئے) نصب کئے گئے بت اور( قسمت معلوم کرنے ؤکیلئے) کیلئے فال اور فال کے تیر (سب) سب ناپاک شیطانی کام ہیں۔ سو تم ان سے (کلیتا) پرہیز کرو تاکہ تم فلاح پا جائو۔ ایک اور جگہ کلام اللہ میں ارشاد باری تعالیٰ اسطرح ہے: یسئلونک عن الخمر و المیسر۔قل فیھما اثم کبیر و منافع للناس و اثمھما اکبر من نفعھا۔ ویسئلونک ماذا ینفقون قل العفو کذلک یبین اللہ لکم الایت لعلکم تتفکرون۔(۲) ترجمہ: لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے متعلق سوال کرتے ہیں ، آپ کہیے کہ ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کیلئے کچھ فائدے بھی ہیں، اور ان کا گناہ ان کے فائدہ سے زیادہ بڑا ہے ، اور یہ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ کیا چیز خرچ کریں، آپ کہیے کہ جو ضرورت سے زائد ہو ، اسطرح اللہ تمہارے لئے اپنی آیات بیان فرماتا ہے تاکہ تم تدبر کرو!
احادیث نبی کریم ﷺسے بھی متعدد بار نشہ سے منع اور خبردار کیا ہے جیسے: ’’ کل مسکرخمر و کل مکر‘‘ : ترجمہ ؛ہر نشہ آورچیزخمر ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔(۳)۔علاوہ ازیں فرمایا نشہ امت مسلم کی گمراہی کا سبب ہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرما تے ہیں؛ سفر معراج میں حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں دو پیالے پیش کئے گئے ایک میں دودھ تھا اور دوسرے میں شراب تھی، آپ ﷺ نے دودھ کا پیالہ لے لیا۔ اس پر جبرائیل علیہ سلام نے کہا، ’’اللہ کا شکر ہے جس نے آپ ﷺ کو فطرت سلیمہ کی ہدایت دی!اگر آپ شراب کا پیالہ پکڑتے توآپ کی امت گمراہی کا شکار ہو جاتی(۴)۔
شراب اور ہر نشہ باعث لعنت و پھٹکار : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے ،فرمایا رسول مقبول ﷺ نے لعنت فرمائی ہے (۱)شراب پر(۲)، شراب پینے والے پر (۳)،شراب پلانے والے پر(۴) ،شراب دینے والے پر(۵)، شراب تیار کرنے والے پر(۶) شراب بنوانے پر(۷)، شراب فروخت کرنے والے پر، (۸)شراب پہنچانے والے پر،(۹) شراب کی قیمت کھانے والے پر،(۱۰)اور اس پر بھی جس کو شراب پہنچائی جائے(۵)۔’’شراب کے مکروہ دھندے سے وابستہ سبھی دس افراد پر اللہ تالیٰ کی نے لعنت فرمائی ہے‘‘(۵)۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید فرقان حمید میں نشہ اور شراب کو ناپاک اور شیطانی کام قرار دیا ہے۔’’اے ایمان والو! شراب،ضوا،بت اور فال نکالنے کے تیریہ سب ناپاک شیطانی کام ہیں،لیہذا ان سے بچو، تاکہ تمہیںفلاح حاصل ہو‘‘(۶)۔رسول مقبول ﷺ نے فرمایا کہ ’’جو بھی اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے، وہ ایسے دسترخوان پر نہ بیٹھے جہاں شراب پی جاتی ہو‘‘(۷)۔اسی طرح طارق بن سویدالجعفی رضی اللہ عنہ نے حضور رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ دوائیوں میں خمر (شراب)، الکوہل وغیرہ کے استعمال بارے کیا حکم ہے تو رسول اللہ ﷺ نے منع کیا اورفرمایا’’انھہ لیس بدوائ، ولکنہ دائم‘‘ یہ دوا ہیں بکلہ یہ بیماری ہے(۸)۔سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے’’ان اللہ عز و جل لم یجعل شفاء فیما حرم علیکم۔بے شک اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں تم پر حرام قرار دی ہیں ان میں تمہارے لئے کوئی شفاء نہیں ہے۔(۹)۔
