ہم غزہ میں قطعی و مکمل فائر بندی کی خاطر ہر تجویز پر بات کرنے کے لئے تیار :اسامہ الحمدان
یواین آئی
غزہ؍؍حماس سیاسی بیورو کے رکن اسامہ الحمدان نے کہا ہے کہ ’’ہم غزہ میں قطعی و مکمل فائر بندی کی خاطر ہر تجویز پر بات کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن ہم اسرائیلی یا پھر امریکی ٹینکوں کے زور پر اقتدار میں لائی گئی انتظامیہ کے خلاف ہیں‘‘۔لبنان کے دارالحکومت بیروت میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب میں حمدان نے کہا ہے کہ ’’غزہ پر 83 دن سے جاری حملوں میں اسرائیل بہت سے جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کے مختلف علاقوں سے 80 لاشیں چْرائی ہیں۔ قبریں کھول کر لاشیں نکالی ہیں اور شہداء کے عضاء چوری کئے ہیں”۔حمدان نے کہا ہے کہ ’’بین الاقوامی ریڈ کریسنٹ کمیٹی نے لاشوں کی شناخت سے متعلق کوئی بھی معلومات حاصل کئے بغیر لاشیں ان کے حوالے کر دی ہیں۔ ہم، ریڈ کریسنٹ کمیٹی سے اس معاملے کی وضاحت پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا ہے کہ غزّہ میں خوراک کی قلّت کی وجہ سے انسان ہلاک ہو رہے ہیں اور ان میں بچّے، عورتیں، بوڑھے اور زخمی سرفہرست ہیں۔ بھوک کی وجہ سے مزید اموات کو روکنے کے لئے عالمِ عرب ، عالمِ اسلام اور بین الاقوامی جمیعت کا فوری طور پر حرکت میں آنا ضروری ہے۔غزّہ پر 3 مہینوں سے جاری اسرائیلی حملوں کا ذکر کرتے ہوئے اسامہ الحمدان نے کہا ہے کہ ’’اسرائیل کی، بنیامین نیتان یاہو، بینی گانٹز اور یوآف گالانت، پر مشتمل شیطانی مثلث 3 مہینوں سے مرحلہ وار پیش رفت کی بات کر رہی اور فتح کا ذکر کر کے اپنے آپ کو اور اپنی عوام کو دھوکہ دے رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ انہیں پے در پے شکست ہو رہی ہے‘‘۔اسرائیلی یرغمالیوں کے بارے میں انہوں نے کہا ہے کہ نیتن یاہو کا خیال تھا کہ وہ فوجی دبائو ڈال کر اسیروں کو رہا کروا لیں گے۔ آپ کوئی ایک بھی ایسا قیدی نہیں دِکھا سکتے جو نیتن یاہو سے حماس کی شرائط قبول کروائے بغیر رہا کیا گیا ہو۔ میں دو ٹوک الفاظ میں کہہ رہا ہوں کہ عسکری دبائو سے آپ یرغمالیوں کی صرف اور صرف لاشیں لے سکتے ہیں یا پھر ان یرغمالیوں کو کبھی واپس نہیں لے سکتے۔سیاسی کاروائیوں پر بات کرتے ہوئے حمدان نے کہا ہے کہ بحیثیت حماس ، ہم غزّہ میں قطعی و مکمل فائر بندی کے لئے پیش کی جانے والی ہر تجویز پر غور کے لئے تیار ہیں۔ ہمارے عوام وقتاً فوقتاً یا پھر عارضی نہیں مکمل فائر بندی کی خواہش مند ہے”۔فلسطینی عوام کی حکومت کے بارے میں انہوں نے کہا ہے کہ فلسطین کا اقتدار فلسطینی عوام کی دلچسپی کا موضوع ہے۔ عوام، اسرائیلی یا امریکی ٹینکوں کے ساتھ اقتدار سنبھالنے والی انتظامیہ کی نہیں ایک ایسی قومی انتظامیہ کی خواہش مند ہے جو نظریہ نجات پر استوار ہو اور قومی اہداف کی تکمیل کے لئے مزاحمت کے اصول کی پابند رہے "۔