کیونکہ انسان کا سب سے بڑا اصل جوہر اس کا اخلاق اور کردار ہے،نشہ انسان کو اخلاقی پاکیزگی سے محروم کرکے گندے افعال اور ناپاک حرکتوں کا مرتکب کرتی ہے اور روحانی اور باطنی ناپاکی ظاہری ناپاکی سے بھی زیادہ انسان کے لئے مضر ہے، قرآن کریم اور حادیث نبوی ﷺ میں بھی اس کی بڑی مناہی کی گئی ہے۔جس شے کی زیادہ مقدار نشہ کا باعث ہو، اس کی کم مقدار بھی حرام ہے(ترمذی) ۔یہ نہایت اہم بات ہے کیونکہ عام طور پر نشہ کی لت اسی طرح ہوتی ہے کہ معمولی مقدار سے انسان شروع کرتا ہے اور آگے بڑھتا جاتا ہے ،یہاں تک کہ بعض اوقات اتنا آگے بڑھ جاتا ہے کہ زہر آمیز انجکشن کے بغیر اس کی تسکین نہیں ہوتی۔
نشہ ایک ایسا لفظ ہے جس کے زبان پر آتے ہی اس کی خرابیاں نگاہوں کے سامنے رقص کرنے لگتی ہیں۔اصل میں اس کی خرابیاں بہت واضع ہیں یہی وجہ ہے کہ ایک صالح اور صحتمند معاشرہ اسے قبول نہیں کرتا۔ منشیات کا زہر ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ کتنے ہی خاندان ایسے ہیں جو نشے میں مبتلا اپنے بچوں کے مستقبل سے ناامید ہو چکے ہیں۔ہمارے نوجوان اکثر و بیشتر معاشرتی رد عمل اور نا مناسب رہنمائی کی وجہ سے نشے جیسی لعنت کو اپنا لیتے ہیں۔آج ہماری نوجوان نسل منشیات،شراب،جوے،سٹے،ہیروئن،کوکین اور نہ جانے کن کن نشے میں مبتلا ہیں وہ نہ صرف اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، بلکہ اپنے ساتھ اپنے خاندان والوں کیلئے بھی ازیت، ذلت و رسوائی کا باعث بن گئے ہیں! ملک و قوم کی ترقی اور مستقبل کے ضامن یہ نوجوان جرائم پیشہ ہوگئے ہیں، کیونکہ نشہ ایک انسان کے جسم کے ساتھ ساتھ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو بھی سلب کرکے رکھ دیتا ہے ۔آج نشہ آور خباعیات ایک بہت بڑا بین الاقوامی بیوپار بن چکا ہے۔
منشیات ایک ایسا میٹھا زہر ہے جو انسان کو دنیا و آخرت سے بیگانہ کردیتا ہے۔اس کو استعمال کرنے والا شخص حقیقت سے فرار ہوکر خیالات کی دنیا میں بھٹکتا پھرتا ہے۔منشیات کا نشہ پہلے ایک شوق اور پھر آہستہ آہستہ ضرورت بن جاتا ہے ۔نشے کا عادی انسان دردناک کرب میں لمحہ بہ لمحہ مرتا ہے! اس کی موت صرف ایک آدمی کی موت نہیں ہوتی بلکہ پہلے اس کی خواہشات کی تمنائوںکی بھی موت ہوتی ہے۔پہلے پہل اگر کوئی شخص نشہ شروع کرتا ہے تو اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی وجہ ضرور ہوتی ہے، کوئی واقع، مایوسی، محرومی،ناکامی یا بری صحبت کا فرما ہوتی ہے۔مگر افسوس کہ آج کی نئی نسل اس کے چنگل میں کسی نہ کسی طریقہ سے پھنس کر مجبور اور بے بس معاشرہ کو جنم دے رہی ہے۔
کسی بھی قوم کیلئے اس کے نوجوان ہی سب سے بڑا سرمایا اوراصل قوت ہیں۔نئی نسل کا جذبہ ہی کسی بھی قوم کو بھر پور ترقی سے ہمکنار کرسکتا ہے ،مگر نشہ آور نوجوان کیسے ملک وقوم کی ترقی میں اچھا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ایک طرف تو دنیا بھر میں منشیات کے خلاف بھر پور مہم چلائی جا رہی ہے منشیات پر پابندیوں کے بین الاقوامی دن منائے جاتے ہیں تاکہ منشیات مکت معاشرہ قائم کیا جائے اور ہر طرح کی کوشش کی جا رہی ہے کہ نوجوان نسل کو منشیات کی لت سے پاک کرکے مکمل تباہی سے بچایا جائے! مگر دوسری طرف منشیات کا مافیا نئی نسل کو تباہ کرنے کے درپے ہے،اور منشیات کی غیرقانونی تجارت سے عربوں روپے کمائے جاتے ہیں ،نوجوانوں کو ہیروئن،کوکین، چرس، گانجا، افیم اور نہ جانے کتنے طرح کی منشیات میں مبتلا کرنے کی بھر پور کوشش میں ہیں۔الغرض اس سب سے انتہائی خطرناک نتائج مستقبل قریب میں ہونے والے ہیں! آئیے اس ناسور کے خلاف ابھی اور آج ہی سے عملی اقدام اٹھائیں تاکہ مستقبل کی خرابی اور تباہی سے بچا جا سے اور اس میں دیر نہ کریں سخت پچھتاوا ہوگا۔
منشیات کا خاتمہ سب کی ذمہ داری ہے ،اگر دیکھا جائے تو دنیا بھر میں منشیات کے کاروبار، پیداوار،فروخت اور استعمال میں روز بروز اظافہ ہوتا جارہاہے! نشے کے نت نئے طریقے متعارف کئے جارہے ہیں۔ملک اور دنیا بھر میں اسکول،کالجز،یونیورسٹیز اور دیگر اداروں میں طلباء کی بڑی تعداد منشیات کا استعمال کررہی ہے، اور تو اور خواتین کی ایک بڑی تعدادمنشیات کا استعمال کر رہی ہیں۔منشیات کی روک تھام کیلئے جتنے بھی سخت قوانین بنائے جائیں کم ہیں، منشیات کی روک تھام کیلئے متعلقہ اداروں کو اپنی بہتر کارکردگی بنانی ہوگی،نشے کے خاتمے کی بحالی کیلئے مراکزقائم کرنے ہونگے، اس لت میں مبتلا مریضوں کیلئے کونسلنگ سینٹرز بنانے ہونگے،علاج معالجے کیلئے ہر علاقے میں سنٹرس قائم کرنے ہونگے تاکہ مذید پھیلائو سے اس وبا کو روکا جا سکے۔نوجوان نسل میں یہ زہر بیچنے پر سخت سے سخت پابندی لگانے کی ضرورت ہے،تاکہ ہماری آئندہ نسلیں اور افراد معاشرہ بالخصوص نوجوانوں کا اسلام سے تعلق بحال کرنا ہوگا تاکہ ہم سب بھی منشیات کی لعنت سے چھٹکارہ پانے میں کامیاب ہوسکیں۔بلا شعبہ اسلام ہی واحد وہ راستہ ہے جو اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھیکنے میں سب سے زیادہ کارآمد ہے۔
منشیات فروشی اور استعمال پر پابندی پابندی اور اس کے خلاف کئے جانے والے اقدامات اپنی جگہ لیکن والدین کا اپنے بچوں کنٹرول اور نظر رکھنے کا عمل انتہائی ضروری ہے ! بچوں کے ساتھ ان کے دوستوں پر نظر رکھیں اور انہیں اچھی صحبت کے فوائس بھی بتائیں اور انہین اچھی صحبت کے فوائد بھی واضع کریں۔جہاں ان کے قدموں میں ہلکی سی بھی لغزش دیکھے ان پر قابو پانے کی کوشش کریںبصورت دیگر زندگی کا یہ اہم ترین سرمایا ضائیع ہوسکتا ہے ! تعلیمی نصاب میں منشیات کے مضر اثرات نمایاں کرکے پیش کئے جائیں نیز اس خطرناک وبا سے نجات اس وقت ممکن ہے ، جب تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اپنی قومی ،ملی اور دینی فریضہ سمجھ کر اس کے خلاف ایک منظم حکمت عملی کے ساتھ بر سر پیکار ہوجائیں۔
ماخذ: (۱)القرآن سورہ (المائدۃ : ۹۰)۔ (۲)القرآن ،سورۃ نمبر ۲،البقرۃ،آیت نمبر ۲۱۹)۔(۳)صحیح ؤؤمسلم حدیث نمبر:۲۰۰۳)۔ (۴) بخاری شریف، حدیث نمبر :۴۷۰۹۔ (۵) ترمذی ، کتاب البیوع ،باب النہ:۱۲۹۹۔(۶)ی،ان یتخذ،المخمرخلا،۳،:۴۷، حدیثسنن ابو دائود؛ حدیث نمبر ۳۶۷۶۔(۷) القآن، (سورۃ المائدۃ:۹۰)۔ (۸) صحیح الترغیب،حدیث نمبر (۲۳۶۰)۔(۹) صحیح مسلم ، ۱۹۸۴ و ترہیم (داراسلام:۵۱۴۱)۔ (۱۰) سندہ صحیح البخاری قبل ح:۵۶۱۴، و کتاب الشریتہ الاسلام احمد:۱۳۰)۔
٭ڈاکٹر محمد بشیر ماگرے پروفیسر آف جغرافی، ریٹائرڈ کالج پرینسیپل، وارڈ :۰۳ ڈی سی کالونی راجوری جے کے۔الہند۔
il:[email protected], Cell:9419171179